Latest News

پہل: جھانسی-الہ آباد میں مندروں-مسجدوں نے اتارے لاؤڈ اسپیکر۔

پہل: جھانسی-الہ آباد میں مندروں-مسجدوں نے اتارے لاؤڈ اسپیکر۔
لکھنؤ :(ایجنسی) مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر اور ہنومان چالیسا کے معاملے پر تنازع زور پکڑ رہا ہے وہیں یوپی سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔ جھانسی ضلع میں رام جانکی مندر اور مسجد انتظامیہ نے اپنے متعلقہ لاؤڈ اسپیکرز اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح الٰہ آباد کے کئی مندروں نے یا تو اپنے مندروں میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کر دی ہے یا لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے ہیں۔ کئی دوسرے شہروں کی مساجد نے لاؤڈ اسپیکر کی آواز بہت کم کر دیے ہیں۔ دوسری جانب اے ڈی جی پی یوپی پرشانت کمار کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے اب تک 125 لاؤڈ اسپیکرز کو اترواچکی ہے ۔

ستیہ ہندی کی خبر کے مطابق جھانسی کے بڑاگاؤں میں رام جانکی مندر سب سے زیادہ قابل احترام مندروں میں سے ایک ہے اورسنی جامع مسجد اس سے کچھ ہی فاصلے پر گاندھی چوک علاقے میں ہے ۔ دونوں نے اپنے اپنے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مندر میں صبح کی آرتی لاؤڈ اسپاکر کے ذریعہ کی جاتی تھی۔ اسی طرح لاؤڈ اسپیکر کااستعمال دن میں پانچ بار اذان کے لئے کیا جا تاتھا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال نے ایک تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ بندیل کھنڈ مکتی مورچہ کے کنوینر بھانو سہائے نے کہا، ’’جھانسی میں ہندو مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے کی پہل دل کو چھو لینے والی ہے۔ وہ رانی لکشمی بائی کے آدرشوں پر قائم رہے جو جھانسی کی ثقافت میں گہری جڑیں رکھتے ہیں۔ ان کی فوج میں جب وہ انگریزوں سے لڑتے تھے تو لوگ مل کر ہر ہر مہادیو اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے تھے۔ یہ ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی تھی۔ جو ٹوٹ گیا۔ مندر کے پجاری شانتی موہن داس نے کہا کہ یہ فیصلہ لوگوں میں محبت اور بھائی چارے کا پیغام پھیلانے کے لیے لیا گیا ہے۔ آرتی روزانہ صبح اور شام کی جاتی ہے، بھجن باقاعدگی سے پڑھے جاتے ہیں لیکن لاؤڈ اسپیکر کے بغیر۔
سنی جامع مسجد کے حافظ تاج عالم نے کہا کہ دو لاؤڈا سپیکرز کوہٹانے کے لئے یہ قدم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم بھائی چارہ اور ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں اور اس (لاؤڈ اسپیکر) کو راستے میں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میری دعا ہے کہ ملک میں یہ ہم آہنگی قائم رہے اور لوگ امن سے رہیں۔ ہمارے پاس مسجد کے اندر چھوٹے اسپیکر ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آواز باہر نہ جائے اور مسجد کے اندر ہی رہے۔

الہ آباد میں بھی پہل
پریاگ راج میں قدیم ماں الوپشنکری مندر نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند کر دیا ہے۔ پیر اور جمعہ کو یہاں بہت زیادہ بھیڑ ہوتیہے۔ اس دن چھوٹے اسپیکر سے کام لیا جاتا ہے۔ اسی طرح ماں کلیانی دیوی مندر اور ماں للیتا دیوی مندر میں بڑے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند ہو گیا ہے۔ چھوٹے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو باہر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ منکمیشور مندر کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ پوجا اور رسومات میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں کریں گے۔ اسی طرح وینی مادھو مندر دارا گنج میں بھی لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بہت آہستہ کر دیا گیا ہے۔ اسے بہت خاص مواقع پر استعمال کیا جائے گا۔ یونیورسٹی باندھ واقع بڑے ہنومان مندر کے بڑے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ منگل اور ہفتہ کو چھوٹے اسپیکر استعمال کئے جا رہے ہیں جن کی آواز باہر نہیں جاتی۔ تاہم وشوا پروہت پریشد کے صدر بپن پانڈے نے کہا کہ سنگم علاقے میں لاؤڈ اسپیکر کی اجازت ہونی چاہیے۔
اے ڈی جی پی کا دعویٰ
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار کا کہنا ہے کہ پولیس نے اب تک 125 لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا ہے، اور لوگوں نے خود ہی تقریباً 17,000 لاؤڈ اسپیکروں کی آواز کو کم کردی ہے۔

ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش اوستھی نے کہا کہ مذہبی مقامات سے غیر قانونی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم ہفتہ کو جاری کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں اضلاع سے 30 اپریل تک تعمیل رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں اجازت کے بغیر کسی بھی مذہبی جلوس یا شوبھا یاترا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی جگہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگانے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ حکم اس لیے آیا ہے کہ عید اور اکشے ترتیا کا تہوار اگلے مہینے ایک ہی دن ہونے کا امکان ہے اور آنے والے دنوں میں بہت سے دوسرے تہوار بھی آنے والے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر کسی کو آزادی ہے کہ وہ اپنے مذہبی نظریے کے مطابق اپنی عبادت کے طریقہ کار پر عمل کرے، جبکہ پولیس کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اضافی چوکس رہنے کی تنبیہ کی گئی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر