Latest News

صدقۃ الفطر ادائیگی میں دنیا اور آخرت کے بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں، صدقۃ الفطر روزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کا ازالہ ہے: مولانا محمد شارق کھتولوی۔

صدقۃ الفطر ادائیگی میں دنیا اور آخرت کے بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں، صدقۃ الفطر روزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کا ازالہ ہے: مولانا محمد شارق کھتولوی۔
دیوبند: (سمیر چودھری)
صدقۃ الفطر کی اہمیت اور فضلیت بیان کرتے ہوئے مولانا محمد شارق کھتولوی نے کہا ک جس سال رمضان المبارک کے روزہ فرض ہوئے اسی سال صدقۃالفطر بھی واجب ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ صدقۃ الفطر روزہ داروں کی بیکار باتوں اور روزہ میں ہونے والی کوتاہیوں کا ازالہ ہے۔انہوں نے کہا کہ صدقۃ الفطر کی ادائیگی صرف شرعی حکم ہی نہیں ہے بلکہ اس کی ادائیگی میں دنیا اور آخرت کے بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں۔مولانا محمد شارق نے بتایا کہ روزہ کے دوران اکثر روزہ داروں سے بھول چوک،کوئی خطا دانستہ یا نا دانستہ طور پر سرزد ہوجاتی ہے جس کی تلافی صدقۃالفطر کردیتا ہے۔صدقہ الفطر کے ذریعہ ان فقراء،مساکین اور بے سہارا لوگوں کے لئے نئے کپڑوں اور خوراک وغیرہ کا انتظام ہوتا ہے جو مسلسل شکم سیری کے لئے سرگردان رہتے ہیں اور انہیں ایک طویل عرصہ تک نئے کپڑے میسر نہیں ہوتے لیکن صدقۃ الفطر کے ذریعہ ہم ایسے لوگوں کو عید کی خوشیوں میں اپنے ساتھ شریک کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدقۃ الفطر کے ذریعہ جہاں روزوں میں ہونے والی کوتاہی کا ازالہ ہوتا ہے وہیں اس کے ذریعہ سے رزق میں برکت ہوتی ہے،مشکلات آسان ہوجاتی ہیں،موت کی سختی دور ہوتی ہے اور قبر کی منازل آسان ہوجاتی ہیں گویا صدقہ الفطر کی ادائیگی سے روزہ کی قبولیت کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں۔مولانا شارق نے بتایا کہ صدقۃ الفطر کے ادائیگی کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس شخص پر زکوۃ کے نصاب کے مانند ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو اور اس پر سال کے گزرنے کی بھی شرط نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر عید کی صبح تک زکوۃ کے نصاب کے بقدر زائد گھریلو سامان موجود ہو توایسے مسلمان پر بھی صدقۃالفطر بھی واجب ہے۔ مولانا محمد شارق نے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں پانچ چیزوں سے صدقۃالفطر ادا کیا جاتا تھا،اسکی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضور ؐ کے زمانہ میں صدقۃ الفطر کی ادائیگی کے لئے گیہوں،جو،کھجور،پنیر اور کشمش سے ایک صاع نکالا جاتا تھا۔انہیں پانچ چیزو ں کے ذریعہ سے آج بھی صدقۃالفطر نکالا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گیہوں یا اس کے آٹے سے صدقہ الفطر دینا ہو تو نصف صاع اور دوسری چیزوں سے صدقۃالفطر کی ادائیگی کرنی ہو تو ایک صاع دینا چاہئے۔اس کی تفصیل بتاتے ہوئے مولانا نے کہا کہ نصف صاع کی مقدار ایک کلو پانچ سو چھیتر گرام جبکہ ایک صاع کی مقدار تین کلو 150گرام ہوتی ہے۔انہوں نے صاحب حیثیت افراد سے اپیل کی کہ ان کے لئے یہ بہتر ہے کہ وہ ایک صاع یا اس کی قیمت صدقۃ الفطر کے طور پر ادا کریں تاکہ غریبوں کی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر