Latest News

روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پرکیا دوبارہ فضائی حملہ۔

روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پرکیا دوبارہ فضائی حملہ۔
روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف پر سنیچر کو ایک بار پھر فضائی حملے کیے ہیں جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اگر ساحلی شہر ماریوپل میں محصور ان کے سپاہوں کو ہلاک کیا گیا تو روس کے ساتھ مذاکرات ختم ہو جائیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب آسٹریا کے چانسلر کی روسی صدر سے ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد انہوں نے بیان دیا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ صدر پوتن کو یقین ہے کہ وہ یہ جنگ جیت رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے دوران آسٹریا کے چانسلر پہلے یورپی رہنما ہیں جن کی روسی صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔
دوسری جانب کیئف پر حملوں نے نسبتاً پرامن گزرنے والے چند ہفتوں کا تسلسل توڑ دیا ہے۔
روس کے فضائی حملوں کے بعد کیئف کے جنوب مشرقی ضلعے ڈارنیرسکی سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا، جس کے بارے میں روس کا دعویٰ ہے کہ وہاں ایک اسلحہ پلانٹ کو ہدف بنایا گیا ہے۔
فضائی حملوں سے بری طرح متاثر ہونے والی اس فیکٹری کے اطراف میں پولیس اور فوج کی بھاری تعداد تعینات تھی۔
کیئف کے میئر وتالی کلتسشکو نے کہا ہے کہ ’ہماری افواج ہماری حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں لیکن دشمن مکار اور سنگدل ہے۔‘
اس تازہ حملے سے قبل اسی نوع کا ایک حملہ ایک ایسے پلانٹ پر کیا گیا جہاں نیپچون میزائل تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ میزائیلوں کی وہی قسم ہے جن کے بارے میں یوکرین اور امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ جمعرات کو بحر اسود میں روسی جہاز کو انہی کی مدد سے تباہ کیا گیا۔
کیئف کے علاقائی گورنر اولیکسندر پاولیوک نے کہا ہے کہ جمعے کو شہر پر دو اور فضائی حملے بھی ہوئے ہیں جبکہ بے گھر ہو جانے والے یوکرینیوں کا خیال ہے کہ ابھی گھر واپسی کے لیے مناسب وقت نہیں ہے۔‘
یوکرین کے شمال مشرق میں واقع دوسرے بڑے شہر خارکیف کے ایک رہائشی علاقے پر بھی سنیچر کو روسی افواج کی جانب سے میزائل حملہ کیا گیا ہے جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے ہیں۔
یوکرین کے وزیر داخلہ دینس موناسٹیرسکی نے کہا ہے کہ خارکیئف کے قریب ڈی مائننگ آپریشن کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ چار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ روس نے 26 فروری کو یوکرین کے خلاف ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ شروع کیا تھا۔ اس دوران لاکھوں افراد یوکرین سے نقل مکانی کر کے یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پہنچے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روسی حملے کو ‘نسل کشی مبنی اقدام‘ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک وہ کسی ایسے اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکے ہیں کہ جس کی بنیاد پر جنگ کا خاتمہ ہو۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر