دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مفتی عارف قاسمی نے جاری کی صدقۃالفطر کے سلسلہ میں مکمل تفصیلات۔
دیوبند:(سمیر چودھری)دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور مرکزی جامعہ مسجد کے خطیب مولانا مفتی محمدعارف قاسمی نے صدقۃ الفطر کی اہمیت اور فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادت و طاعت کا مہینہ ہے،رمضان المبارک میں ہر عمل پر عام ایام کے مقابلہ اجر و ثواب میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ جیسی اہم عبادت کا اجر اللہ تعالیٰ ازخود عنایت فرماتے ہیں لیکن روزہ دار کتنا بھی اہتمام کرے روزہ کے دوران کچھ نہ کچھ کوتاہی ہوجاتی ہے جس کی تلافی کے لئے صدقۃ الفطر کو واجب قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدقۃالفطر ہر بالغ مسلمان مرد، عورت پر واجب ہے آزاد ہو یا غلام، باپ پر اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقۃ الفطر واجب ہے۔ جو شخص اسے عید کی نماز سے پہلے ادا کرے تو یہ مقبول صدقہ ہوگا اور جو اسے نماز عید کے بعد ادا کرے تویہ عام صدقہ ہوگا۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطرکے واجب ہونے کے دو مقاصد ہیں۔پہلا مقصد یہ ہے کہ روزہ کے دوران ہونے والی کوتاہیوں کی تلافی کی جاسکے اور امت کے مسکینوں کے لئے عید کے دن کھانے کا انتظام کیا جاسکے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس دن مسکینوں پر اتنا خرچ کرو کہ وہ سوال سے بے نیاز ہوجائیں۔اس لئے تمام صاحب حیثیت و صاحب وسعت مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ صدقہئ فطرعید کی نماز سے قبل ادا کرنے کا اہتمام کریں۔ مولانا مفتی محمد عارف قاسمی نے اس جانب توجہ دلائی کہ صدقۃ الفطرادا کرنے والے افراد گیہوں اور آٹے کے بجائے کھجور، چھوارہ، کشمش کے اعتبار سے صدقہئ فطر ادا کریں تاکہ غرباء و مساکین کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب بصرہ تشریف لائے اور دیکھا کہ گیہوں سستا ہے تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر وسعت فرمائی ہے، اس لئے اگرتم صدقہئ فطر ایک صاع (تین کلو دو سو چھیاسٹھ گرام)کے حساب سے نکالو تو زیادہ بہتر ہے۔
مولانا عارف قاسمی نے دیوبند اور اطراف دیوبند کیلئے صدقۃ الفطر کے نصاب کی تفصیلات مندرجہ ذیل نقشہ سے سمجھانے کی کوشش کی ہے تاکہ صاحب حیثیت افراد گیہوں،آٹایا جو کے بجائے دیگر اشیاء کے اعتبار سے صدقۃ الفطر کی ادائیگی آسانی کے ساتھ کرسکیں۔
0 Comments