بلڈوزر کارروائی کے بعد چھلکا جہانگیر پوری کا درد، اب بچا ہی کیا ہے ،سب کچھ تو ختم کردیا۔
نئی دہلی :(ایجنسی) جہانگیر پوری میں تشدد کے بعد ایم سی ڈی کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلانے کی کارروائی شروع ہوئی۔ تاہم کچھ دیر بعد عدالت نے حکم امتناعی دے دیا۔ اس کے باوجود مسماری کا عمل جاری رہا۔ عدالت نے فی الحال جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اس دوران بلڈوزر کی کارروائی سے علاقے کے لوگ کافی پریشان نظر آئے۔ اے بی پی نیوز کے کیمرے پر خواتین کا غصہ صاف نظر آرہا تھا۔ انہوں نے کہا، سب کچھ توڑ دیا، اب کیا بچا؟
اے بی پی نیوز کے مطابق ایک خاتون نے بتایا کہ اس کے شوہر کی ایک پان کی دکان ہے جسے آج تجاوزات کی کارروائی میں منہدم کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دکان اس علاقے میں 35 سال سے ہے جس کی وجہ سے ان کا ذریعہ معاش چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا، یہ دکان ہماری آنکھوں کے سامنے گرائی گئی۔ اسی دوران اے بی پی نیوز کے رپورٹر کی جانب سے ایک اور خاتون سے سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا حکم آیا ہے کہ یہ کارروائی فی الحال روک دی گئی ہے، آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں؟ تو انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب کیا بچا ہے؟ سب کچھ ختم ہو گیا۔ ہمیں تو جیل میں قید کردیا ہے۔ ایک اور عورت نے کہا، غریب آدمی چائے کی دکان چلا کر اپنے بچوں کی پرورش کر رہا ہے اور وہ اس کی روزی روٹی پر لات مار رہے ہیں۔ ہمارا گھر ہم سے چھین لیا گیا ہے۔
بتادیں کہ سپریم کورٹ اب اس معاملے پر جمعرات کو دوبارہ سماعت کرے گا۔ اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند نے ملک کی کئی ریاستوں میں جاری بلڈوزر کارروائی کے خلاف اپنی عرضی پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ دشینت دیو نے معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے نوٹس نہیں دیا گیا۔ اس کے بعدسی جے آئی جمود کو برقرار رکھا جائے۔
0 Comments