Latest News

جہانگیر پوری تشدد: ایک ہی کمیونٹی کے پانچ لوگوں پر لگایا NSA

جہانگیر پوری تشدد: ایک ہی کمیونٹی کے پانچ لوگوں پر لگایا NSA
نئی دہلی :(ایجنسی) جہانگیرپوری تشدد کے پانچ ملزمان پر نیشنل سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) لگا دیا گیا ہے۔ ان لوگوں پر 16 اپریل کو علاقے میں جلوس کے دوران ہونے والے تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ان میں انصار نامی نوجوان کلیدی ملزم ہے۔ تاہم جہانگیر پوری کیس میں پولیس خود کئی تنازعات میں پھنس چکی ہے۔ ان کے ہر عمل پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ قومی سلامتی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جو حکومت کو کسی شخص کو حراست میں لینے کا اختیار دیتا ہے، ایسے ملزم پر NSA لگایا جا سکتا ہے اگر افسر مطمئن ہو کہ وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے یا امن عامہ کو بگاڑ سکتا ہے۔ یہی این ایس اے پانچ ملزمان پر لگایا گیا ہے۔
ستیہ ہندی کے مطابق دہلی پولیس نے انصار، سلیم چکنا، امام شیخ عرف سونو، دلشاد اور احمد کے خلاف این ایس اے لگایا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی پولیس کو 16 اپریل کی جھڑپوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مرکز نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سخت کارروائی کرکے ایک مثال قائم کرے تاکہ دہلی یا ملک میں کہیں بھی ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ اس سے قبل دہلی پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی ایک رپورٹ میں جہانگیرپوری فرقہ وارانہ تشدد کے پیچھے مجرمانہ سازش کو ایک اہم وجہ قرار دیا تھا۔ رپورٹ میں اب تک کی گئی گرفتاریاں اور تشدد کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ٹیمیں اور دیگر اہم معلومات شامل ہیں۔ رپورٹ میں شوبھا یاترا کے حوالے سے دی گئی اجازت کے حوالے سے بھی صورتحال واضح کی گئی ہے۔


 
جلوس کے دوران پستول، تلوار، لاٹھی، چاقو وغیرہ لہرانے والے ملزمان کے خلاف پولیس نے ابھی تک کیا کارروائی کی ہے اس پر پولیس خاموش ہے۔ اس نے جس طرح سے ایک ہی کمیونٹی کے پانچ لوگوں پر این ایس اے لگایا ہے، اس سے یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ ان کے ارادے کیا ہیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ انڈیا ٹوڈے کے ذریعے حاصل کردہ ایک ویڈیو میں، مذہبی جلوس کے شرکاء کو شاٹ گن، پستول اور تلواریں چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دہلی کے جہانگیر پوری کے سی ڈی بلاک مارکیٹ میں لی گئی یہ ویڈیو ہفتہ کی شام اس علاقے میں پتھراؤ شروع ہونے سے پہلے ریکارڈ کی گئی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر