Latest News

یہ کاہے کی تیاری ہے: اتواریہ: شکیل رشید۔

یہ کاہے کی تیاری ہے: اتواریہ: شکیل رشید۔
 اِدھر چند دنوں میں مہاراشٹر میں دو جگہ سے بھاری تعداد میں ایسے اسلحے ضبط کیے گئے ہیں جو دوسروں کو چوٹ پہنچانے یا قتل کرنے کےلیے استعمال کیے جاتے ہیں، مثلاً تلوار اور خنجروغیرہ۔ اپریل کی ۲۷ تاریخ کو دھولیہ کے پولس سپرنٹنڈنٹ پروین کمار پاٹل نے سون گِرگائوں کے قریب چھاپہ مارکر بھاری تعداد میں تلواریں برآمد کی تھیں۔ تلواروں کی تعداد کوئی ۹۰ تھی، خنجر علاحدہ سے تھا۔ یہ ہتھیار راجستھان کے چتوڑ گڑھ سے بذریعہ اسکارپیو مہاراشٹر کے جالنہ ضلع لے جائے جارہے تھے۔ ضبط کیے گئے ہتھیاریوں کی مالیت ۷ لاکھ ۱۳ ہزار ۶ سو روپئے بتائی گئی ہے۔ پولس نے جنہیں گرفتار کیا ہے ان میں تین مسلمان ہی ںاور ایک ہندو۔ یہ سب کے سب جالنہ کے رہنے والے ہیں۔ اس سے قبل پمپڑی چنچواڑ کے دِگھی علاقہ میں پولس نے ایک گودام پر چھاپہ مارکر ۹۲ تلواریں اور دو خنجر اور ۹ چاقو برآمد کیے تھے۔ یہ ہتھیار جن بکسوں میں رکھے ہوئے تھے ان سے یہ پتہ چلا ہے کہ امیش سود نام کے کسی شخص نے امرتسر سے یہ ہتھیار اورنگ آباد کے ایک رہائشی انیل ہون کے نام بھیجے تھے۔ ابھی ان معاملات کی چھان بین مکمل نہیں ہوسکی ہے کہ مہاراشٹر میں بھاری مقدار میں ہتھیاروں کی ایک اور برآمدگی ہوئی ہے۔ اس بار ناندیڑ سے ۲۵ تلواریں ضبط کی گئی ہیں، ان تلواروں کو ایک آٹورکشہ کے ذریعہ لے جایاجارہا تھا۔ تین افراد کو گرفتار بھی کیاگیا ہے، ایک کے خلاف معاملہ درج کیاگیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں تلواریں اور خنجر اور چاقو کہاں سے آرہے ہیں، ان کا کہاں اور کیا استعمال کیا جائے گا، ان ہتھیاروں کو جمع کرنے کا مقصد کیا ہے یہ کاہے کی تیاری ہے؟ 
ویسے تو ان دنوں سارے ملک میں فرقہ پرستی کا عفریت آگ اور خون کا کھیل کھیل رہا ہے، اور ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا بازار گرم کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ہے، لیکن لگتا ہے کہ مہاراشٹر پر اس کی کچھ خاص ہی توجہ ہے۔ ملک کے حالات ازحد تشویشناک ہیں، ہندو تو وادی تنظیموں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکیوں کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ بلڈوزوروں کی گھنائونی سیاست نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ شرپسندان حالات کا فائدہ اُٹھانے کےلیے کوشاں ہیں۔ ابھی دو روز قبل ہی یوپی کے ایودھیا میں ہندو ، مسلم فساد کرانے کی ایک کوشش پولس نے ناکام بنائی ہے، چند بے روزگار افراد نے بجرنگ دل کے ایک رکن کی قیادت میں مسجد میں گوشت اور اشتعال انگیز پوسٹر پھینکے تھے۔ پولس نے سات افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔اس واقعہ کا مثبت پہلو یہ ہے کہ مسلمانو ںنے بڑے ہی صبروضبط سے کام لیا۔ صبر ضبط ان جلوسوں کے موقع پر بھی برتا گیا جو مسجدوں کے سامنے رکے اور جن کے شرکاء مسلمانوں کو مشتعل کرنے کےلیے ’میاں مادرچو۔۔۔‘ کے گندے اور گھنائونے نعرے لگارہے تھے۔ صبر کی مہاراشٹر میں خاص ضرورت ہے، یہ ریاست بی جے پی کی آنکھوں میں خار کی طرح چبھ رہی ہے، اسے یہ غم کھائے جارہا ہے کہ اس کی یہاں حکومت نہیں بن سکی ہے۔ بار بار حکومت گرانے کی کوششیں جب ناکام ہوئیں تو اس نے ’منسے‘ سربراہ راج ٹھاکرے کو شرپسندی پر آمادہ کیا، جو اب مسجدوں سے لائوڈ اسپیکر وں کے ذریعہ دی جانے والی اذانوں پر مسلمانوں کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔آج اورنگ آبادمیں راج ٹھاکرے کی ایک ریلی ہے جس سے وہ مزید زہر اگل سکتے ہیں۔ اس پس منظر میں یہ بھاری بھرکم ہتھیاروں کے ذخائر جو برآمد ہورہے ہیں، تشویش کا باعث ہیں، نہ جانے کہا ںکہاں اور ہتھیار ہوں؟ پولس کو اور شہریوں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو تو خاص طور پر صبروضبط اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر