Latest News

عبادت گاہوں سے متعلق تنازعات پیدا کرنا محض سیاسی ہتھکنڈہ، متھرا شاہی عید گاہ مسجد کا 1968میں ہی سمجھوتہ ہوگیا تھا، سیاستداں نوجوانوں کا مستقبل ضائع کررہے ہیں: ڈاکٹر ظہیر حسن۔

عبادت گاہوں سے متعلق تنازعات پیدا کرنا محض سیاسی ہتھکنڈہ، متھرا شاہی عید گاہ مسجد کا 1968میں ہی سمجھوتہ ہوگیا تھا، سیاستداں نوجوانوں کا مستقبل ضائع کررہے ہیں: ڈاکٹر ظہیر حسن۔
دیوبند: (سمیر چودھری)
متھرا کی شاہی عید گاہ کمیٹی کے صدر ڈاکٹرظہیر حسن نے دیوبند میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا کے بعد عبادت گاہوں سے متعلق تنازعات پیدا کرنا محض سیاسی اسٹنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ متھرا شاہی عید گاہ اور مسجد کا 1968میں ہی سمجھوتہ ہوگیا تھا۔
گزشتہ روز متھرا کی شاہی عید گاہ کمیٹی کے صدر ڈاکٹرظہیر حسن نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا کے بعد اب ہندوستان میں مذہبی عبادت گاہوں سے متعلق تنازعات پیدا کرنا صرف سیاسی ہتھکنڈا ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری موجودہ نوجوان نسل کو تعلیم اور روز گار کی ضرورت ہے لیکن اس ملک کے سیاست دان نوجوان نسل کو تنازعات میں الجھاکر انہیں بھٹکانے اور ان کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کا کام کررہے ہیں۔
واضح ہو کہ ڈاکٹر ظہیر حسن اپنی مایہ ناز تصنیف ”مرزا غالب اور جان کیٹس“ کے رسم اجراءکے موقع پر دیوبند آئے ہوئے تھے اسی دوران انہوں نے عید روڑ پر واقع شیخ الہند ہال میں اخباری نمائندوں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے متھرا کی شاہی عید گاہ سے متعلق کئے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ متھرا کے ہند اور مسلمانوں نے1968میں ہی شیام ویر ماہی، عابد اللہ اور چودھری شہاب الدین کی قیادت میں شاہی عید گاہ کا ایک تحریری سمجھوتہ کرلیا تھا لیکن جو لوگ اب اس سمجھوتہ کو تنازع کی شکل دینا چاہتے ہیں وہ متھرا کے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر ظہیر حسن نے مذکورہ تنازعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 25سالوں سے متھرا کی شاہی عید گاہ کمیٹی کے صدر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اور مرکزی وزیروں کے بچے غیر ممالک میں جاکر اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے بیرسٹر ،انجینئر، بہترین ڈاکٹربننے کے علاوہ دیگر اعلیٰ تعلیمی ڈگریاں حاصل کررہے ہیں لیکن اس ملک کے عام نوجوانوں کو تعلیم اور رو ز گار دینے کے بجائے انہیں مذہبی اور جذباتی مسائل میں الجھاکر ان کا مستقبل خراب کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ہر طبقہ کے بچوں کو آج اعلیٰ تعلیم اور روز گار کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایودھیا کے تنازعہ سے متعلق عدالت عظماءکا جو بھی فیصلہ آیا اسے ملک کی عوام نے دل سے قبول کیا لیکن اب ایک مرتبہ پھر مذہبی مقامات پر کے نام پر ماحول خراب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں جس کی مخالفت ملک کے تمام باشندوں کو ایک آواز ہوکر کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اس خطر ناک صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو ہماری آنے والی نسلیں تعلیم سے آراستہ ہونے کے بجائے ایک دوسرے کی دشمن بن جائیں گی جس کا نتیجہ اس ملک کی بربادی کی شکل میں سامنے آئے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر