Latest News

سی ایم یوگی کا دعویٰ۔ اُن کی حکومت آنے سے صوبہ میں روڈ پر نماز، لا ؤڈ اسپیکر اور سلاٹر ہاؤس بند ہو گئے۔

سی ایم یوگی کا دعویٰ۔ اُن کی حکومت آنے سے صوبہ میں روڈ پر نماز، لا ؤڈ اسپیکر اور سلاٹر ہاؤس بند ہو گئے۔
 لکھنؤ :(ایجنسی)
یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو شمار کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر سڑکوں پر نماز پڑھنا بند ہو گیا، غیر قانونی سلاٹر ہاؤں کو بند کردیا اور مساجد کے لاؤڈاسپیکر اسکولوں اور اسپتالوں کو عطیہ کردئے گئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اور بھی کئی ایسے ’کارنامے ‘ شمار کراکر خود کی پیٹھ تھپتھپا لی ہے۔

سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے آر ایس ایس سے وابستہ میگزین آرگنائزر اور پنج جنیہ کے 75 سال کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ان ’کامیابیوں‘کو شمار کرایا۔
یوگی نے کہا، ’’انتخابات ختم ہونے کے بعد کئی ریاستوں میں فسادات ہوئے۔ الیکشن کے دوران یا اس کے بعد یوپی میں کوئی فساد نہیں ہوا۔ حکومت کی تشکیل کے بعد رام نومی دھوم دھام سے منائی گئی۔ ہنومان جینتی کی تقریبات پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی۔ یہ وہی یوپی ہے جہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر فسادات ہوتے تھے۔ اب آپ نے دیکھا ہوگا کہ پہلی بار عید کے موقع پر سڑکوں پر نماز نہیں پڑھی گئی۔ آپ نے سنا ہو گا کہ یا تو مساجد میں لاؤڈ سپیکر کم کر دیا گیا ہے یا لاؤڈ سپیکر مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔ اب یہ لاؤڈ اسپیکر اسکولوں اور اسپتالوں کو عطیہ کیے جا رہے ہیں۔
بتادیں کہ لاؤڈ اسپیکر کا مسئلہ حالیہ دنوں میں سرخیوں میں رہا ہے۔ بی جے پی نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور اس یا اس کے نظریات سے وابستہ تنظیموں نے مساجد کے سامنے یا آس پاس لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسیا بجانا شروع کر دیا تھا کہ جب تک مسجد سے لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹائے جاتے تب تک وہ ایسا ہی کریں گے۔ اسی طرح وہ سڑکوں پر نماز پڑھنے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ ایک لاکھ سے زیادہ لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کو کم یا ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے ریاست میں آوارہ مویشیوں کے مسئلہ کا بھی تذکرہ کیا اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی وضاحت کی۔ ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق یوگی نے کہا، ‘آپ کو یاد ہوگا کہ جب ہماری حکومت آئی تو انہوں نے تمام غیر قانونی مذبح خانوں کو بند کر دیا تھا۔ لیکن اس کا ایک ضمنی اثر تھا – سڑکوں اور کھیتوں میں گھومتے آوارہ مویشی۔ اس سے قبل انہیں غیر قانونی مذبح خانوں میں اسمگل کیا جاتا تھا۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے، ہم نے 5,600 سے زیادہ گئوشالائیں قائم کی ہیں۔ ہم ایک نیا ماڈل بھی ترتیب دے رہے ہیں جہاں ہم گائے کے گوبر سے سی این جی بنائیں گے۔ لوگوں سے گوبر ایک روپے فی کلو کے حساب سے خریدا جائے گا۔ ہم نے گایوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں۔


 
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر کس طرح تعمیر کیا جا رہا ہے اور کاشی وشوناتھ مندر کمپلیکس کی کس شان سے تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ ’متھرا، ورنداون اور چترکوٹ جیسے زیارت گاہوں میں نئی ​​زندگی داخل کی گئی ہے۔ حکومت ہر اسمبلی حلقہ میں زیارت گاہوں کو ترقی دے رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ثقافت کے تحفظ میں پنج جنیہ کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، ‘تہذیب اور ثقافت کی جدوجہد صرف ہتھیاروں کے ذریعے نہیں بلکہ ثقافت پر اثر انداز ہونے کے پوشیدہ ذرائع سے بھی ہوتی ہے۔ جو لوگ جانتے ہیں کہ وہ ہندوستان کو دوبارہ استعمار نہیں کر سکتے وہ اس طرح اس پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ایسے حالات میں پنج جنیہ ہمیشہ چوکیدار کی طرح کھڑا رہا۔

انہوں نے ریاست کی اقتصادی ترقی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 70 سالوں میں یوپی ملک کی معیشتوں میں چھٹے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ از آف ڈائنگ بزنس میں یوپی بھارت میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیاہے اور زندگی کی آسانی کےمعاملے میں یوپی نمبر1 پر ہے۔ سی ایم ن کہاکہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا سب سے زیادہ کام یوپی میں ہو رہا ہے اور ریاست کو اب ایکسپریس وے کے نام سے جانا جاتا ہے۔





Post a Comment

0 Comments

خاص خبر