Latest News

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام دہلی میں عید ملن تقریب منعقد، مرلی منوہر جوشی، حامد انصاری اور پرشانت کشور سمیت ملک کی نامور شخصیات کی شرکت۔

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام دہلی میں عید ملن تقریب منعقد، مرلی منوہر جوشی، حامد انصاری اور پرشانت کشور سمیت ملک کی نامور شخصیات کی شرکت۔ 
نئی دہلی:  عالمی انسانی اقدار اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے مظاہرے کے طور پر جمعیۃعلماء ہند کے زیر اہتمام نئی دہلی کے ہوٹل شنکر لاایروز جن پتھ میں ایک پر وقار عید ملن تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات بالخصوص حامد انصاری سابق نائب صدر جمہوریہ ہند، سابق مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، کانگریس پارٹی کے سینئر رہ نما منی شنکر ائیر، راجیو شکلا، جناردن دویدی، سی پی آئی ایم رہ نما سیتا رام یچوری، مشہور سیاسی تجزیہ نگار پرشانت کشور، کرسچن مذہبی رہ نما ڈکٹر ابراہیم متھیو، بشپ تھیوڈور، سکھ مذہی رہ نما سنگھ صاحب گیانی رنجیت سنگھ، امیر جماعت اسلامی ہند سعادت اللہ حسینی، امیر جمعیت اہل حدیث ہند مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، مولانا توقیر رضانبیرہ اعلی حضرت فاضل بریلویؒ، نائب امیر الہند مفتی سید محمد سلمان منصوپوری سمیت مختلف ملی تنظیموں کے ذمہ داران، مختلف ممالک کے سفرا وغیرہ شامل ہوئے۔
اس موقع پر  اپنے صدارتی خطا ب میں مولانا محمود مدنی نے اس تقریب کے انعقاد کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علما ء ہند کے عید ملن کا مقصد بین الاقوامی انسانی اقدار کا فروغ ہے خاص طور سے ہندستانی سماج کی گنگا جمنی تہذیب میں اور گہرا رچاؤ پیدا کرنا ہے۔ وہ تہذیب جوکہ اس زمین پر بسنے والے لوگوں کے غم اور خوشیاں، رشتے ناتے، کھانا پینا، جشن اور سوگ اور یہاں تک کے معاشی ضرورتوں کو بھی ایک دوسرے سے جوڑے رکھتی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی صدسالہ تاریخ اور روایت ہے جو جوڑتی ہے توڑتی نہیں، اپناتی ہے دھتکارتی نہیں، اس کی تاریخ بڑھ کر گلے لگانے پر مشتمل ہے، اس نے ہمیشہ امن و ایکتا اور متحدہ قومیت پر زور دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس ملک میں اسی فکر کے لوگوں کی اکثریت ہے، اس ملک میں سبھی مذاہب کے لوگ صدیوں سے ساتھ رہ رہے ہیں، ان کا رنگ ایک ہے، ان کے آباؤ و اجداد ایک ہیں، صرف ہندستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے انسان ایک ماں باپ سے پیدا ہوئے، اس لیے ملک کو توڑنے والے عناصر کبھی کامیاب نہیں ہو ں گے اور ان کی حسرتیں خاک میں مل جائیں گی۔مولانا مدنی نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس میں اتنا تنوع ہو، یہ تنوع اس ملک کی خوبصورتی اور انعام ہے، جس کو باقی رکھنے کے لیے ہم سب کو جد وجہد کرنا ہو گا۔
مولانامدنی نے کہا کہ عید چونکہ رمضان کے روزوں کا انعام ہے اس لیے رمضان اور روزے کی روح کو سمجھنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ رمضان میں بھوک کا احساس نادار اور مالدار کے درمیان دوری کو کم کرنے کا سب سے کارآمد ذریعہ ہے۔ بھوکے رہو تاکہ احساس ہو کہ بھوک کی تکلیف کیا ہوتی ہے۔ صبر کرو۔ معاف کرو۔ معافی مانگو۔ بھلاچاہو۔ایسا کرنے سے دوریاں مٹ جائینگی۔ قربتیں بڑھینگی،بد گمانیاں دور ہونگی۔ محبت کو پنپنے کا موقعہ ملے گا۔ ایک دوسرے کی کمزوریاں اور مجبوریاں نظر انداز کرنے کا حوصلہ پیدا ہوگا۔ اور جس سوسائٹی کے ارکان ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹنا، آڑے وقت میں کام آنا، اور ایک دوسرے کو اپنانا سیکھ لیں تو پھر ایسا سماج کا ذہنی سکون کسی لگزری کا محتاج نہیں رہتا۔مولانا مدنی کے اس خطاب کی سبھی شرکاء نے تائید کی اور اس عز م کا اظہار کیا کہ وہ وطن کو جوڑنے والے اسبا ب ووسائل کو یک جٹ کریں گے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس تقریب میں مذکورہ بالا شخصیات کے علاوہ مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹر ی جمعیۃ علماء ہند، ڈاکٹر ظفر محمود، ڈاکٹر ہرش مندر، پرمود کرشنن، ڈاکٹر اے کے مرچنٹ،مسٹر اوپی شاہ،جان دیال،شاہد صدیقی،ایم جے اکبر، نوید حامد صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، پروفیسر اختر الواسع، سلیم انجینئر جماعت اسلامی ہند، عمران قدوائی،غلام کبریا چشتی درگاہ اجمیر شریف، وید پرکاش ویدک، طارق بخاری، سراج الدین قریشی، خالد انورایم ایل سی بہار، شکیل احمد کانگریس رہ نما، سید سرور چشتی، قاسم رسول الیاس، رشید قدوائی، یوگیندریاود، سید سلمان چشتی، سدھانشو متل، محمود ضیا، آل اقبال، مولانا سید محمد مدنی، مولانا مودود دمدنی، سندیپ پھوکن دی ہندو، ڈاکٹر ایم جے خاں، روشن بیگ سابق وزیر حکومت کرناٹک، پروفیسر ایم افسر عالم وائس چانسلر جامعہ ہمدرد، عمران حسین وزیر حکومت دہلی، ظفر الاسلام ایم پی بی جے پی، کنور دانش علی ایم پی بھی شریک ہوئے، جن ممالک کے سفرا اور کونسل حضرات نے شرکت کی اُن میں امریکہ، فلسطین، ترکی، اسٹریلیا، ایران، جرمنی، جاپان، ملیشا، منگولیا، افغانستان کے نام شامل ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر