Latest News

سہارنپور کا یہ شخص خون عطیہ دے کر سینکڑوں زندگیاں بچا کر بن گیا انسانیت اور خدمت کی بڑی مثال۔

سہارنپور کا یہ شخص خون عطیہ دے کر سینکڑوں زندگیاں بچا کر بن گیا انسانیت اور خدمت کی بڑی مثال۔
سہارنپور: (سمیر چودھری)
زندگی بچانے لئے خون کی ایک ایک بوند اہمیت رکھتی ہے، ایسے میں خون کا عطیہ ایک اچھی پہل ہے، ایشیا میں سنت کمل کشور نے خون کے عطیہ کے میدان میں بڑے پیمانے پر انسانیت کی خدمت کی ہے۔ سہارنپور میں دہلی روڈ کے قریب ایک کالونی میں رہنے والے کمل کشور اپنے آپ میں انسانیت کی زندہ مثال۔ وہ ہندوستانی ثقافت اور روایت کے نگہبان ہیں۔ وہ ایک شخص اپنے آپ میں ایک شخصیت اور انجمن ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ شونیافاو ¿نڈیشن کے بانی کمل کشور اب تک 150 بار خون کا عطیہ دے چکے ہیں۔ انہیں ”ورلڈ کنگس‘ کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔سنت کمل کشور کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ انہوں نے بچپن ہی سے سماجی کاموں میں دلچسپی لینا شروع کر دیاتھا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی خدمت خلق میں وقف کر دی۔ اگر خون کے عطیہ کی بات کی جائے تو سنت کمل کشور نے اب تک 150 بار اپنا خون عطیہ کرکے سینکڑوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں۔ کمل کشور کو یہ تحریک اپنے والد سے ملی تھی۔ کمل کشور کا کہنا ہے کہ والدین سے ملنے والی اقدار کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی سماجی خدمت کے لیے وقف کر دی۔کمل کشور کا کہنا ہے کہ چھوٹی عمر میں ایک بار میرٹھ کے ہستینا پور میں ایک شخص حادثے میں شدید زخمی ہو گیا تھا، وہ موقع پر موجود تھے،انہوں نے فوراً زخمیوں کو اسپتال پہنچایا، ڈاکٹر نے فوراً خون دینے کی بات کہی، کمل کشور زخمیوں کے ساتھ اسپتال میں موجود تھے۔ انہوں نے خون کی دو بوتلیں دیں، کمزوری بھی آگئی، لیکن، زخمیوں کی جان بچ جانے سے کافی اطمینان ہوا۔ کمل کشور تب سے اب تک 150 بار خون کا عطیہ دے چکے ہیں اور اپنے والدین کی موت کے بعد اپنی آنکھیں الیومینیشن آئی بینک کو عطیہ کر چکے ہیں۔ کمل کشور کو خون عطیہ کرنے پر ورلڈ کنگس ایوارڈ دیا گیا ہے۔یہی نہیں ان کا نام براوو انٹرنیشنل بک آف ریکارڈز میں بھی درج ہے۔ کمل کشور کہتے ہیں کہ سائنس آج تک خون کا کوئی متبادل تلاش نہیں کر سکی۔ لہٰذا خون کا عطیہ ایک عظیم عطیہ ہے۔ کمل کشور کے سماجی کاموں میں خون کا عطیہ کیمپ، آیورویدک میڈیکل کیمپ، یتیم یا غریب بچوں کے لیے تعلیمی نظام، یتیم لڑکیوں کا عطیہ، غریب لڑکیوں کی شادی کا سامان، حکومتی انتظامیہ کی مدد کے بغیر عوامی تعاون سے شہر کی سڑکوں کو گڑھے سے پاک کرنا، شجرکاری وغیرہ شامل ہیں۔ کپڑے کے تھیلے تقسیم کرکے پولی تھین فری انڈیا مہم عوام کو خون کے عطیہ کے لیے تحریک چلانا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر