Latest News

فلمی دنیا: سمراٹ چوہان اور نفرت کی تجارت ـ شکیل رشید

فلمی دنیا:  سمراٹ چوہان اور نفرت کی تجارت ـ شکیل رشید
لو جی ’’ سمراٹ پرتھوی راج ‘‘ اکشئے کمار، نقلی مونچھ لگائے ،گھوڑے پر سوار، فلم تھیٹروں میں پہنچ گیے ہیں !
اس کے ساتھ ہی فلمی دنیا کا وہ بچا کھچا خاندان بھی ، جو عرصےتک کٹر ہندوتوادیوں کے چنگل میں نہیں آیا تھا ، ان کے شکنجہ میں جا پھنسا ہے ۔ جی ہاں! بات یش راج فلمز کی ہو رہی ہے ۔ بی آر چوپڑہ اور یش چوپڑہ اپنے سیکولر مزاج ، اور اپنی فلموں سے فرقہ پرستی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ،مشہور رہے ہیں ۔ ان کی ہی فلم کا یہ نغمہ ’’ تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا ، انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا ‘‘کبھی بہت چلا تھا اور آج بھی پسند کیا جاتا ہے ۔ لیکن اب ان کی فلموں میں بھی ’ انسان بننے کی نصیحت کے بجائے انسانوں سے نفرت کا درس دیا جانے لگا ہے ‘۔یہ نغمہ بھی اسی خاندان کی فلم کا ہے ’’ ساتھی ہاتھ بٹانا ساتھی رے ‘‘ لیکن اب درس ’ہاتھ بٹانے کا نہیں ہاتھ چھڑانے کا دیا جاتا ہے ‘۔ فلمی دنیا کسی دور میں اپنے سیکولر خیالات اور انسان دوستی کے لیے جانی جاتی تھی لیکن اب یہاں سے’’ کشمیر فائلس ‘‘ جیسی فلمیں بن رہی ہیں ، جن کا مقصد ایک مخصوص فرقے کے خلاف نفرت پھیلانا ہے ۔ مخصوص فرقے کا مطلب مسلمان ہیں ۔ جی ہاں ! فلمی دنیا نے بڑی ہی تیزی سے اپنے رنگ کو زعفرانی میں بدل لیا ہے ، پہلے یہ سفید ہوا کرتا تھا ، امن کا رنگ ۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران جو فلمیں ریلیز ہوئی ہیں ان پر ایک سرسری نظر ڈال کر ہی یہ اندازہ ہوجاتاہے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف اور ان افراد کے خلاف جو فرقہ پرستی کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں ’ پروپیگنڈا ‘ ہیں ۔ چاہے وہ فلم ’’ کیسری ‘‘ ہو یا ’’ ہالی ڈے ‘‘ ان میں ’ بدمعاش ‘ مسلمان ہی ہیں ۔ بہانہ چاہے پاکستان ہو ، نشانے پر مسلمان ہی لیے گیے ہیں ۔ اکشئے کمار اس معاملہ میں سب پر بازی مار لے گیے ہیں ، اجئے دیوگن پر بھی ۔ پرچار یہ کیا جا رہا ہے ، اور اس پرچار میں خود اکشئے بھی شامل ہیں ، کہ وہ ’ محبِ وطن ‘ ہیں ۔ تو کیا دوسرے ، معاف کریں میرا مطلب ہے مسلمان ،کیا ملک دشمن ہیں ؟ اس سوال کا جواب آج ہر فلم میں ’ ہاں ‘ میں دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اب یہ دیکھیں کہ ’’ سمراٹ پرتھوی راج ‘‘ کو ’’ آخری ہندو سمراٹ ‘‘ کی کہانی بنا کر پیش کیا گیا ہے کیونکہ اس کا مقابلہ غوری سے تھا ۔ افسوس تو یہ ہے کہ اس تاریخی غلط بیانی کے خلاف کسی کونے سے کوئی آواز نہیں اٹھی ۔ کیا چوہان کے بعد جتنے ہندو بادشاہ ہوئے ہیں وہ سب کے سب ’ ملک دشمن ‘ تھے یا انہوں نے تبدیلیٔ مذہب کر لیا تھا ؟ وہ سب بھی تو ہندو ہی تھے ، پھر چوہان کیسے آخری ہندو سنراٹ ہو گیے؟ سین ریاست تھی ، اہوم ریاست تھی ، جس نے سارے آسام پر چھ سو برسوں تک حکومت کی ، وجے نگر کی سلطنت تھی جو اڈیشہ پر حکمرانی کر رہی تھی ۔ مزید حکومتیں تھیں ، کیا یہ سب ہندو حکومتیں نہیں تھیں ؟ اور پھر راجپوت راجہ جئے چند بھی تو تھے ، کیا صرف اس لیے وہ ’ ہندو سمراٹ ‘ نہیں کہلاتے کہ انہوں نے اپنی بیٹی سنجوگتا کو چوہان کے ذریعے بھگائے جانے کی مخالفت کی تھی ، بدلہ لینے کی کوشش کی تھی؟ یہ ہے آج کی ’ ہندوتوادی ‘ تاریخ ، مسخ اور یکطرفہ ۔ یہ آج کے حکمرانوں کے مفادات پورے کر رہی ہے ، اسی لیے موہن بھاگوت سے لے کر مودی اور امیت شاہ تک سب ان فلموں کو پروموٹ کر رہے ہیں ، اور فلمی تاجر نفرت پھیلا کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر