Latest News

راہ دعوت وعزیمت: بقرعید سے پہلے حضرت مولانا کلیم صدیقی ،حافظ ادریس قریشی و ان کے رفقاء سے جیل میں ملاقات کی داستان۔ ایڈوکیٹ اسامہ ندوی

راہ دعوت وعزیمت: بقرعید سے پہلے حضرت مولانا کلیم صدیقی ،حافظ ادریس قریشی و ان کے رفقاء سے جیل میں ملاقات کی داستان۔ ایڈوکیٹ اسامہ ندوی 
مسلمانان ہند بقر عید کی تیاریوں میں لگے ہیں اور چند روز کے بعد خوشیوں میں مشغول ہو جائینگے،آج لکھنؤ جیل جانا ہوا حضرت مولانا کلیم صدیقی مدظلہ حافظ ادریس قریشی صاحب مدظلہ حاجی سلیم ڈرائیور ڈاکٹر عاطف بھائی سرفراز جعفری صاحبان سے ملاقات ہوئی ،ملاقات کے وقت حضرت مولانا نے باہر کے تمام احباب کی خیر و عافیت لی کچھ لوگوں کو نام لے لیکر معلوم کیا وطن عزیز پھلت کے بارے میں گاؤں والو کے بارے میں معلوم کیا حج بیت اللہ پر کون کون گیا ہے ؟جانے والوں سے دعاؤں کی درخواست کرنے کو کہا،بات بات میں مجھ سے پوچھنے لگے گھر کب جاؤگے ؟ اس پر میں نے خاموشی سے کہہ دیا حضرت انشاء اللہ آپ کو لیکر جائیں گے،حضرت والا کی آنکھیں نم ہونے کو تھی کہ میں نے ان سے نظریں چرا لی حضرت والا نے کہا جاؤ بیٹا بقرعید پر گھر جاؤ وہاں کے حال احوال لو گھر کی ضروریات دیکھو،انشاء اللہ جلدی ہی باہر آئیں گے،۔
پچھلے دس مہینوں میں عید الفطر کے بعد آج کی ملاقات پر جو کیفیت دیکھنے کو ملی اس کو دیکھ کر میرے حواس قابو میں نہیں ہیں لکھنؤ کی ہیرن کو کالا کردینے والی اور جھلسا دینے والی گرمی میں جیل کی صعوبتیں اور تکلیفیں برداشت کر رہے ہیں ،جیل کی سخت گرمی میں اگر حلق خشک ہوکر سوکھ جائے تو شربت تو دور کی بات آئے فوری اپنی پیاس بجھانے اور حلق بھگانے کے لئے ٹھنڈا پانی بھی میسر نہیں ہے ،ملاقات کے وقت سر پر ٹوپی کو پانی میں بھگو کراور رومال کو گیلا کرکے اوڑھ کر آتے ہیں بظاہر تو چہرے پر خوشی ہوتی ہے لیکن ہمارا جو برا حال سلاخوں سے باہر رہتا ہے (کئی بار گرمی سے چکر آچُکے ہیں)دھوپ کی گرمی سے جیل کی پتھریلی اینٹیں پک جاتی ہیں،صحرائی زمین کے فرش کے بارے میں تصور سے ہی روح کانپ جاتی ہے،
 لکھنؤ میں جون جولائی کی ایسی گرمی ہے کہ پیلے پھول کالے پڑ گئے جیل میں موسم گرماکی حرارت،دیوار اور فرش کی تپش ،سلاخوں کی حِدّت وتمازت ان بزرگوں کے حوصلوں کو کمزور نہیں کر رہی ہیں ،یہ لوگ اپنے لئے فکر مند نہیں یہ باہر کے لوگوں کے لئے بے چین ہیں،
جیل کی گرمی سے یہ مضطرب نہیں ہیں،اپنے رب کے فیصلے کو خوشی خوشی قبول کر رہے ہیں ،بھلے ہی جیل میں تکلیف اٹھا رہے ہوں لیکن کبھی زبان پر کوئی بات نہیں سننے کو ملتی ہے۔
اور ہم عید کی خوشیاں منانے میں مصروف ہیں،یہ لوگ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہماری شناخت اور پہچان کے لئے ہیں اسلام کے تحفظ اور دین کی بقا کے لئے ہیں، گھر کے چھوٹے چھوٹے بچے،بھائ بہن،بیوی ان کی راہ تکتے ہوئے خوشی بھرا تہوار اُنکے بغیر نہ چاہتے ہوئے گزارینگے۔ لہذا راہ دعوت وعزیمت میں سنت یوسفی ادا کرنے والوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
اسلئے آپ تمام اہلِ ایمان سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ سبھی لوگ دعاؤں میں اسلامی بھائیوں اور بہنوں کو ضرور یاد رکھیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ جو بے گناہ مسلمان سلاخوں کے پیچھے بند ہیں اُن کی تو غیب سے مدد فرما اور اُنہیں با عزت بری کر دے۔
آمین يا رب العالمین

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر