Latest News

حجاب پہننے کا حق نہیں چھین سکتے۔ کوئی پگڑی پہنتا ہے، کوئی تلک لگاتا ہے تو کوئی کراس پہنتا ہے یہ سب کا اپنا اپنا حق ہے، حجاب پہننے میں غلط کیا ہے؟ سپریم کورٹ میں عرضی گزار کے وکیل کی دلیل، آج پھر سماعت

حجاب پہننے کا حق نہیں چھین سکتے۔ کوئی پگڑی پہنتا ہے، کوئی تلک لگاتا ہے تو کوئی کراس پہنتا ہے یہ سب کا اپنا اپنا حق ہے، حجاب پہننے میں غلط کیا ہے؟ سپریم کورٹ میں عرضی گزار کے وکیل کی دلیل، آج پھر سماعت۔
نئی دہلی : کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف عرضی پر آج بھی سُپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اور کل پھر سماعت ہوگی۔آج درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ دشینت دیو نے دلیل دی کہ ہمیں پسند ہو یا نہ ہو لیکن اس سے کسی کو حجاب پہننے کے حق کو نہیں چھینا جاسکتا ہے۔ وکیل نے دلیل دی کہ یہ معاملہ صرف یونیفارم کا نہیں ہے، ہم کسی ملٹری اسکول کی بات نہیں کررہے ہیں او رنہ ہی یہ معاملہ ملٹری اسکول سے منسلک ہے اور نہ ہی ہم کسی نجی اسکول کو ڈیل کررہے ہیں جو ریجمنٹ بناتا ہے، ہم پری یونیورسٹی کالج کی بات کررہے ہیں، ہندوستان ایک بہترین وثقافت کا ملک ہے جس نے سب کو اپنے اندر جذب کیا ہے۔ وکیل نے کہاکہ اب ملک میں لو جہاد جیسا قانون بن رہاہے، کثرت میں وحدت کیسے ہوگا، اگر کسی ہندو کو مسلم سے شادی کرنے کےلیے مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑے تو کیسی ایکتا ہے، جبکہ ملک میں دو بی جے پی لیڈر ہیں جن کی شادی ہندو سے ہورکھی ہے، اکبر کی شادی بھی راج پوت سے ہوئی تھی اور بھگوان کی پوجا کی انہو ںنے اجازت دی تھی، آئین میں صرف کرپان کی بات ہے لیکن پگڑی سب پہنتے ہیں، حجاب پہننے سے کیسے کسی کے جذبات مجروح ہوسکتے ہیں جبکہ یہ ایک مخصوص کمیونٹی کا شعار ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدیوں سے خواتین حجاب پہن رہی ہیں، ملیشیا، امریکہ جیسے ممالک میں خواتین باحجاب ہیں، جیسے سکھ اگر پگڑی پہنتا ہے اور وہ اس کےلیے اہم ہے تو پھر خواتین کے لیے بھی حجاب اہم ہے اور اس میں غلط کیا ہے، یہ عقیدے کا معاملہ ہے کوئی تلک لگاتا ہے تو کوئی کراس پہنتا ہے یہ سب کا اپنا حق ہے اور یہی سماجی خوبصورتی ہے کیا حجاب پہننے سے ملک کے اتحادوسالمیت کو خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی وکیل دشینت نے کئی دلائل دئیے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر