Latest News

چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں رات بھر طالبات کا احتجاج جاری رہا، یونیورسٹی ۶؍دنوں کےلیے بند، اب تک ۳؍گرفتار، اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ’ایس آئی ٹی تشکیل، منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد مظاہرہ ختم۔

چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں رات بھر طالبات کا احتجاج جاری رہا، یونیورسٹی ۶؍دنوں کےلیے بند، اب تک ۳؍گرفتار، اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ’ایس آئی ٹی تشکیل، منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد مظاہرہ ختم۔
موہالی: چنڈی گڑھ: موہالی کی چنڈی گڑھ یونیورسٹی سے وابستہ ایم ایم ایس اسکینڈل کے حوالہ سے طلبا مشتعل ہیں اور لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔ ویڈیو لیک کے معاملہ میں اب تک ملزم طالبہ سمیت ۳ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دریں اثنا، یونیورسٹی کو 24 ستمبر تک یعنی 6 دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے کے خلاف ہفتہ کے بعد اتوار کی رات تک یونیورسٹی کے باہر احتجاج جاری رہا۔ پولیس کی طرف سے کافی سمجھانے کے بعد بیشتر طلبا واپس چلے گئے، تاہم کچھ طلبہ رات بھر دھرنے پر بیٹھے رہے۔پنجاب پولیس کے ڈی جی جی ایس بھلر نے خود احتجاج کرنے والے طلبا سے بات کر کے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد ضروری ہے اور قانون پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے پاس آتے رہیں گے اور اعتماد ضروری ہے۔ اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی بھلر نے کہا کہ پہلے رابطے کی کمی تھی اور پولیس اسے پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ملزم طالبہ پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے۔ پولیس نے ویڈیو وائرل کرنے کے الزام میں نوجوان کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم نوجوان شملہ کے روہڑو سے پکڑا گیا۔ ملزم نوجوان 23 سال کا ہے اور اس کے قبضہ سے 4 موبائل فون برآمد ہوئے ہیں۔ ملزم کو پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے ملزم کے ایک ساتھی کو بھی پکڑا ہے، جس کی عمر 31 سال بتائی جاتی ہے۔پنجاب کے چندی گڑھ میں واقع ایک نجی یونیورسٹی میں لیک فحش ویڈیو کا تنازع پورے ملک میں پھیل گیا ہے ، تاہم پولیس نے تصدیق کی ہے کہ طالبات کی جانب سے منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا ہے۔یونیورسٹی میں طالبات کا احتجاج اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک طالبہ پر کئی دیگر لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیوز لیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔اس معاملے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کر کے ملزم طالبہ کو گرفتار کر لیا۔ اس سلسلے میں لڑکی پر یہ ویڈیو شملہ کے ایک نوجوان ، جو ملزم طالبہ کا بوائے فرینڈ تھا، کو بھیجنے کا الزام تھا۔ اس معاملے میں ہماچل پردیش کے دو نوجوانوں کو پولیس نے رات ہی میں گرفتار کیا تھا۔ اس میں ایک نوجوان شملہ میں رہنے والے طالبہ کا بوائے فرینڈ ہے جبکہ دوسرا ملزم ہماچل کے دھلی کا رہنے والا ہے۔کھرار (آئی) ڈی ایس پی روپندر کور نے تصدیق کی کہ طالبات نے احتجاج ختم کردیا ہے۔ ڈی ایس پی کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی منصفانہ تحقیقات کے لیے طالبات کا مطالبہ پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد طالبات نے احتجاجی مقام خالی کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ کی خودکشی کو افواہ قرار دیا گیا ہے اور دیگر طلبہ کی ویڈیوز کے لیک ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔خیال رہے کہ چندی گڑھ یونیورسٹی کے لیک ویڈیو تنازعہ میں دو فریق ہیں، جس میں طالبات کا الزام ہے کہ ملزم طالبہ نے تقریباً 60 لڑکیوں کے قابل اعتراض ویڈیو بنائے تھے۔ جبکہ یونیورسٹی کے ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر اے ایس کانگ نے دعویٰ کیا کہ ملزم طالبہ نے کسی اور لڑکی کی ویڈیو نہیں بنائی۔ پولیس اب بھی یہ مان رہی ہے کہ لڑکی نے اپنی ہی ویڈیوزاپنے بوائے فرینڈ کو بھیجی تھیں۔ ایسے میں طالبہ نے دلیل دی تھی کہ فارنسک رپورٹ کے بغیر حکام ملزم طالبہ کو کلین چٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طالبا کے کن مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔موہالی میں واقع یونیورسٹی میںطالبات کے قابل اعتراض ایم ایم ایس لیک ہونے کے اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس معاملہ میں تاحال 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک ایم ایم ایس بنانے والی کلیدی ملزم طالبہ اور دو دیگر نوجوان شامل ہیں، جن میں ملزم طالبہ کا بوائے فرینڈ بھی شامل ہے۔ یہ ا طلاع پنجاب کے ڈی جی پی نے دی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر