Latest News

مولانا نسیم اختر شاہ قیصر ہزاروں نم آنکھوں کے درمیان سپرد خاک۔ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کا انتقال علم و ادب کے ایک عہد کا خاتمہ : علماءکرام۔

مولانا نسیم اختر شاہ قیصر ہزاروں نم آنکھوں کے درمیان سپرد خاک۔ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کا انتقال علم و ادب کے ایک عہد کا خاتمہ : علماءکرام۔
دیوبند: سمیر چودھری۔
ممتاز و مشہور قلمکار ،نامور ادیب اوردارالعلوم وقف دیوبند کے سینئر استاذ حدیث مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کو دیر شب غمگین ماحول میں ہزاروں سوگواروں نے مزار انوری میں سپرد خاک کردیا،ان کی نماز جنازہ رات گیارہ بجے ان کے صاحبزادے مفتی عبید انور نے جامعہ امام محمد انور شاہ میں ادا کرائی، نماز جنازہ ہزاروں کی تعداد میں علمائ،طلبہ،شہر کی سرکردہ شخصیات کے ساتھ قرب وجوار کے اضلاع سے بڑی تعداد میں علماء،دانشوروان اور ادباءنے شرکت کی۔مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کے انتقال پر نامور علماءکرام و دانشوران نے گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو علم و ادب کا بڑا خسارہ قرار دیتے ہوئے ایک عہدہ کے خاتمہ کے تعبیر کیا۔
مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی انتہائی افسوس کااظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے عظیم علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے ایک بہترین شخصیت کے مالک تھے، ان کی زندگی درس و تدریس میں گزری ہے، ان کانتقال علم و ادب کا بڑا نقصان ہے، اللہ تعالیٰ مرحوم کی جملہ خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کی رہائش گاہ پر پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی اور اپنے خاندانی تعلق کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ استاذ الاساتذہ حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ کے نبیرہ اور مولانا ازہر شاہ قیصر کے صاحبزادے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کو بھی اللہ تعالیٰ نے قلم و قرطاس پر مضبوط پکڑ بخشی تھی، کم عمری میں درجنوں کتابیں ان کی منظر آئیں ہیں، اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔
دارلعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی نے طلبہ کو صبر اور ایصال ثواب کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا سامنا ہر ذی روح کو کرنا ہے، اور جب اس کا وقت موعود آجاتا ہے تو اس میں ایک لمحہ کے لئے بھی تقدم وتا خر نہیں ہوتا،اور یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔ لیکن بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی وفات سے پوری فضاءسوگوار ہو جاتی ہے، ہر فرد مغموم نظر آتا ہے، ان ہی افراد میں سے محترم مولانا نسیم اختر شاہ قیصر بھی تھے، جن کی رحلت نے ہر ایک کو سوگوار کردیا ہے، وہ دارالعلوم وقف دیوبند کے ابتدائی زمانے سے ہی استاذ تھے، دارالعلوم وقف دیوبند میں ان کی تدریس کا ایک طویل دورانیہ ہے، تدریس کے ساتھ انہوں نے مختلف مواقع پر مختلف ذمہ داریاں بھی نبھائیں ، ادارہ ان کی تمام خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں خراج عقیدت وخراج تحسین پیش کرتا ہے، مولانا نسیم اختر شاہ قیصر اپنی سادگی، تواضع، عاجزی، کسر نفسی مزاج میں سلامتی وخودداری اور صالح جذبات کے غیر معمول عناصرکی بناءپر دوسروں سے ممتاز تھے،انہوں نے تدریس کے ساتھ ساتھ اپنے والد مرحوم مولانا سید ازہر شاہ قیصر صاحب ؒکی قلمی وادبی میراث کی بھی بخوبی حفاظت بلکہ اس کی آبیاری کی ، اور وہ ملک میں شستہ قلم کار کی حیثیت سے ممتاز ومتعارف ہوئے ،ہندوستان کے مختلف اخبارات ورسائل میں ان کے مضامین کثرت سے شائع ہوتے اور پڑھے جاتے تھے، ساتھ ہی وہ متعدد کتب کے مصنف ومرتب بھی تھے گویا وہ اےک ممتاز ادیب، علم و فضل کے ےگانہ روزگار تھے،، حق تعالیٰ ان کی مغفرت کاملہ فرمائے اور اعلیٰ علیین مےں مقام کریم عطا فرمائے۔

 دارالعلوم دیوبند کے سابق صدر القراءاور رابطہ عالمی اسلامی کے رکن مولانا قاری ابوالحسن اعظمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ حضرت مولانا نسیم اختر شاہ قےصر صاحبؒ جن نادر خصوصےات کے حامل تھے اور جو نہاےت اہم ممیّزات آپ کے وجود مےں جمع تھیں، حقیقت ےہ ہے کہ اب دور دور تک اےسا کوئی جامع الصفات والکمالات شخص نظر نہیں آرہا ہے۔ بلاشبہ وہ مجھ جےسے نہ جانے کتنوں کے لئے خضرِ راہ تھے، وہ اپنی ذات مےں اک انجمن تھے، اےک اسکول تھے، اےک مدرسہ تھے۔ کتنوں کو قلم پکڑنا اور کتنوں کو لکھنا سکھاےااور بے شمار خوش قسمت لوگوں کو مضمون نگارہی نہیں بلکہ مصنف بنا دے۔ معروف عالم دین اور مسلم پرسنل لاءبورڈ رکے رکن مولانا ندیم الواجدی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ مولانا نسیم اختر شاہ قیصرکی وفات سے دیوبند کے علمی اور دینی حلقوں میں ایک بڑا خلا پیدا ہواہے، ہم دوں نے بڑا وقت ساتھ گزارا ہے، اللہ تعالی نے انہیں بڑی خوبیوں سے اور بہت سی صلاحیتوں سے نوازا تھا، وہ ایک بہترین ادیب ،زبردست خطیب اورقابل استاذ تھے، اس طرح صلاحتیں بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں، پھر تواضع ،انکساری، سادگی،خوش مزاجی ،ملنساری ان کا خاصہ تھیں،لیکن اب وہ تہہ خاک جاکر سو گئے ہیں،اللہ تعالیٰ انہیں وہاںکی راحتیں عطا فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین۔جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے شیخ الحدیث و مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی کشمیری نے اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نسیم اختر شاہ صاحب کی وفات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وہ مجھ سے چند ماہ بڑے تھے اور بچپن سے مسلسل ایک دوسرے کے رابطے میں تھے۔ ان کے مشورے ہمارے بہت کام آتے۔عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا مشہور و معروف قلمکار اور نامور مصنف تھے،مختلف موضوعات پر ان کی تصانیف موجود ہیں جنھوں نے علمی و ادبی حلقوں میں خوب داد و تحسین حاصل کی ہے۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور نے بڑے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رحمہ اللہ علیہ کی وفات علمی دنیا اور دارالعلوم وقف دیوبند کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا تھا اور آپ گوناگوں صفا ت کے مالک تھے۔ہر ملاقات کے موقع پر مولانا جس شفقت سے برتاو ¿ فرماتے تھے، اس کا دل پر گہرا نقش ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا کی کامل مغفرت فرما کر درجات عالیہ سے نوازے اور آپ حضرات اور ہم سب پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔مولانا کی وفات پر جامعہ رحمت گھگھرولی میں تعزیتی نشست ہوئی جس میں مولانا مرحوم کے لیے ایصال ثواب اور دعاے مغفرت اور پس ماندگان ومتعلقین کے لیے صبر کی دعا کی گئی۔ مولاناسیدنسیم اخترشاہ قیصر کی وفات سے جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ میں غم کی لہردوڑگئی جہاں ایصال ثواب کرکے مرحوم کے لئے دعاءمغفرت کی گئی ہے ۔جامعہ کے شیخ الحدیث اور ناظم مولانامفتی خالدسیف اللہ نقشبندی اور جامعہ اشرف العلوم رشیدی کے مدرس حدیث اور ماہ نامہ صدائے حق گنگوہ کے مدیر مفتی محمدساجدک ±ھجناوری نے مرحوم کی شخصیت وخدمات کے ذیل میں کہا کہ وہ نہایت خوش طبع خوش فکر اور خوش گفتار انسان تھے ، ان میں کمال کی سادگی اور غایت درجہ تواضع کے باوجود خودداری اور عزت نفس کا جوہرموجودتھا۔ یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری مولانا ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ مولانا سید نسیم اختر شاہ کا انتقال پر ملال کی اچانک ملنے والی اطلاع سے جو صدمہ پہنچا اسکو ظاہر کرنا میرے بس سے باہر ھے۔ علمی دینی مذہبی وقلمی حلقوں میں ان کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جائے گا لیکن ان سب سے ہٹ کر ان کی وفات میرے لئے ایک ذاتی صدمہ ھے وہ میرے ہم عمر بھی تھے ہمعصر بھی اور ایک دو سال ہم درس میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ رہے۔ میں جب بھی دیوبند جاتا تو نسیم اختر سے ملاقات ضرور ہوتی۔للہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے انکی سیآت کو حسنات سے تبدیل فرماکر ان کو اجر عظیم اور جزائے جزیل عطا فرمائے۔ انکی دینی' فکری' ملی، شخصی ومذہبی تحریر وں کو قبولیت سے نواز کر انکے لئے ذخیرہ آخرت بنائے پسماندگان کو صبر جمیل اور ملت اسلامیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے آمین۔علاوہ ازیں دارلعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی ،عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی ،جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید ،ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید اور مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی،ا سپرنگ ڈیل پبلک اسکول کے چیئرمین سعد صدیقی ، کل ہند رابطہ مساجد کے جنرل سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر، جامعہ امام محمد انور کے نائب ناظم تعلیمات و استاذِ حدیث مولانا سید فضیل احمد ناصری، نسیم انصار ایڈوکیٹ، عیدگاہ وقف کمیٹی کے سکریٹری مولوی انس صدیقی ،ڈاکٹر شمیم دیوبندی ،حافظ عمر الٰہی سمیت کی شہر سرکردہ شخصیات اور نامور علماءکرام نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہار کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر