Latest News

آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے تحت جئے پورمیں مؤثر تعلیمی نظام اور نئی تعلیمی پالیسی کے عنوان پر منعقد ہبارہویں کل ہند ۲؍روزہ تعلیمی کانفرنس میں ملک کی ۱۷؍ریاستوں کے ۳۰۰؍سے زائد مندوبین کی شرکت۔ اپنی آمدنی کا ۹۰؍فیصد زکوٰۃ اور صدقات کے طور پر تعلیم و صحت پر خرچ کرنے والا فرقہ پسماندہ کیسے اورکیوں؟اروند اگروال۔

جے پور: آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے تحت جے ایل این ایجوکیشن کیمپس جے پور میںمنعقدہ ۲؍روزہ کل ہند تعلیمی کانفرنس میںملک کی 17 ریاستوں کے۳۰۰سے زائدمندوبین نے شرکت کرتےہوئے موثر تعلیمی نظام اور نئی تعلیمی پالیسی پر غور خوض کیا۔
کانفرنس کے افتتاح کے موقع پرموومنٹ کے قومی صدر اور سابق وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد خواجہ شاہد، راجستھان یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر فرقان قمر، راجیہ سبھا کی رکن فوزیہ خان، سابق وزیرصحت راجستھان اے اے خان نواب دورو میاں اور مسلم ایجوکیشن سوسائٹی راجستھان کے صدر و کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر اعظم بیگ نے شرکاء سے خطاب کیااورنئی تعلیمی پالیسی 2020، اقلیتی تعلیم، امکانات اور چیلنجز جیسے اہم عنوان پرمؤثر رہنمائی کی۔جے پور میں۱۲؍ویں آل انڈیا کانفرنس کے انعقاد کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے خواجہ شاہد نے کہا کہ آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ، ہر طبقے، ہر فرد، خاص طور پر کمزور اور محروم طبقےمیں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کی مدد سے راجستھان کے لوگوں کو تعلیم سے جوڑنے اور نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر فرقان قمر نے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس کے ساتھ ہم آہنگی اختیار کریں۔ فوزیہ خان نے جدیدتعلیمات کے ساتھ اسکولوں اور مدارس کی تعلیم پرتفصیلی اظہار خیال کیا۔نواب دورو میاں نے نئی تعلیمی پالیسی سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا اور کہا کہ کسی بھی پالیسی کے حوالے سے مثبت رویہ اختیارکرناچاہیے۔کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر اعظم بیگ نے اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو چلانے میں درپیش مشکلات اور حکومت کی جانب سے ملنے والے تعاون کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دو روزہ کانفرنس راجستھان کے لوگوں میںتعلیمی شعور پیدا کرنے اور تعلیمی اداروں کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔پہلا سیشن جو تعلیمی پالیسی، اقلیتی تعلیم اور ترقی کے مساوی مواقع پر مبنی تھاسےسنیل شرما، صدر گیان وہار یونیورسٹی، ماہر تعلیم اے آر اگوان، سینٹ جوزف گروپ آف کالجز ٹونک کے گووردھن ہیرونی، نروان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اروند اگروال نے خطاب کیا۔ جس میں بنیادی طور پر یہ نکات سامنے آئےکہ جو فرقہ اپنی آمدنی کا 90 فیصد زکوٰۃ اور صدقات کے طور پرتعلیم اور صحت پر خرچ کرتا ہے، وہ فرقہ تعلیم اور صحت میں اتنا پسماندہ کیوں ہے؟ دوسرے اور تیسرے سیشن میں مقررین نے نئی تعلیمی پالیسی 2020معیاری تعلیم کے لیے سماجی سرگرمی اورخواتین کو بااختیار بنانے و تعلیم کے لیے معاشرے کا کردار جیسے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس سیشن میں محمد نظام الدین، عبدالرشید، شرف الدین بیگ، نایاب انصاری(ایڈیٹر روزنامہ ہندوستان اورنگ آباد)، ڈاکٹر ادریس قریشی، آر این ٹی گروپ اودے پور کے ڈائریکٹروسیم احمد، روبی خان اور ڈاکٹر فریدہ بیگ نے اپنے قیمتی خیالات پیش کیئے۔اس موقع پر رات 9 بجے ایک عظیم الشان کوی سمّیلن اور مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس میں ملک بھر سے معروف شعراء کرام نے شرکت کی۔ مشاعرہ کی الیاس سیفی نے نظامت کی۔اورسینئر شاعر ناصر عزیز، خلیل رحمان، پروفیسر اخلاق آہن، رضا شیدائی، ڈاکٹر محمد حسین مرادآبادی، عاکف فیروزآبادی نے اپنا کلام پیش کیا۔دوسرے دن چوتھے سیشن میں پونہ سے ریٹائرڈ آئی آر ایس اکرم جبار، این سی ای آر ٹی دہلی سے ایچ او ڈی انیتا نونا، اوقاف اور اقلیتی تعلیم وترقی کے وسائل کے تحت لکھنؤ ویلفیئر فورم کے جاوید احمدنے اپنےخیالات کا اظہارکیا۔ پانچویں سیشن میں دہلی سے جاوید عالم، اے آئی، ای، ایم کے خزانچی اسلم احمد، مدرسہ تعلیم اور عصری تعلیمی نظام کے تحت راجستھان مدرسہ بورڈ کے سکریٹری،سینئر آر اے ایس مکرم علی شاہ، سابق سکریٹری اے ایم یو ابرار احمد چیکو، انگریزی ماہنامہ معیشت ممبئی کے چیف ایڈیٹر دانش ریاض، آل انڈیا دینی مدارس بورڈکے صدر مولانا یعقوب بلندشہری، سلام ایجوکیشن سوسائٹی بیدر کے صدر صفی انوری، ایم ای ایس راجستھان کے ریاستی صدر ڈاکٹر اعظم بیگ اور شاہین گروپ آف ایجوکیشن کےصدرڈاکٹر عبدالقدیر بیدر کرناٹک، ممبئی سے پروفیسر اظہارنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ورکشاپ کے اختتام پر تمام شرکاء کے لیے ایک خصوصی نشست کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس میں کانفرنس میں پیش کی گئی تجاویز کو منظوری دی گئی۔ 
آخری سیشن میںکسی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے حلیمہ جی، نلسار لاء یونیورسٹی حیدرآباد کے سابق وائس چانسلر فیضان مصطفیٰ، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر ظفر محموداور میواڑ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اشوک کمار گڈیا نے آن لائن طور پر کانفرنس میں موجود افراد سے خطاب کیا۔اے آئی ای ایم کے قومی صدر خواجہ شاہد نے کانفرنس میں ملک بھر سےشریک تعلیم سے محبت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ 
سیکریٹری مظفر علی نے کانفرنس کے میزبان، مسلم ایجوکیشن سوسائٹی راجستھان کے صدر ڈاکٹر اعظم کی تعریف کی اور ان کی پوری ٹیم کو کامیاب ایونٹ پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا نذرانہ پیش کیا۔آخر میں تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر اعظم بیگ نے کانفرنس کے اختتام کا اعلان کیااور کہا کہ اس مہم کو جاری رکھا جائےگا نیزکانفرنس میں منظور کی گئی قراردادوں کو متعلقہ محکموں تک پہنچایا جائےگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر