Latest News

بچہ چوری کے شک میں ایک شخص اور خاتون سے بھیڑ نے کی مارپیٹ، خاتون کی تحریر کی بنیاد پر بھیڑ میں شامل افراد کے خلاف معاملہ درج۔

بچہ چوری کے شک میں ایک شخص اور خاتون سے بھیڑ نے کی مارپیٹ، خاتون کی تحریر کی بنیاد پر بھیڑ میں شامل افراد کے خلاف معاملہ درج۔
دیوبند: سمیر چودھری۔
پولیس انتظامیہ میٹنگ منعقد کرکے عوام سے یہ بتا رہی ہے کہ دیوبند اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بچے چوری کرنے والے افراد نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود عوامی سطح پر یہ عالم ہے کہ جیسے ہی انہیں کوئی مشتبہ خاتون یا مرد دکھائی دیتا ہے تو اس کو بچہ چور سمجھ کر مار پیٹ شروع کردیتے ہیں ۔جمعہ کے روز دوپہر کے وقت بھی ایک خاتون اور ایک نوجوان کے ساتھ مار پیٹ ہونے کے واقعہ کے بعد پولیس نے ملزمان کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ۔واضح ہوکہ ایک یوم قبل پرولی گاو ¿ں میں بچہ چور سمجھ کر رات کے وقت گاو ¿ں والوں کی جانب سے بے قصور مزدور کو گولی مار کر ہلاک کئے جانے کے واقعہ سے بھی مقامی لوگ کوئی سبق نہیں لے رہے ہیں ۔جمعہ کے روز دوپہر کے وقت منگلور پولیس چوکی سے چند قدم کے فاصلہ پر لوگوں نے ایک خاتون اور ایک نوجوان کو بچہ چور سمجھ کر پکڑ لیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ شروع کردی ۔دونوں نے بڑی مشکل سے پولیس چوکی میں گھس کر اپنی جان بچائی ۔موصولہ اطلاع کے مطابق دیوبند میں منگلور پولیس چوکی کے قریب کھڑی ہوئی ایک خاتون اور ایک شخص کو بچہ چور ہونے کے شک میں لوگوں کی بھیڑ نے پکڑ کر مار پیٹ کرنا شروع کردی ۔اسی دوران دونوں نے قریب میں واقع پولیس چوکی میں گھس کر کسی طرح اپنی جان بچائی لیکن وہاں موجود بھیڑ بھی ان کے پیچھے پیچھے پولیس چوکی میں گھس گئی ۔بعد ازاں چوکی پر تعینات پولیس اہلکار دونوں کو کوتوالی لے گئے جہاں پولیس نے ان سے پوچھ تاج کی تو نوجوان نے اپنا نام راج کمار بتایا جو مانکی گاو ¿ں کا باشندہ ہے ۔وہیں دوسری جانب خاتون نے اپنا نام رخسانہ بتایا جو مظفر نگر کے کھالہ پار محلہ کی باشندہ ہے جس کو مانکی گاو ¿ں جانا تھا ۔رخسانہ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس مانکی سے یہ فون آیا تھا کے وہ راج کمار کے ساتھ بذریعہ موٹر سائیکل مانکی آجائے ۔پولیس نے دونوں کے بارے میں مانکی گاو ¿ں سے تصدیق کی تو ان کی بات سچ نکلی جس کے بعد پولیس نے رخسانہ سے تحریر لیکر اس کے ساتھ مار پیٹ کرنے والی بھیڑ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بات کہی ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر