Latest News

موہن بھاگوت کی مسلمانوں سے ملاقات: حسام صدیقی۔

موہن بھاگوت کی مسلمانوں سے ملاقات: حسام صدیقی۔

اداریہ
جدید مرکز، لکھنؤ
مؤرخہ ۲ تا ۸ اکتوبر، ۲۰۲۲
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اکیس ستمبر کو اچانک اپنے ایک خاندانی غلام عمر الیاسی کے قبضے والی کستوربا گاندھی مارگ کی مسجد اور پھر ایک مدرسے میں پہونچ گئے۔تبھی یہ بھی پتہ چلا کہ تقریباً ایک مہینہ پہلے بائیس اگست کو سابق چیف الیکشن کمشنر یعقوب قریشی، دہلی کے لیفٹننٹ گورنر رہے نجیب جنگ، رٹائرڈ فوجی افسر اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی رہے ضمیر الدین شاہ، صحافی شاہد صدیقی اور ایک مسلم کاروباری سعید شیروانی سے بھی مل چکے ہیں۔ اس ملاقات کے لئے شاہد صدیقی نے خط لکھ کران سے وقت مانگا تھا۔ مسلم دانشور بتائے جانے والے پانچ لوگوں سے بھاگوت کی ملاقات کی بات اکیس ستمبر تک پوشیدہ رکھی گئی، جب وہ اپنے غلام کی طرح کام کرنے والے عمر الیاسی کے قبضے و الی مسجد گئے تبھی پتہ چلا کہ پانچ مسلمانوں کا ایک گروپ بائیس اگست کو ان سے ملاقات کرچکا ہے۔ عمر الیاسی کو ہم ان کا پشتینی غلام اس لئے لکھ رہے ہیں کہ عمر کے والد جمیل الیاسی سابق آر ایس ایس چیف کے ایس سدرشن کے زمانے سے ہی آر ایس ایس کا کام کررہے تھے۔عمر الیاسی بھی اپنے والد کی طرح اندریش کمار کی قیادت والے مسلم منچ میں کئی سالوں سے سرگرم ہیں۔ اس لئے ان کے قبضے والی مسجد میں موہن بھاگوت کا جانا کسی مسلمان کے یہاں جانا نہیں کہا جاسکتا۔ عمر پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں،بس لمبی داڑھی رکھ لی ہے اور اپنے والد جمیل الیاسی کے انتقال کے بعد سے ہی مسجد کی امامت پر قابض ہیں۔
جہاں تک پانچ مسلمانوں کے آر ایس ایس چیف سے ملنے کا سوال ہے اس میں کوئی برائی نہیں ہے کیونکہ ملک میں آر ایس ایس کی آج جو حیثیت ہوگئی ہے اس کے ساتھ مسلمانوں کی بات چیت ہوتے رہنا ضروری بھی ہےلیکن یہ ملاقات اور بات چیت صرف آر ایس ایس اور بی جے پی کو خوش کرنے کے لئے نہیں ہونی چاہئے بلکہ ایک ٹھوس ایجنڈے پر بات ہونی چاہئے۔ مسلمانوں کو اپنے مسائل سرکار اور آر ایس ایس دونوں کے سامنے رکھنا چاہئے۔ اس کے باوجود کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق سرکار مسلمانوں کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کرنے والی۔ یعقوب قریشی اور نجیب جنگ کی جوبات چیت اب تک سوشل میڈیا پر آئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملاقات کے دوران تین موضوعات پر ہی میٹنگ کا فوکس رہا ہے۔ایک مسلمان ہندوؤں کو کافر کیوں کہتا ہے، دوسرا جہاد اور تیسرا گئوکشی کے سلسلے میں مسلمانوں کی کیا ر ائے ہے۔ اگر ایسے ایجنڈے پر مسلمانوں کے نام پر آر ایس ایس چیف سے ملاقات کرتے ہیں تو یہ ملاقات آر ایس ایس اور بی جے پی کی خوشامد کرنے اور ان کے ذریعہ استعمال ہونے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ شاہد صدیقی تو اتنے پرامید ہوگئے کہ کہتے ہیں کہ ان کی ملاقات کے نتیجے میں ہی موہن بھاگوت مسجد گئے اور مودی سرکار میں انفارمیشن منسٹر انوراگ ٹھاکر نے یہ کہہ دیا کہ کچھ ٹی وی چینل نفرت پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔شاہد ایک چالاک صحافی رہے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ چینلوں او سوشل میڈیا میں مودی پر جو حملے ہورہے ہیں اسے انوراگ ٹھاکر نفرت پھیلانے والا کہہ رہے ہیں۔
آر ایس ایس چیف سے ملاقات کرنے پانچوں لوگ اوّل تو مسلمانوں کے نمائندے نہیں ہیں۔ اگر موہن بھاگوت کو مسلم ڈیلیگیشن سے ملاقات کرکے ان کے مسئلے سننے تھے تو انہیں صرف ان پانچ لوگوں کے بجائے دارلعلوم دیو بند، دارلعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، مہاراشر اور جنوبی بھارت کے مسلمانوں کو شامل کرکے ایک گروپ کو بلا کر بات کرنی چاہئے تھی۔ بات چیت کے ہم بھی خلاف نہیں ہیں، لیکن جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح کی بات چیت سے مسئلے حل ہوجائیں گے وہ بھی بہت ہی کم عقلی کی باتیں کررہے ہیں۔ انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آر ایس ایس کی بنیاد ہی مسلم مخالفت پر ہے۔ موہن بھاگوت اکثر دہلی میں ہی رہتے ہیں کیا انہیں یہ نہیں پتہ ہے کہ ۲۰۱۴ میں مودی حکومت بننے کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کیسا  ظلم و زیادتی کا برتاؤ ہورہا ہے۔ بھاگوت نے بات کرکے کافر، گئو کشی اورجہاد پر بات تو کرلی، کیا انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ چوبیس گھنٹے مسلمانوں اور اسلام کو گالی دینے والے آر ایس ایس کے سدرشن چینل کے خلاف بھی کوئی کاروائی کرائیں گے۔ دہلی کے آر ایس ایس دفتر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ڈاسنا میں بیٹھا یتی نرسمہانند روز اسلام پر حملہ کرتا ہے۔ ابھی تو اس نے یہ تک کہہ دیا کہ مدرسے کے بچوں کے دماغ میں قرآن نام کا ’وائرس‘ ڈالا جاتا ہے۔ اس لئے مدرسوں کے لڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لئے انہیں ڈٹینشن سینٹر بھیجا جانا چاہئے۔ کیا موہن بھاگوت کو یہ نہیں پتہ ہے کہ جتنے لوگو ں نے شہریت قانون(سی اے اے)کے خلاف جمہوری طریقے سے آواز اٹھائی تھی دہلی پولیس نے تقریباً ان سب پر دہشت گردی مخالف قانون یو اے پی اے اور غداری کا مقدمہ لگاکر جیل میں ڈال رکھا ہے۔ کیا انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ملک کا وزیراعظم اور ان کا پرانا سویم سیوک کپڑے دیکھ کر دہشت گردوں کی شناخت کرنے کی بات کرتا ہے پھر بات چیت کا کیا مطلب؟
پانچ مسلمانوں سے بات چیت کرنے کے ایک مہینے بعد موہن بھگوت مدرسے میں گئے اور یہ کہا کہ مدرسوں میں بھگوت گیتا کی تعلیم بھی دی جانی چاہئے۔ ان پانچ مسلمانوں کی ملاقاتک کا یہی حاصل ہے۔ سبھی کو پتہ ہے کہ مدرسے صرف اسلامی تعلیم کے لئے ہوتے ہیں۔ بھاگوت اگرمدارس میں بھگوت گیتا کوپڑھانا چاہتے ہیں تو پھر فرقہ وارانہ یکجہتی کے لئے یہ کیوں نہیں کہتے کہ سرسوتی ششو مندروں میں قرآن کے کچھ چنندہ حصے بھی پڑھائے جانے چاہئیں۔یکجہتی تو دونوں طرف سے ہوسکتی ہے ، یکطرفہ کیسے ہوگی۔ مدارس کے بچوں نے تو بھاگوت کے سامنے چار پانچ نعرے لگائے بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگائے، ہندو مسلم اتحاد کے نعرے بھی لگائے، لیکن کیا کسی سرسوتی ششو مندر میں ہندو مسلم اتحاد کے نعرے لگائے جاسکتے ہیں؟ پھر ان پانچ مسلمانوں نے بھاگوت کے ساتھ کس ایجنڈے پر بات کی۔
 ملک کے وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے گزشتہ دنوں سعودی عرب کا دورہ کرکے وہاں کے کراؤن پرنس(وزیراعظم) محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور وزیراعظم نریندر مودی کا خط انہیں سونپا تھا۔ جس کے  ذریعہ وزیراعظم مودی نے انہیں بھارت آنے کی وعوت بھی دی تھی۔ خبر ہے کہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم نریندر مودی کا دعوت نامہ قبول کیا اور نومبر کے تیسرے ہفتہ میں شائد انیس نومبر کو بھارت آنے کی بات بھی کہی، موہن بھاگوت کے مسجد جانے کے قدم کو اس سے بھی جوڑ کر دیکھا جانا چاہئے کہ یہ قدم ماحول بنانے کی ایک کوشش ہے۔ جہاں تک عمر الیاسی کے قبضے والی مسجد جانے کی بات ہے، جیسا ہم نے شروع میں ہی کہا ہے کہ عمر کے والد جمیل الیاسی نے مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کو بھڑکانے اور بی جے پی کے حق میں ہندوؤں کو پولرائز کرنے کا کام ۱۹۹۳ میں نرسمہا راؤ کے زمانے سے ہی شروع کردیا تھا۔جب انہوں نے آل انڈیا امام کونسل بنا کر مسجد کے اماموں کی تنخواہ سرکار سے دلانے کا فیصلہ نرسمہا راؤ سے کرایا تھا۔ یہ انتہائی بے حسی اور بے شرمی کی علامت تھی کہ مسلمانوں کو نماز ادا کروانے والے امام کی تنخواہ سرکار دے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی نے ہندو طبقے میں اس بات کا بڑے پیمانے پر پروپگینڈہ کرکے سیاسی فائدہ اٹھایا۔ اب عمر الیاسی نے موہن بھاگوت کو گاندھی کے برابر کھڑا کرتے ہوئےراشٹر پتی اور ’راشٹر رشی‘ تک کہہ دیا۔ یہ شخص اتنا لالچی اور خوشامد خور ہے کہ ا پنے چھوٹے چھوٹے فائدوں کے لئے وہ موہن بھاگوت کو اپنا باپ بھی بنا سکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر