Latest News

منی لانڈرنگ کیس میں صحافی رعنا ایوب کے خلاف چارج شیٹ داخل۔

منی لانڈرنگ کیس میں صحافی رعنا ایوب کے خلاف چارج شیٹ داخل۔
ممبئی:  انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کے الزام میں غازی آباد کی ایک عدالت میں صحافی رعنا ایوب کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اتر پردیش پولیس کی طرف سے گزشتہ سال درج کی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی ، منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ رعنا ایوب پر الزام ہے کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر فلاحی کاموں کے نام لوگوں سے چندہ اکٹھا کیا اور اس فنڈ کا غلط استعمال کیا۔ ای ڈی نے الزام لگایا کہ چندہ تین بار آن لائن کراؤڈ فنڈنگ ​​پلیٹ فارم کیٹو کے ذریعے وصول کیا گیا۔آسام، بہار اور مہاراشٹر میں سیلاب کے دوران امدادی اقدامات اور 2020-21 کے دوران ملک میں کورونا بحران کے متاثرین کی مدد کے لیے کیٹو نامی آن لائن کراؤڈ فنڈنگ ​​پلیٹ فارم کے ذریعے 2.69 کروڑ سے زیادہ رقم وصول کی گئی اور اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ تاہم صحافی رعنا ایوب نے کہا کہ کیٹو کے ذریعے جمع ہونے والے ہر ایک پیسے کا حساب ہے اور ایک روپے کا بھی غلط استعمال نہیں ہوا۔تاہم، ای ڈی نے الزام لگایا کہ ایک رضاکار تنظیم کے نام پر مکمل پیشگی منصوبہ بندی کے ساتھ منظم طریقے سے فنڈز اکٹھے کیے گئے اور اس کا مکمل استعمال نہیں کیا گیا۔ ای ڈی کی چارج شیٹ میں عطیات کو خاندان کے افراد اور ذاتی کھاتوں میں منتقل کیا گیا، امدادی سرگرمیوں کے لیے صرف 29 لاکھ روپے کا استعمال کیا گیا، امدادی کام کرنے کے لیے جعلی بل بنائے گئے، اور حکومت سے کسی منظوری یا رجسٹریشن کے بغیر بیرون ملک سے چندہ وصول کیا گیا۔واضح رہے کہ رعنا ایوب ہندوستان میں اقلیتی طبقوں بالخصوص مسلمانوں کی حالت زار پر مسلسل رپورٹنگ کرتی ہیں جس کے سبب انہیں متعدد دفعہ جان سے مارنے کی دھمکی بھی مل چکی ہے اور سوشل میڈیا پر انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔ ٹائم میگزین نے انہیں ان دس عالمی صحافیوں میں شامل کیا ہے جنہیں جان کے خطرے کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔رعنا ایوب نے تہلکہ میگزین میں کام کرتے ہوئے گجرات کے مسلم مخالف فسادات میں مبینہ طور ملوث افراد کا اسٹنگ آپریشن کیا تھا جس میں ان افراد نے فسادات میں اپنے کردار کا اعتراف کیا تھا۔ رعنا ایوب کی رپورٹنگ کی وجہ سے گجرات فسادات کے اہم رازوں سے بھی پردہ اٹھ گیا ہے۔ انہوں نے اسٹنگ آپریشن کی روداد ’’گجرات فائلز‘‘ نام کی کتاب کی شکل میں شائع کی تاہم اس کتاب کو کسی پبلشر نے شائع نہیں کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اس کتاب کو ازخود ہی شائع کیا۔ اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر