Latest News

حیدرآباد کی ۴۰۰ سالہ قدیم قطب شاہی مسجد میں پوجا پاٹ، مسجداحاطے کی اراضی کا حصار توڑ کر مندر تعمیر کی کوشش ناکام، مورتی نصب کرنے کے بعد شرپسندوں نے پانچ بکرے بھی کاٹے، حالات کشیدہ، علاقے میں سخت سیکوریٹی۔

حیدرآباد کی ۴۰۰ سالہ قدیم قطب شاہی مسجد میں پوجا پاٹ، مسجداحاطے کی اراضی کا حصار توڑ کر مندر تعمیر کی کوشش ناکام، مورتی نصب کرنے کے بعد شرپسندوں نے پانچ بکرے بھی کاٹے، حالات کشیدہ، علاقے میں سخت سیکوریٹی۔
حیدرآباد: شہر کے نواحی علاقہ رائے درگم میں اتوار کی صبح اس وقت حالات کسی قدر کشیدہ ہوگئے جبکہ چند افراد پر مشتمل ایک گروپ نے یہاں ۴۰۰ سالہ قدیم قطب شاہی مسجد کے احاطہ میں چھوٹی مندرکی تعمیرکی کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا۔ شرپسندوں پر مشتمل گروپ مسجد کی حصار بندی توڑ کر گھس گیا اور مورتی نصب کرتے ہوئے باقاعدہ پوجا کا آغاز کردیا گیا اور پانچ بکرے بھی کاٹے گئے۔
اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی اور کچھ ہی دیر میں سینکڑوں عوام وہاں پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح ساڑھے دس بجے ۱۰۰ تا ۱۵۰ افراد پر مشتمل شرپسند عناصر کے ایک گروپ نے جس میں خواتین بھی شامل تھیں قدیم مسجد قطب شاہی کی حصار کو توڑ کر اندر داخل ہوئے اور پوجا پاٹ شروع کردی۔ کچھ ہی دیر میں وہاں ایک مورتی بھی نصب کردی گئی۔ اس حرکت کو دیکھ کر مسجد کمیٹی ارکان نے مقامی پولیس اور تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے عہدیداروں کو آگاہ کیا اور کچھ ہی دیر میں رائے درگم پولیس وہاں پہنچ گئی اور دونوں گروپس کے تصادم کو روک دیا۔ دریں اثناء مسجد کے حصار کو توڑ کر شرپسند عناصر اندر داخل ہونے کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس کے نتیجہ میں مقامی و اطراف واکناف علاقوں کے مسلمانوں نے وہاں پہنچ کر اس حرکت کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا جبکہ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی اسپیشل ٹاسک فورس کے عہدیدار بھی وہاں پہنچ گئے۔ مسجد کے صدر امان اللہ خان نے بتایا کہ مسجد قطب شاہی کی اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اس اراضی پر کبھی بھی مندر کا وجود نہیں تھا جبکہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وقف بورڈ کے حکام نے معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ قطب شاہی مسجد سروے نمبر ۸۲ملکم چیرو میں واقع ہے اور مسجد کی اراضی کی حد بندی کیلئے محکمہ مال، جی ایچ ایم سی کی مدد حاصل کی جارہی ہے ۔ حالات کو کشیدہ ہوتا دیکھ کر رائے درگم پولیس نے وہاں ایک پولیس پکیٹ بھی تعینات کردیا ہے اور اعلیٰ پولیس عہدیداروں نے دونوں فریقین کو مذہبی مقام پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔مسجد کے مصلیان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روڈ کی توسیع کے پیش نظر مسجد کے قریب واقع ایک مندر کو اس اراضی پر منتقل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر