Latest News

9، نومبر عالمی یومِ اُردو -اُردو زبان، بھائی چارہ، اتحاد اور سیکولرزم کی زبان۔

بھارت کے بر صغیر میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں عالمی یومِ اُردوجوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔عالمی یومِ اُردو منانے کا آغاز 1997میں ہوا تھا، لیکن جب اس چراغ کی روشنی دوسرے ملکوں میں پہنچی تو وہاں موجود محبان اُردو نے بھی اس چراغ سے اپنے چراغ جلائے اور انھوں نے بھی اسی تاریخ کو یوم اُردو منانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آج ان تمام ملکوں میں جہاں جہاں بھی اُردو والے موجود ہیں 9/نومبر کو پورے جوش وجذبے کے ساتھ اُردو ڈے مناتے ہیں۔
واضح رہے کہ اُردو زبان کی ترقی و ترویج کا آغاز مغلیہ دور سے شروع ہوا اور یہ زبان جلد ہی ترقی کی منزلیں طے کرتی ہوئی ہندوؤں اور مسلمانوں کی ہی زبان نہیں بلکہ بھارت کی زبان بن گئی۔ اُردو کی ترقی میں بھارت کے تمام مذاہب ہندو-مسلم-سکھ-عیسائی ادیبوں نے بہت کام کیا۔ اس کی آب یاری اور ترویج و ترقی میں شمالی ہند کے تمام علاقوں نے حصہ لیا۔ یہیں کے لوگ اسے دکن میں لے گئے اور یہ وہاں دکنی اور گجراتی زبان کہلائی۔ اس کے فروغ میں حیدرآباد دکن اور پنجاب کی خدمات اتنی ہی اہم ہیں جتنی دہلی اور یوپی کی۔ خصوصاً پنجاب نے اس کے علمی و ادبی خزانوں میں بیش بہا اضافہ کیا۔یہ زبان کنیا کماری سے لے کر کشمیر اور مشرقی صوبوں (آسام،میزورم،تریپورہ) سے لے کر مغربی صوبوں (گجرات) تک بھارت کی تمام بھاشاؤں سے مل جُل کر، اپنے اندر سبھی کو سموتی ہوئی،جذب کرتی ہوئی بولی جاتی ہے۔
شامل ہے اس میں شیخ وبرہمن کا بھی لہو ٭ اُردو ہماری باہمی دیوار ہوگئی ہے ڈاکٹر مہتاب عالم
بھارت کی جنمی یہ بیٹی بھارت کی تمام علاقائی اورصوبائی بھاشاؤں کے ساتھ ساتھ رہتی ہے اور کندھے سے کندھا ملا کر چلتی ہے۔ بھارت کوجوڑنے، آپس داری، بھارت کی ترقی اوربھارت کو آگے بڑھا تے ہوئے، خدمت کررہی ہے اور بھارت کی ترقی میں بھرپور تعاون اور ساتھ دے رہی ہے۔
برصغیر پر قبضے کے بعد انگریزوں نے جلد ہی بھانپ لیا تھا کہ اس ملک میں آئندہ اگر کوئی زبان مشترکہ زبان بننے کی صلاحیت رکھتی ہے تو وہ اُردو ہے اسی لئے فورٹ ولیم کالج میں نووارد انگریزوں کو اُردو کی ابتدائی تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کیا اور یوں اُردو کی بالواسطہ طور پر ترویج بھی ہونے لگی۔
سبھی کے دیپ سندر ہیں ہمارے کیا تمہارے کیا ٭ اُجالا ہرطرف ہے اس کنارے اُس کنارے کیا حفیظ بنارسی
اُردوایک لشکری زبان ہے۔اُردو لفظ کے معنی لشکریا فوج کے ہیں اور یہ ترکی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے اور بھی کئی معانی ہیں،مگرعام طور پر لشکر، پڑاؤ، خیمہ،بازار، حرم گاہ اور شاہی قلعہ اور محل کیلئے ستعمال عام ہے۔ اُردو زبان۔ہندی،ترکی،عربی،فارسی اور سنسکرت زبانوں کا مرکب ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کی تمام بھاشاؤں کے ساتھ مل کر یہ زبان(اُردو) ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔جو پورے بھارت کو ایک کڑی میں باندھنے کی لگاتار کوشش کررہی ہے۔یہ زبان آپس داری، بھائی چارہ،محبت کا پیغام اپنے شعر وشاعری،غزلوں کے ذریعہ پورے بھارت میں ہی بلکہ پوری دنیا کو جوڑنے کا کام کررہی ہے۔اُردو زبان وادب کے ذریعے ہرممکن کوشش کی جارہی ہے کہ بھارت ایک ہو،گنگاجمنی تہذیب پروان چڑھے،بھارت کے لوگ مل کر بھارت کو اُونچائی پر لے جانے کے لیے سرگرم ہوں۔
ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے ٭ ایک یہی عیب ہے اس شہر کے داناؤں میں قتیل شفائی
واضح رہے کہ اُردو کو مٹانے کی لاکھ کوششوں اور تعصبانہ رویہ کے باوجوداُردو کا بین الا قوامی زبان بن جانا اُردو کی اندرونی طاقت،لہجہ ولفظ کی خوبصورتی،مٹھاس وتاثیر کا نتیجہ ہے۔جو بھارت کے برصغیر میں نہیں بلکہ یورپ،امریکہ اورعرب ممالک سمیت پوری دنیامیں تیزی سے پھیلنے والی اور لوگوں کی پسندیدہ زبان(اُردو) ہے۔
لہجہ ولفظ میں جس کے گل و خوشبو کی طرح ٭ ہے زباں کون سی بولو،میری اُردو کی طرح ڈاکٹر مہتاب عالم
پروفیسرتاراچندرستوگی نے اُردو کے اس بین الا قوامی کردار اور سیکولر مزاج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے”مسلم ذہن، ہندوانہ رنگ وروپ قبول کرنے لگا اور اس نے فارسی وترکی کی جگہ مقامی زبانوں کو سیکھا اور استعمال کرنا شروع کیا، ہندوؤں نے عربی،فارسی اور ترکی الفاظ کو مقامی محاوروں میں جگہ دی،اس لین دین کا منافع ہماری تہذیب کے خزانے میں اُردو زبان کی شکل میں شامل ہوا“۔
”ہرزبان ترسیلی ہوتی ہے جو اپنی ذات سے اچھی یا بری نہیں ہوتی،یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ زبان کے ہتھیار سے دلوں کے جوڑنے کا کام کرتے ہیں یا توڑنے کا۔اُردوکی صدیوں پر مشتمل روایت،میل جول، بھائی چارہ،اتحاد اور سیکولر مزاج کی رہی ہے۔ تعصب وتنگ نظری سے خود کو محفوظ رکھی ہے۔اس زبان کا پیغام محبت،آشتی اور انسانیت کا رہا ہے۔یہ وہی پیغام ہے جو سنت کبیر،گرونانک،حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ اور دیگر صوفی وسنتوں نے دیا ہے۔جس نے پورے برصغیر میں بکھری ہوئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کو جوڑ کر ایسا بھارت بنایا جس کی مثال تاریخ میں نہ اس سے قبل تھی، نہ اس کے بعد نظرآتی ہے۔ ”عارف عزیز۔ندیم 6نومبر 2022“۔
وہ کرے بات تو ہرلفظ سے خوشبو آئے ٭ ایسی بولی وہی بولے جسے اُردو آئے
آج بھارت واسیوں /بھارت سرکارکو چاہئے کہ دنیا بھرمیں جہاں جہاں انڈین ایم بی سیز،دفتر ہیں اس کے ذریعہ پوری دنیا میں بھارت کی بھاشا کو پھیلانے کا کام کریں۔اس کے لئے اُردو داں اور محبانِ اُردو کو بھی سرگرم ہونے کی ضرورت ہے۔ اُردو کی بقاء وفروغ اور اُردو کی مسئلہ ومسائل کو نشان زد کرکے اس کو حل کرنے کے لیے کام کریں۔اسکولوں،کالجوں، یونیورسٹیوں میں اُردو ڈپارٹمنٹ قائم کرنے،نصاب کی کتابیں اُردو میں مہیا کرانے، طلباء کی سیٹیں بڑھانے اور اُردو بورڈ تشکیل دینے جیسے مسائل پر بھی غور وخوض کرنے،ان سب مدعوں پر سرکار سے مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنا کردار بنالیجئے اُردو کی طرح ٭ آپ کا ذکر کیا جائے گا خوشبو کی طرح ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی
٭٭٭٭٭
منور احمد آفس سکریٹری
بے۔نظیرانصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیا رسورٹ بھوپال۔(ایم۔پی) 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر