Latest News

اردو کے تحفظ کے لیے اْردو رسم الخط کو فروغ دیں اور اپنی نسلوں تک اس شیریں زبان کو منتقل کریں۔ عالمی یوم اُردو کے موقع نامور شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی کی اپیل۔

دیوبند: عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ ہمیں اپنی مادری زبان کی حفاظت خود کرنی ہے۔ اپنی زبان و تہذیب کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
اپنے بچوں کو جو بھی تعلیم دلائیں جس ادارے یا اسکول میں بھیجیں لیکن یاد رہے کہ اردو بطور زبان ضرور سکھائیں۔ ہمارے اسلاف نے بڑی قربانیاں دے کر اْردو کی آبیاری کی ہے اور ہم تک پہنچایا ہے اب ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم بزرگوں کی اس امانت کو پہلے سے بھی بہتر طریقے سے اپنی نسلوں تک منتقل کریں۔
اس سلسلے میں میری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ عالمی یومِ اْردوکے موقع پراْردو کے رسم الخط کو خصوصی طوپر اپنانے کا عزم کریں۔ محبانِ اْردواور اْردو داں کو چاہئے کہ تمام شہروں اورصوبوں میں یومِ اْردو کے موقع پر اْردو کی بقاء وفروغ کے لیے لوگوں کو اْردو پڑھنے بولنے کے ساتھ ساتھ اْردو کا رسم الخط اختیار کرنے پر زور دیں۔اْردو کی بقاء وفروغ کے لیے کام کریں اور مہم چلائیں۔

اتر پردیش اردو اکیڈمی کے سابق چیئر مین و ماہر تعلیم ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنی گفتگو کا آغاز اپنے اس شعر گفتگوکا، بیان کا صدقہ:خوش کلامی, زبان کا صدقہ:
شکریہ، جی، جناب، زندہ باد: یہ ہے اردو زبان کا صدقہ: 
سے کرتے ہوئے کہا کہ 9 نومبر جہاں علامہ اقبال کی شاعری اور ان کے فکر وفن پر پروگراموں کے انعقاد سے عبارت ہے وہیں وہ اردو کے حوالے سے اہل اردو کے رویوں اور اردو سے ان کی محبت کے دعووں کے احتساب کا بھی دن ہے۔
ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ زندگی کے تلخ و شیریں حقائق کا اظہار الفاظ کے ذریعے ہی ہوتا ہے اور کسی خطے کی زبان وہاں کے باشندوں کے جذبات کی عکاس بھی ہوتی ہے نیز  ”زبان“ تہذیب کا وہ حصہ ہے جو انسانی معاشرے کی بنیاد ہے، زبان معاشرے کے قیام کے لیے وہ خون ہے؛ جس کے بغیر زندگی کی نبضیں سکڑ جاتی ہیں اور قومی و مادری زبان احوال کی نذر ہوجاتی ہے۔ ”اردو“ ہماری قومی زبان ہے، اردو میں ہمارا علمی ورثہ موجود ہے، ہماری تہذیب ومعاشرت کی تاریں اردو زبان سے جڑی ہوئی ہیں۔عربی زبان کے بعد شائد کسی زبان میں اتنا علمی ذخیرہ نہیں ہے جتنا اردو میں موجود ہے، اس وقت کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جس پر اکابرواسلاف نے کوئی کتاب تصنیف نہ کی ہو،یہ لاکھوں تصانیف اردو کی اہمیت و افادیت کو خوب واضح کرتی ہیں۔ آج جب کہ اردو زبان دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نئی نسل کو اپنی قومی زبان سیکھنے کی ترغیب دیں۔ڈاکٹر نواز دیوبندی نے بچیوں کو اْردو کی تعلیم دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماں کی گود بچّے کا پہلا مکتب ہوتا ہے اگر ہم اپنی بہن بیٹیوں کو اس مہم میں ساتھ ساتھ رکھے تو انشاء اللہ اردو کے لئے ایک بہترین معاشرہ تیار ہوگا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر