Latest News

ہمیں مدارس کے تحفظ وبقاکے لیے کمر بستہ ہونا پڑے گا، امارت شرعیہ پٹنہ میں یک روزہ مدارس اسلامیہ کنونشن سے امیر شریعت کا خطاب۔

پھلواری شریف: رضوان احمد ندوی۔
امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے زیر اہتمام بہار،اڈیشہ ،جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے علمائے مدارس اور اصحاب فضل وکما ل علماء وفضلاء کا یک روزہ مدار س اسلامیہ کنونشن کا انعقاد ۶؍نومبر کو المعہدالعالی لتدریب القضاء والافتاء کے کانفرنس ہال میں زیر صدارت امیر شریعت مفکر ملت حضرت مولاناسید احمد ولی فیصل رحمانی مد ظلہ العالی ہوا، اس کنونشن سے صدارتی خطاب میں حضرت امیر شریعت مدظلہ نے فرمایا کہ تاریخ گواہ ہے کہ مدارس اور علماء مجموعی طور پر ہمیشہ بے داغ رہے ہیں، ان کے کام ،مشن اور تحریکا ت صاف وشفاف رہے ہیں۔ یہ وہ مدارس اور علماء ہیں، جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے جد وجہدمیں قائدانہ کردار ادا کیا اور سر فروشانہ حصہ لیا اور جنہوں نے آزاد ہندوستان میں نئی نسل کی تعلیم ، تعمیر ، اور تہذیب کی بیش بہا خدمات انجام دی۔ حضرت نے فرمایا کہ پچھلی دوصدیوں میں انہیں مدارس کے تربیت یافتہ علمانے برصغیر ہند کو قیادت بھی دی ، معاشی فکر کے دائرۂ کا رکو بھی وسیع کیا ،نئے سماجی تجربے بھی کئے، سیاست میں اپنی اسلامی فکر کو پوری طرح سامنے رکھتے ہوئے شراکت داری میں حکومتیں بھی قائم کی اور تعلیم کے میدان میں دنیاکی سطح پر انقلاب بھی پیداکیا لیکن آج سیاسی مفاد کی خاطر مدارس پر الزام تراشی کا ماحول بنایا جارہاہے ۔یہ وہ لوگ ہیں جو نفرت اور تشددکی آبیاری کرتے ہیں ۔ اور معاشرے میں زہر گھولنے کے لیے مدار س کو لگاتار نشانے پر لئے ہوئے ہیں ہمیں ان حالات میں حکمت وبصیرت اور تدبر کے ساتھ مسائل کو سمجھنا ہے اور اپنے مدارس کے نظام تعلیم کو معیاری اور بہتر بنانے پر توجہ دینی ہے ،آج کا یہ اجتماع ان ہی مسائل ومعاملات پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا ہے الحمد اللہ آپ لوگو ں کے قیمتی اور مفید مشورے آئے ہم سب لوگ ان کو عملی شکل دینے کی جد وجہد میں لگ جائیں ۔ حضرت امیر شریعت نے اپنے خطبہ ٔ صدارت میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کا تنقیدی تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پوری پالیسی سے اقلیتوں کا اعتماد مجروح ہورہاہے ۔امارت شرعیہ بہار واڈیشہ وجھارکھنڈکے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشادر حمانی قاسمی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہم جس ادارے کے تاریخی ہال میں بیٹھے ہیںجس میں ہمیشہ ہمارے فلاح وبہبود کی باتیں ہوئی ہیںاور اس کے لئے لائحہ عمل اپنایاہے ۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ یہاں سے ہم سب ایک نئی توانائی اور نئے عزم کے ساتھ اٹھیں گے اور دنیا کو بتائیںگے کہ مدارس کی پیداکی ہوئی صلاحتیں ہمیشہ ملک وملت کے کام آئی ہیں ۔ اس لیے مدرسوں کا وجود ملک کے لیے ایک عظیم نعمت ہے ،اس کا ایک سو پچاس سالہ کردار گواہ ہے کہ یہاں سے ہمیشہ ملک کی تعمیر کاکام ہوایہ مدارس آرٹیکل ۳۰؍ میں ملے حقوق کے تحت چل رہے ہیں ۔ ان میں سرکار دخل انداز نہیں ہوسکتی ۔ کنوینشن میں شریک دور دراز کے مقامات سے آئے ہوئے علماء ودانشوراصحاب نے چند مفید تجویزیں پیش کی جناب مولانا محمد ہاشم قاسمی پرولیا بنگال ، مولانا اختر صاحب اڈیشہ ،پروفیسر محمدفیض صاحب دربھنگہ مولانا ارشد صاحب سلفی چمپارن ، مولانا منظور عالم نوری پورنیہ مولانا لطف اللہ قادری صاحب پٹنہ مولانا عبدالواحدقاسمی قاری صہیب صاحب ایم ایل سی جناب انوارالہدیٰ صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔کنونشن کے اخیرمیں حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ نے وضاحت کی کہ اس کنونشن کے لیے چاروں ریاستوں کے نمائندہ علماء کو بلایا گیا ہے ۔ اب آپ اپنے اپنے حلقہ اثر میں اس طرح کے تربیتی کیمُپ لگائیں اور مدارس کو اس کنونشن کی روداد اورتجاویز سے واقف کرائیں ۔ان شاء اللہ مستقبل قریب میں امارت شرعیہ پچاس پچاس مدارس کے علمائے کرام کے لیے ورک شوپ کا نظم کرے گی ۔ اور یہ بھی ارادہ ہے کہ امارت شرعیہ ایک ہیلپ لائن جاری کرے گی تاکہ اس کے ذریعہ آپ کومعلومات بہم پہونچایا جاسکے ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر