Latest News

مدارس سروے کے اعداد شمار کو قانونی حیثیت دینے پر غور کیا جائیگا، سروے مکمل ہونے کے بعد مدرسہ بورڈ لکھنؤ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید کا بیان۔

لکھنو: گزشتہ روز اترپردیش حکومت نے غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کا فیصلہ کیا تھا اور اب سروے کے اعداد و شمار حکومت تک پہنچ چکے ہیں اور جو مدارس غیر منظور شدہ ہیں ان کے خلاف کارروائی کی بات ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں مدرسہ بورڈ لکھنؤ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نےای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ مدرسہ بورڈ کے پورٹل پر اعداد و شمار اپلوڈ کیے جائیں گے اور اس کے بعد اس کو قانونی حیثیت دینے پر بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے بعد تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار مدارس کے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اور تمام جہتوں پر پوری مستعدی کے ساتھ سروے کا کام انجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی کا خواب ہے کہ اقلیتی طلبہ و طالبات کے ایک ہاتھ میں کمپیوٹر اور دوسرے ہاتھ میں قرآن ہو اور اسی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے حکومت مثبت اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر منظور شدہ مدارس کی تفصیلات کو مدرسہ بورڈ کے پورٹل پر اپلوڈ کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے، مدارس کے ذمہ داران چاہتے ہیں کہ ان کو بورڈ سے منظوری ملے، اس لئے اس پر بھی غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اقلیتی فلاح و بہبود، حج اوقاف کے کابینہ دھرم پال سنگھ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ غیر منظورشدہ مدارس کے سروے کے اعداد و شمار کو مدرسہ پورٹل و مدرسہ۔ای لرنگ ایپ پر اپلوڈ کیا جائے گا اور اس کا ایک پریزنٹیشن تیار کیا جائے گا جو وزیراعلی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر