گواہاٹی: اترپردیش کے بعد اب شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی حکومت نے نجی مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے ریاست کے تمام مدارس کو یکم دسمبر تک تمام اساتذہ کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ریاست میں ایک ہزار سے زیادہ نجی مدارس ہیں۔ یہ فیصلہ ماضی میں مبینہ دہشت گردانہ روابط کے الزام میں مدرسہ کے کچھ اساتذہ کی گرفتاری کے بعد کیا گیا ہے۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام میں پرکاش منی تیواری کی رپورٹ میں اس بابت پوری تفصیل بتائ گئ ہے ۔رپورٹ کے مطابق کی رپورٹ کے مطابق ہمانتا بسوا سرما حکومت اب تک تین مدارس پر بلڈوزر چلا چکی ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن وہ اپنے فیصلے کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ آسام اسلامی بنیاد پرستوں کی پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام، محکمہ تعلیم اور مدرسہ بورڈ کے نمائندوں کے درمیان حال ہی میں ہونے والی میٹنگ میں اس بات کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا کہ مذہبی تعلیم کے نام پر انتہا پسند عناصر مدرسے میں پناہ نہ لیں۔
پولیس ویریفکیشن کرایا جائے گا۔آسام پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر راجیو سائکیا کا کہنا ہے کہ ایک پورٹل پر کام جاری ہے جہاں تمام نجی مدارس کی معلومات اپ لوڈ کی جائیں گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دو مدارس کے درمیان کم از کم تین کلومیٹر کا فاصلہ ہونا چاہیے اور ہر مدرسے میں کم از کم ایک سو طلبہ کا داخلہ ہونا چاہیے۔
ریاست سے باہر کے کسی بھی شخص کو مدرسہ کے استاد کے طور پر مقرر کرنے سے پہلے مدارس کو اس کی پولیس تصدیق کرانی ہوگی۔پولیس نے ہدایت دی ہے کہ مدارس کو یکم دسمبر تک تمام تفصیلات متعلقہ بورڈ کی ویب سائٹ پر جمع کرانی ہوں گی۔ نجی مدرسہ بورڈز کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کی تمام شرائط مان لی ہیں۔ لیکن وہ چاہتے ہیں کہ حکومت مدارس کی تعلیم میں مداخلت نہ کرے۔ آسام پولیس نے 2016 سے اب تک 84 مبینہ ‘جہادیوں’ کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے دس کا تعلق مدارس سے ہے۔
0 Comments