Latest News

دلت مسلمانوں کو شیڈول کاسٹ کا درجہ نہیں، سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دیتے ہوئے امتیازی سلوک کی وجہ سے ہندو مذہب چھوڑ کر عیسائی اور مسلمان بننے والے لوگوں پر موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملنا چاہیے۔ سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی مرکزی وزارت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ مذہب تبدیل کرنے والے دلتوں کی پسماندگی کی سطح کتنی ہے۔ ویسے بھی متعلقہ ریاستی حکومتیں دیگر پسماندہ طبقات کے تحت ایسے طبقے کو سہولیات دیتی ہیں۔مرکزی حکومت نے یہ حلف نامہ سپریم کورٹ میں ایک این جی او سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن کی عرضی پر داخل کیا ہے۔ این جی او نے اسلام اور عیسائیت اختیار کرنے والے دلت گروپوں کے لیے ریزرویشن اور دیگر سہولیات کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ درج فہرست ذاتوں سے وابستہ کئی تنظیموں نے ایسے مطالبات کی مخالفت کی ہے، جس میں ان دلتوں کے لیے درج فہرست ذات کا درجہ دینے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، جنہوں نے امتیازی سلوک کی وجہ سے ہندو مذہب چھوڑ دیا، جو مسلمان یا عیسائی ہو گئے ہیں۔ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ مذہب تبدیل کرکے اچھوت اور جبر کے دائرے سے نکل آئے ہیں۔ اس لیے انہیں ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملنا چاہیے۔ مرکزی حکومت نے دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو درج فہرست ذاتوں کی فہرست سے باہر رکھنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان مذاہب میں ذات پات کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔ نہ ہی ان مذاہب میں ظلم و ستم ہے۔ایسی صورت حال میں تبدیل شدہ عیسائی اور مسلمان ان فوائد کا دعویٰ نہیں کر سکتے جو درج فہرست ذاتوں کو حاصل ہیں۔ وزارت کے مطابق آئین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔ ابھی تک صرف بدھ مت اور سکھوں کو ریزرویشن کا فائدہ ملتا ہے جنہوں نے درج فہرست ذاتوں سے مذہب تبدیل کیا ہے۔ لیکن کئی ریاستوں میں بدھ تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف ہندو مذہب میں ذات پات کے امتیاز کے احتجاج میں بدھ مت اپنایا ہے۔ کچھ ریاستوں میں مسلم تنظیموں کے نمائندوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمانوں کو درج فہرست ذات کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا، لیکن پھر بھی انہیں او بی سی میں شامل کر کے فوائد دیئے جائیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر