وزیر ریلوے اشونی ویشنو کے سہارنپور کے دورے کے بعد دیوبند-روڑکی ریل لائن کے تعمیراتی کام میں تیزی آگئی ہے۔ دیوبند میں مٹی سے بیس بنانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیوبند-قاسم پور روڈ پر ایک انڈر پاس بھی بنادیایا گیا ہے۔ دوسری جانب اس پروجیکٹ میں حاصل کی گئی زمین کا تقریباً 90 فیصد معاوضہ کسانوں کو مل چکا ہے۔دیوبند سے روڑکی تک نئی ریلوے لائن کے منصوبے پر پچھلے چار سالوں سے کام جاری ہے۔
اس کی تعمیر کا کام کے تحت جون کے مہینے میں بھنیڑہ اور جٹول گاوں میں مٹی ڈالنا شروع کردیا گیا تھا۔ تقریباً 700 کروڑ کی لاگت والے اس پروجیکٹ کو 2021 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن زمین کے حصول وغیرہ کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ حال ہی میں وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے دیوبند کے اپنے دورہ کے دوران اس پروجیکٹ کو جلد مکمل کرنے کی ہدایات دی تھیں۔اس کے بعد ریلوے نے اپنے تعمیراتی کام کو تیز کر دیا ہے۔ دیوبند -روڑکے درمیان نئی ریل لائن بچھائی جائے گی۔ اس کے لیے یہاں سے مٹی ڈال کر بیس بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیوبند-قاسم پور روڈ پر انڈر پاس کی تعمیر بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔علاقہ کے گاو ¿ں بھنیڑہ خاص اور اتراکھنڈ کے جھبریڑہ میں اس نئی ریلوے لائن پر اسٹیشن بنائے جائیں گے۔ جھریڑہ سے آگے ٹریک اقبال پور اسٹیشن پر ملے گا۔ بھنیڑہ گاو ¿ں میں اسٹیشن کی تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ساڑے 27 کلو میٹر لمبی یہ ریلوے لائن دیوبند سے روڑکی تک بنائی جانی ہے۔ ضلع سہارنپور کے 14 گاوں سے 17 کلو میٹر ریلوے لائن بچھائی جائے گی۔ ان گاوں میں 919 کسانوں کی 86.26 ہیکٹر اراضی حاصل کی گئی ہے۔ ہریدوار ضلع میں تقریباً 11 کلومیٹر ریلوے لائن بنائی جائے گی، جس کے لیے 11 گاوں کے کسانوں کی 51 ہیکٹر اراضی حاصل کی گئی ہے۔دیوبند سے روڑکی تک نئی ریلوے لائن کی تعمیر سے مسافروں کو راحت ملے گی۔ دہلی سے روڑکی کا فاصلہ 33 کلومیٹر کم ہو جائے گا۔ اب تک ٹرین روڑکی سے ٹپری کے راستے جاتی ہے۔ نئی لائن کی تعمیر کے ساتھ ہی دیوبند سے روڑکی سیدھا جائے گی۔
نئی ریلوے لائن ضلع کے 14 دیہی مواضعات جٹول، منجھول، زبردست پور، نعمت، بنھیڑہ خاص، ماجری، صالح پور، راج پور عرف رام پور، دونی چند پور، اسد پور کرنجالی، چکرم بڑی، دیوالہیڑی، نور پور، دیوبند حدود سے گزرے گی۔ انیرودھ پرتاپ سنگھ سٹی مجسٹریٹ، لینڈ ایکوزیشن آفیسر نے بتایاکہ دیوبند-روڑکی ریلوے لائن پروجیکٹ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ زمین کے حصول کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ 90 فیصد کسانوں کو معاوضہ دیا گیا ہے۔
0 Comments