Latest News

موربی سانحہ: پل سے گرنے کے باوجود نعیم شیخ نے ۶۰ لوگوں کی جان بچائی، نہ ذات دیکھا نہ مذہب، ڈوبنے والوں کو بحفاظت باہر نکالنے میں مسلم نوجوان پیش پیش رہے، تقریباً ۲۰۰ زندگیاں بچائیں۔

احمد آباد: موربی حادثے میں ۱۴۱ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، مہلوکین میں ۴۰ سے زائد بچے تھے حادثے کے بعد موربی میں ماتم پسرا ہوا ہے، اس درمیان بہادری اور انسانیت کی مثالوں کے بھی چرچے ہیں، حادثے کے وقت پل پر ۴۰۰ سے ۵۰۰ افراد موجود تھے، سبھی کسی نہ کسی طرح متاثر ہیں، لیکن ان متاثروں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے کئی لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں، ان میں توفیق بھائی، نعیم شیخ، راجو بھائی، حسین پٹھان جیسے مسلم نوجوان شامل ہیں۔ زخمی نعیم شیخ نے دوسروں کی جان بچانے کےلیے اپنی جان خطرے میں ڈال دی، پیر زخمی ہوگیا پھر بھی ہمت نہیں ہاری، اور ۵۰ سے ۶۰ لوگوں کو موت کے منہ سے باہر لے آئے۔ 
حادثے کے وقت نعیم شیخ خود معلق پل پر موجود تھے، اور حادثے کا شکار ہوئے لیکن انہیں تیرنا آتا تھا، اس لیے ندی سے باہر نکل گئے، اور پھر لوگوں کو بچانا شروع کردیا، اس وقت نعیم موربی کے سول اسپتال میں داخل ہیں، اسپتال میں انہو ںنے نیوز ایجنسی این آئی اے کو حادثے کے دوران کا پورا واقعہ سنایا۔ نعیم نے کہاکہ یہ حادثہ زندگی کا سب سے دردناک حادثہ ہے، اس سے قبل اتنا خوفناک حادثہ نہیں دیکھا نہ سنا تھا، نعیم کے مطابق انہوں نے بہت کوششیں کی اس کے باوجود ان کی آنکھوں کے سامنے کئی بچے ہلاک ہوگئے، وہ بچے جن کی ماں ندی کے کنارے منتظر تھی۔ انسانیت کا جھنڈا بلند کرنے والوں میں توفیق اور حسین پٹھان بھی شامل ہیں۔ توفیق بھائی اسپتال میں اپنی بیٹی کی ڈیلیوری کروانے آئے تھے، حادثے کے بعد انہو ںنے نہ مذہب دیکھا نہ ذات وہ ہر کسی کی مسلسل مدد کررہے تھے، وہ انسانیت کی مثال بن گئے، ان کا کہنا ہے کہ ہندو یا مسلم کی بات نہیں یہاں انسانیت کی بات ہونی چاہئے۔ توفیق بھائی نے حادثے میں زخمی ۳۵ سے زائد بچو ںکو اسپتال پہنچانے میں مدد کی وہ اپنی بیٹی کے درد کو بھول کر باقی لوگوں کے درد میں شریک ہوگئے اور جان بچانے کی مہم میں شامل رہے۔ حسین پٹھان نے تیر کر تقریباً ۵۰ لوگوں کی زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔بتایاجارہا ہے کہ مسلم نوجوانوں نے تقریباً ۲۰۰ سے زائد زندگیاں بچائیں۔ گجرات کے اخباروں میں ان مسلم نوجوانوں کی بہادری کے قصائد پڑھے جارہے ہیں اور خدا کے بندے بتارہے ہیں۔ راشٹریہ علما کونسل نے ٹوئٹ کرکے پوچھا کہ ان مسلم نوجوانوں کے سماج کے خلاف نفرت پھیلانے والے کیا اپنی عادت سے باز آئیں گے ؟

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر