دھنباد: معاشرہ میں بیجا رسومات اور خرافات کے سبب اسلام کی بدنامی ہورہی ہے۔ علماء نے اس پر پابندی لگانے کی کافی کوشش کی ہے لیکن ایک طبقہ بات ماننے کو تیار نہیں ہے۔ علماء نے مشورہ کے بعد طے کیا ہے کہ اسلامی احکام کے مطابق شادی نہ کرنے کی سزا دی جائے گی۔ تقریب میں بینڈ، ڈی جے اور آتش بازی ہوگی تو نکاح نہیں پڑھایا جائے گا۔ یہ مولانا مسعود اختر قادری کا کہنا ہے۔ مولانا موصوف نے یہ باتیں اتوار کو شیولی باڑی کی جامع مسجد نیرسا میں کمیٹی کی میٹنگ میں کہیں۔ اس اجلاس میں علاقے کے تمام ائمہ اور عوام نے شرکت کی جہاں موجودہ کمیٹی کے اراکین نے اس رائے پر تبادلۂ خیال کیا۔علماء نے طے کیا ہے کہ عوام کو دین اسلام کے مطابق ہی نکاح کرنا ہوگا، بینڈ بجانا اور آتش بازی کی ممانعت ہوگی اس میں نکاح رات گیارہ بجے تک کیا جائے۔ مولانا نے کہا کہ اگر اس قانون پر عمل نہیں کیا گیا تو جو لوگ قصوروار پائے جائیں گے ان پر کمیٹی 5100 روپے جرمانہ عائد کرے گی اور انہیں کمیٹی سے معافی مانگنی ہوگی۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شیولی باڑی جامع مسجد کے امام مسعود اختر قادری سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ آج کے فیشن کے دور میں لوگ شادیوں میں اپنی شکل وصورت کے لیے ضرورت سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اور ہمارا اسلام یہ کبھی نہیں کہتا کہ شادی بیاہ میں بینڈ باجے اور آتش بازی پر فضول خرچی کی جائے۔ اس قانون کے نفاذ کے حوالے سے سب کے ساتھ میٹنگ ہوئی، سب سے بات چیت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ یہ قانون 2 دسمبر بروز جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔انہوں نے سب سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس کے پاس بھی لڑکے اور لڑکیوں کی شادی ہو وہ اپنے رشتہ داروں کو بتائے کہ یہ قاعدہ نافذ ہو چکا ہے اور شادی اسی قاعدے کے تحت ہو گی بصورت دیگر معاشرے کی طرف سے سزا کا بندوبست ہو چکا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ باراتی شادیوں کے دوران بدتمیزی کرتے ہیں، ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاکہ شادی میں فضول خرچی سے بچا جا سکے۔ شیولی باڑی جامع مسجد میں ہونے والی میٹنگ میں نیرسا علاقہ کی 14 مساجد کے امام اور صدر سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے اور سبھی نے اس قانون کو پاس کیا ہے۔
0 Comments