Latest News

ماہ جمادی الاولی کی اہمیت: ڈاکٹر مولانا تمیم احمد قاسمی۔

ڈاکٹر مولانا تمیم احمد قاسمی۔ناظم۔ انجمن قاسمیہ چنئی ٹمل ناڈو۔ چیرمین۔ آل انڈیا تنظیم فروغ اردو 9444192513

بسم اللہ الرحمن الرحیم والحمد للہ و الصلاۃوالسلام علی رسول اللہ ﷺ والہ واصحابہ وازواجہ اجمعین
’’جمادی الاولی ‘‘اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے.ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کی وجہ تسمیہ. یہ مہینہ عربی زبان کے دولفظوں ’’جمادی‘‘اور’’الاولیٰ‘‘ کامجموعہ ہے۔جمادی ’’جمد‘‘ سے نکلا ہے۔جس کے معنی ’’منجمد ہوجانے، جم جانے ‘‘ کے ہیں اور ’’الاولی ‘‘ کے معنی ہیں۔ پہلی تو جمادی الاولی کے معنی ہوئے ’’پہلی جم جانے والی چیز‘‘جس زمانے میں اس مہینے کا نام رکھا گیا تھا، عرب میں اُس وقت سردی کا موسم تھا۔جس کی وجہ سے پانی جم جاتا تھا۔اس وجہ سے اس مہینے کا نام ’’ جمادی الاولی‘‘( سردی کا پہلا مہینہ) رکھا گیا۔علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عربی زبان میں "جمادى" کا لفظ مذکر اور مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے، چنانچہ "جمادى الأول" اور " جمادى الأولى" اسی طرح " جمادى الآخر" اور " جمادى الآخرة " دونوں طرح کہنا درست ہے۔اس مہینے کی فضیلت قرآن و سنت سے کہیں ثابت نہیں ہےماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کے اَعمال۔قرآن وسنت کی روشنی میں اس مہینے سے متعلق مخصوص اَعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملتا اس لیے اس ماہ سے متعلق اپنی جانب سے اعمال وعبادات بیان کرنا شریعت میں زیادتی ہے جو کہ ناجائز ہے.لہذ اجو مسنون اعمال دیگر ایام میں کیے جاتے ہیں۔وہ اس مہینے میں بھی کیے جائیں جیسے ایام بیض (قمری مہینے کی تیرہ چودہ اور پندرہ) مستحب ہیں۔ ان کا رکھنا فضیلت کا باعث ہےحضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا یہ تمام عمر کے روزوں کے مترادف ہے۔ (صحیح مسلم،حدیث نمبر:1162)ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ رسوم و بدعات۔اس مہینے میں ہمارے علاقوں میں کوئی خاص رسم اور بدعت رائج نہیں ہے۔ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کے مخصوص نوافل کا حکم بعض لوگ ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ میں مخصوص نوافل کا اہتمام کرتے ہیں واضح رہے کہ اس قسم کی مخصوص نمازوں کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس لیے ان نمازوں کا اس طرح سے التزام نہ کیا جائے۔ جس کو شریعت نے منع کیا ہو کیونکہ ہر مباح کام کو اپنے اوپر لازم کرلینے سے شرعاً وہ مکروہ ہو جاتا ہے.اور ان نمازوں کے پڑھنے پر مخصوص ثواب کا اعتقاد بھی نہ رکھے۔جمادی الاولیٰ 20ہجری میں سیدناسعیدبن عامررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی. جمادی الاولیٰ35ہجری میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی۔جمادی الاولی36ہجری میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوا۔جمادی الاولی41ہجری میں حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کاانتقال ہوا۔جمادی الاولیٰ 44ہجری میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکاانتقال ہوا۔جمادی الاولیٰ 72 ہجری میں حضرت عدی بن حاتمؒ کاانتقال ہوا۔
 جمادی الاولی72ہجری میں سیدنامصعب بن زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت ہوئی ۔(طبقات ابن سعد۔تاریخ الاسلام)17جمادی الاولیٰ73ہجری میں سیدناحضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ دوسراقول جمادی الاخری ہے۔(طبقات ابن سعد،تاریخ خلیفہ)ایک قول کے مطابق اس کے دس روزبعدیعنی 27جمادی الاولیٰ کوحضرت اسماء بنت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا ھی اس دارِفانی سے انتقال کرگئیں۔جمادی الاولیٰ 4ہجری میں نواسہ رسول سیدناعبداللہ بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی۔
حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قدیم الاسلام جلیل القدرصحابی اورمجاہدتھے ۔پہلے حبشہ اورپھرمدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔جنگ موتہ میں جمادی الاولیٰ 8ھجری میں شہادت ہوئی. (سیدالانبیاء،صفحہ433،بطقات ابن سعد،ابن ہشام)جمادی الاولیٰ 9ہجری میں سرکارِدوعالم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اوقات کی قدر کرنے اور اس میں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے. اور ہم سب کو ہر طرح کی بدعات و خرافات سے محفوظ رکھے اور سچا مومن بنائے۔ آمین یا رب العالمین

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر