Latest News

عقیدہ ختم نبوتؐ کی حفاظت امت مسلمہ کی مشترکہ اور بنیادی ذمہ داری ہے، حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کی زیر سرپرستی اور حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی کی زیر صدارت مرکز تحفظ اسلام ہند کے پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوت کانفرنس“ کی اختتامی نشست کا انعقاد۔

مولانا عبد العلیم فاروقی، مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی، مولانا حکیم الدین قاسمی، مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے خصوصی خطبات۔
بنگلور: (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی اختتامی نشست ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث اور کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی زیر صدارت اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب مدظلہ کی زیر سرپرستی منعقد ہوئی۔ جس میں ملک کے ممتاز علماء کرام نے شرکت فرمائی۔

 اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقیدوں میں سے ہے۔ جس طرح حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانا فرض ہے اسی طرح آپؐ کے خاتم النبیین ہونے پر بھی ایمان لانا فرض ہے۔ یعنی حضورؐ کو صرف رسول مان لینا کافی نہیں ہے بلکہ یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہیکہ آپؐ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ رسول اللہؐ نے اس امر کی پیشنگوئی فرمائی تھی کہ میری امت میں تیس کذاب ہوں گے، جن میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ لہٰذا حضورؐ کی تمام پیشنگوئی کی طرح یہ پیشنگوئی کا بھی پورا ہونا ضروری تھا۔ چنانچہ حضورؐ کے آخری دور میں ہی جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ شروع ہوا اور وہ اپنے اپنے انجام کو پہنچے۔ ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں جھوٹے مدعیان نبوت کا وجود ہوتا رہا بالخصوص قادیانیت اور شکیلیت کا فتنہ ان دونوں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ ہمارا یہ فرض بنتا ہیکہ ہم برداران اسلام کو سمجھائیں کیونکہ یہ کوئی اختلافی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک تمام امت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ نبی اکرم ؐ آخری نبی ہیں اور آپؐ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا جھوٹا اور کذاب ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ خاص طور پر ہمارے وہ نوجوان جو عصری تعلیم گاہوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جنکو بنیادی دینی تعلیم سے آراستہ نہیں کیا گیا، جنکو ایمانیات کی تفصیلات نہیں بتلائی گئی۔ انکو یہ باطل فرقے کے مبلغین اپنے دامن تزویر کے اندر بڑی آسانی سے گرفتار کرلیتے ہیں۔ اس لیے بہت ضروری ہیکہ ختم نبوتؐ کی حقیقت، اہمیت اور فضیلت سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے کیونکہ اس میں ذرہ برابر بھی شک پیدا ہونے سے آدمی ایمان کا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے اور کوئی کسی کو خدانخواستہ نبی مان لے تو اسکا ایمان حقیقتاً رخصت ہوجاتا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ذمہ داران قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے فتنوں کے اس دور میں ختم نبوت کی حفاظت کیلئے یہ اہم پروگرام منعقد کیا، اللہ انکی کوششیں کو شرف قبولیت بخشے۔

تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت کا مسئلہ کبھی شک و تردد کا مسئلہ نہیں رہا، تاریخ انسانی میں کئی لوگوں نے جھوٹی عزت اور شہرت حاصل کرنے کیلئے نبوت کا دعویٰ کیا اور عوام کو دھوکہ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن جھوٹی اور غیر منطقی بات زیادہ نہیں چلتی ہے۔ چنانچہ قرن اول میں اسود العنسی، مسلمہ کذاب سامنے آئے اور اپنے انجام کو پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت محمد رسولؐ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور آپ نے از خود ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور ؐنے قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی بتلائی ہیکہ قرب قیامت جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والے ظاہر ہونگے، انکا کام یہ ہوگا کہ امت میں فتنہ برپا کریں گے اور امت کو آپ ؐسے کاٹنے کی کوشش کریں گے۔ آپؐ کے زمانے سے لیکر آج تک بہت سے مدعی نبوت نکلے اور اپنے انجام کو پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے سامنے آتے رہیں گے اور ان میں آخری کڑی دجال کی ہوگی، گویا کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے دجالی سلسلہ کی کڑیاں ہیں اور دجال کے آنے تک کڑیوں میں کڑیاں جڑتی رہیں گی۔ اس لئے علماء کی ذمہ داری ہیکہ اس طرح کے معاملات پر پوری نظر رکھیں اور عوام کو گمراہی سے بچانے کیلئے جو بھی کوشش وہ کرسکتے ہیں خواہ لٹریچر کے ذریعہ، جلسوں کے ذریعہ، ملاقاتوں کے ذریعہ کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں کوشش میں سے ایک کوشش مرکز تحفظ اسلام ہند کا یہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس ہے۔ امید ہیکہ اللہ تعالیٰ اس پر بھر پور اجر عطا فرمائے گا۔ قابل ذکر ہیکہ خرابیئ صحت کے باعث حضرت چونکہ کانفرنس میں تشریف نہ لاسکے، لہٰذا ان کا یہ گراں قدر پیغام کانفرنس میں ان کے محترم نمائندے مولانا امین حسنی ندوی مدظلہ نے پڑھ کر سنایا۔

تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھراپردیش کے صدر امیر شریعت حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدہ ایسی بنیاد ہے جس پر تمام امتوں کا ڈھانچہ قائم ہے، ہر قوم کی صلاح و فلاح، اس کی کامیابی و کامرانی اور اس کی تمام طرح کی ترقی اس کے عقائد کی درستگی اور اس کے افکار و نظریات کی سلامتی پر منحصر ہے۔ کیونکہ اگر عقیدہ خراب ہوگیا تو سارے اعمال خراب ہوجائیں گے۔اسی لیے باطل طاقتوں امت کے عقیدوں بالخصوص عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرتی ہیں۔ کیونکہ اسلامی عقائد و ارکان کی سلامتی کا سب سے بڑا سبب عقیدہ ختم نبوت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت دین کی بنیاد ہے اور بنیاد کے بغیر کوئی عمارت قائم نہیں رہ سکتی، اس لیے باطل طاقتیں عقیدہ ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کا دربار رسالت ماٰب ﷺ سے رشتہ کمزور کر دیا جا ئے اور اسلام کی عظیم الشان عمارت کو منہدم کر دیا جائے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں کیونکہ یہ تحفظ ختم نبوت آج کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے۔

تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤ کے رکن شوریٰ جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ گرچہ طبیعت کی ناسازگی کی بناء پر شریک نہیں ہوپائے، البتہ حضرت نے اپنے مختصر پیغام کے ذریعے سے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت اسلام کے ان بنیادی اور اساسی عقائد میں سے ہے جس کو مضبوطی کے ساتھ تھامنا اسلام کے اصول اور ضروریاتِ دین میں سے ہے، اگر یہ عقیدہ مجروح ہو جائے تو بندے کے دامنِ ایمان میں کچھ باقی نہیں بچتا۔ لہٰذا ختم نبوت کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے بلکہ ہمارے فرائض میں سے ہے۔

تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی حضرت مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ہمارے اکابر دیوبند نے تحفظ ختم نبوت کے تعلق سے بڑی کوششیں کی ہیں، کیونکہ ختم نبوت کی حفاظت ہم سب مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ بالخصوص دیہات وغیرہ میں جہاں باطل طاقتیں مسلمانوں کے عقائد کو خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں وہاں پر ختم نبوت کی حفاظت کیلئے ہمیں ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ ان حالات میں دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت ملک کے گوشے گوشے میں تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ 

تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت رسول اللہ ﷺ کا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ نبی کی پیشنگوئی کے مطابق دنیا کے مختلف گوشوں میں وقتاً فوقتاً جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ پنپتا رہا ہے، لیکن پہلے زمانے میں گمراہی پھیلانے کے اسباب: تبلیغ اور تحریر ہوتی تھیں، جس سے گمراہی بہت تاخیر سے پھیلتی تھی۔ لیکن اس ترقی یافتہ زمانے میں آن لائن انٹرنیٹ کے ذریعے گمراہی پھیلائی جارہی ہے، جس سے لوگ بہت جلد متاثر ہوجاتے ہیں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ سوشل میڈیا پر قادیانی، شکیلی، گوہر شاہی اور دیگر گمراہ فرقوں نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کرنے اور اپنے گمراہ کن عقائد کی تشہیر اور فروغ کیلئے جال بچھا رکھا ہے، جس کی وجہ سے ہماری نئی نسل کی بڑی تعداد مرتد ہورہی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنے اطراف و اکناف کے اپنے لوگوں بالخصوص اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کی فکر کریں، یہ ہم سب کی مشترکہ اور بنیادی ذمہ داری ہے۔

تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اس وقت امت چاروں طرف سے فتنوں میں گھیری ہوئی ہے۔ کہیں قادیانی تو کہیں شکیلی امت مسلمہ کے ایمان پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ ایسے میں ہم لوگوں کی ذمہ داری ہیکہ ہم ختم نبوت کی حفاظت، اس کی نشر و اشاعت کیلئے ہر ممکن کوشش کریں، یہ ملت اسلامیہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔خاص طور پر جب جھوٹے مدعیان نبوت کے مبلغ امت کو گمراہ کرنے میں دن رات محنت کرسکتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ غفلت کی نیند سے بیدار ہوکر امت کے ایمان کی حفاظت کیلئے تیار ہوں۔

 قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ تجوید و قرأت کے استاذ حضرت مولانا قاری شفیق الرحمان صاحب بلندشہری مدظلہ کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان بطور خاص شریک تھے اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی نے تحفظ ختم نبوت کی مناسبت سے اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس کے بعد مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابرین اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور مرکز کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر