Latest News

ہائی ٹیک بنایا جائیگا مدارس کا تعلیمی نظام، جدید طرز تعلیم کے لیے منعقد بورڈ میٹنگ میں مدرسہ قوانین میں تبدیلی کافیصلہ، چیئرمین نے پھر دہرایا کوئی مدرسہ فرضی یا غیر قانونی نہیں ہے۔

لکھنو: سمیر چودھری۔
اترپردیش مدرسہ بورڈ میں ہائی ٹیک پڑھائی کو لیکر غور وفکر شروع ہوگیاہے، اس سلسلہ میں مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کی قیادت میں لکھنو میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں عربی، فارسی اور اردو کے علاوہ دیگر کن مضامین کو مدارس کے نصاب میں شامل کیا جائے،اس کولیکر تجاویز مانگی گئی ہیں، یہ میٹنگ مدرسہ بورڈ 2016ء کے قوانین میں تبدیلی کے لئے منعقد کی گئی تھی۔

گزشتہ دنوں صوبہ کی یوگی حکومت نے غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کرایا تھا، جسکے بعد سے مدارس کی ترقی کو لیکر حکومت کے ذریعہ کئی اقدامات کئے جانے کے دعویٰ کئے جارہے ہیں۔
لکھنو میں منعقدمیٹنگ میں سامنے آیا ہے کہ اساتذہ کے ٹرانسفر، فوقانیہ اور عالیہ میں متبادل اساتذہ کی تقرری کی جائےگی، جن کے لئے تعلیمی لیاقت میں بی ایڈ کے ساتھ، ایم ایس سی، ریاضی، بایولوجی اور انٹر تک اردو کو لازمی کیا جائیگا۔
متوفی ٹیچر کے وارثین کی تقرری میں تبدیلی کی تجویز لائی جائیگی، اساتذہ اور ملازمین کی تعطیل کے لئے واضح وضاحت جیسے اقدامات کئے جائینگے۔ یوپی مدرسہ بورڈ کے صدر افتخار احمد جاوید نے کہاکہ وزیر اعظم مودی کی سوچ ہے کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہو، اس کے تحت وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے قیادت میں اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ مسلسل مدارس کے طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم سے جوڑ رہاہے۔ اس کے سبب مدرسہ بورڈ قوانین 2016ء میں تبدیلی کی ضرورت ہے، رواں ماہ (دسمبر) میں ہی اس سلسلہ میں دو میٹنگیں اور ہونگی، جس کے کے بعد مدرسہ قوانین 2016ء میں ترمیم کی حتمی تجویز پاس کرکے حکومت کو بھیج جائیگی۔
یوپی میں غیر منظور شدہ مدارس کا سروے مکمل ہوگیاہے، اس سلسلہ میں حکومت آگے کیا فیصلہ لے گی؟ اس پر اقلیتی امور کے وزیر دھرم پال سنگھ کاکہناہے کہ تمام اضلاع کے مدارس کے سروے کی رپورٹ حکومت کو مل گئی ہے۔ مدرسہ بورڈ چیئرمین افتخار جاوید نے کہاکہ دینی مدارس کے طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم دینا بہت ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ مدرسہ بورڈ یا حکومت کسی بھی مدرسہ کو غیر قانونی اور فرضی نہیں مان رہی ہے بلکہ مدارس میں متوسط اور کمزور گھروں کے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، ان کی تعلیم کو بہتر بنانا ہماری ذمہ داری ہے، انہوں نے بتایاکہ بورڈ نے گزشتہ سات سال میں کسی بھی مدرسہ کو منظوری نہیں دی ہے، اب سروے کے بعد مدارس کو منظوری کے لئے راغب کیاجائیگا، انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی بات دوہرائی کہ یہ سروے اصلی نقلی کانہیں تھا بلکہ اس کا مقصد تعلیمی مراکز کی صحیح معلومات اور ان نظام تعلیم اور انتظامات کی معلومات جمع کرنا تھا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر