Latest News

رویش کمار گھمنڈی ہوگیے ہیں، خود کو بہت بڑا سمجھنے لگے؟

نئی دہلی: معروف صحافی اور این ڈی ٹی وی کے سابق اینکر رویش کمار نے کہا ہے کہ این ڈی ٹی وی سے استعفیٰ دینا، صحیح وقت پر لیا گیا درست فیصلہ ہے اور انھیں اس فیصلے پر کوئی افسوس نہیں۔رویش کمار نے کہا کہ این ڈی ٹی وی خریدنا کوئی عام کاروباری فیصلہ نہیں۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ دعویٰ بھی دہرایا کہ این ڈی ٹی وی کو انھیں نشانہ بنانے کے لیے خریدا گیا ہے۔استعفیٰ دینے کے بعد رویش کمار نے پہلے پہل صحافی اجیت انجم کو انٹرویو دیا اور پھر کرن تھاپر کو انٹرویو دیاان دونوں کے انٹرویو کے بعد بہت سے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا رویش کمار خود کو این ڈی ٹی وی سے بڑا برانڈ سمجھنے لگے ہیں؟ بی بی سی نے بھی یہ سوال رویش سے کیا۔
اس سوال کے جواب میں رویش کمار نے کہا کہ ’جب کرن تھاپر نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اونچی آواز میں کہا کہ ہاں یہ مجھے نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا ہے، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا لیکن یہ تکبر کی بات نہیں۔ ایک انٹرویو میں اگر میں غصے میں بول رہا ہوں تو آپ اس سے اندازہ نہیں لگا سکتے کہ یہ تکبر کی بات ہے۔ میں کیا سمجھ رہا ہوں یہ اہم نہیں۔‘اس کے جواب میں رویش کمار نے 25 نومبر کو فنانشل ٹائمز کو دیے گئے گوتم اڈانی کے انٹرویو کا حوالہ دیا۔جس میں اڈانی نے کہا تھا کہ ’آپ حکومت پر تنقید کر سکتے ہیں، لیکن اگر حکومت اچھا کام کر رہی ہے، تو آپ میں اس کی تعریف کرنے کی ہمت بھی ہونی چاہیے۔رویش کہتے ہیں ’میں نے سوچا کہ یہ میرے لیے ایک ادارتی حکم ہے، جنھیں ایسا نہیں لگا وہ آج وہاں کام کر رہے ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ میرے لیے بھی ایک اشارہ ہے۔وہ مزید کہتے ہیں ’درمیان میں لگ رہا تھا کہ یہ ملک کبھی اتنا کمزور نہیں ہو گا۔ اس کے صنعت کار اتنے بزدل نہیں ہوں گے کہ ایک صحافی کو برداشت نہ کر سکیں۔ لیکن صنعتکار بزدل نکلے، میرے دروازے بند ہیں۔
اگر یوٹیوب کا ذریعہ نہ ہوتا تو میں اس پیشے سے 10 روپے بھی کما نہیں پاتا اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ سیاست میں آئیں گےرویش کمار نے کہا کہ ان کے بہت سے دوست اور خیر خواہ کہتے رہتے ہیں کہ وہ سیاست میں شامل ہو جائیں، لیکن کسی سیاسی پارٹی نے انھیں کوئی دعوت نہیں دی۔لیکن انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ’تصور کریں کہ اگر میں لوک سبھا میں ہوں تو ان کے (مودی) سامنے ہوں گا، اور کوئی بھی لوک سبھا کو نہیں خرید سکتا۔‘لیکن پھر رویش کمار نے کہا ’بہرحال کام صرف وہی کرنا چاہیے جو آپ کے خواب میں آئے۔ میں اب بھی اپنے خوابوں میں ٹی وی دیکھتا ہوں۔ جس دن یہ خواب بدل جائے گا، میں بھی بدل جاؤں گا 
(سورس: بی بی سی ہندی)


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر