Latest News

سدبھاؤنا کے جھنڈے تلے ہم سب ہندوستانیوں کو جمع ہونا چاہیے: ہرجوت سنگھ، نفرت کو نفرت کے ذریعہ ختم نہیں کیا جا سکتا: مولانا حکیم الدین قاسمی، جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیرِ اہتمام سدبھاؤنا سنسد کا انعقاد، مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے دیا یکجہتی کا پیغام۔

کانپور: جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام سول لائنس واقع مرچنٹ چمبر آڈیٹوریم میں جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کی زیرصدارت سدبھاؤنا سنسد کے عنوان سے خیر سگالی نشست منعقد ہوئی۔ جس میں جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولاناحکیم الدین قاسمی، جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا عبد الرب اعظمی کے ساتھ ہلدوانی سے تشریف لائے سکھ مذہبی رہنما ہرجوت سنگھ،قاضی شہر کانپور حافظ و قاری معمور احمد جامعی، قاضی شہر کانپور مفتی ثاقب ادیب مصباحی، نیو لائف چرچ کے صدر پاسٹر ڈائمنڈ یوسف، اکھل بھارتیہ بھکو مہاسنگھ اترپردیش کے صدر بھدنت دیپانکر مہارتھویر جی کے نمائندے بھنتے کھیما نند،جماعت اسلامی مشرقی یوپی کے سابق امیر مولانامحمد نعیم، جماعت اسلامی شہر کانپور کے ناظم عبد الحئی، جمعیۃ اہلحدیث کانپور کے سابق امیر مولانا اقبال محمدی کے علاوہ شہر کانپور و اطراف کی معزز شخصیات شریک رہیں۔
سدبھاؤنا سنسد سے خطاب فرماتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی کے لیے امن اور بقائے باہم بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، امن تبھی ہوگا جب انصاف ہوگا، آپسی رواداری، بھائی چارہ اور تحمل و برداشت کا ماحول قائم ہوگا، ملک،سماج اور انسانیت کی اس اہم ضرورت کے پیش نظر ملک کی آزادی اور آزادی کے بعد ملک کے استحکام میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی جماعت جمعیۃ علماء ہند نے پورے ملک میں ایک ہزار سدبھاؤنا سنسد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا یہ ماننا ہے کہ جس طرح آگ کو بجھانے کے لیے اگ کی نہیں بلکہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح نفرت کو ختم کرنے کے لئے نفرت کی نہیں بلکہ محبت کی ضرورت ہے۔نفرت انسانوں کو تباہ کرتی ہے، مولانا نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے کہ یہاں الگ الگ مذہب، کلچر اور زبان سے وابستہ لوگ ہزاروں سالوں سے رہتے چلے آئے ہیں، اور آج بھی رہ رہے ہیں، بھارت کی اس خوبصورتی کو مٹانے والوں کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کا جواب یہی ہے کہ یہاں کے مختلف المذاہب باشندے ایک ساتھ بیٹھ کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہم ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ یہی ان پروگراموں کا مقصد ہے۔
ہلدوانی سے تشریف لائے سکھ مذہبی رہنما ہرجوت سنگھ نے کہاکہ انسان کے اندر غصہ سے بدلہ لینے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ محبت کو جتنا بانٹیں گے اتنی ہی بنٹتی چلی جائے گی۔ ہمیں لوگوں کے اندر انسانیت اور محبت کے جذبے کو بیدار کرناہے۔ سبھی کو ایک جھنڈے کے نیچے لانا ہے تاکہ ہم سب ایک ہندوستانی نظر آئیں۔
پپلیشوری مندرقدوائی نگر کے مہنت مہیندر ناتھ گری نے کہا کہ انسانیت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے سے محبت کریں، مل جل کر رہیں اور نفرت کو ختم کرنے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
اکھل بھارتیہ بھکو مہاسنگھ اترپردیش کے صدر بھدنت دیپانکر مہارتھویر جی کے نمائندے بھنتے کھیما نندنے کہاکہ ہم سبھی خواہ کتنے ہی مذہب میں تقسیم ہو جائیں، لیکن ہمارا خون ایک ہی ہے، ہمارے مذاہب الگ الگ ضرورہیں، لیکن ہم سب انسان ہیں، اس لئے ہم قدرت کو اپنائیں۔ اپنے حقوق کی لڑائی ضرور لڑیں لیکن کسی بھی حال میں تشددسے بچیں،غلط الفاظ کا استعمال نہ کریں، خود پر قابو رکھیں، میڈیٹیشن کریں، مل کر رہیں، منشیات کا استعمال نہ کریں۔
جمعیۃ علماء اتر پردیش کے ریاستی صدر مولانا عبد الرب اعظمی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی کا بنیادی راز یہی ہے کہ انسانیت زندہ رکھی جائے۔ ملک کے اندر نفرت کا ماحول نہ پیدا ہونے پائے۔ نبی کریمﷺ جب دنیا میں آئے تو اکیلے تھے، لیکن ان کے پاس انسانیت کو فروغ دینے کیلئے قانون فطرت تھی، اس لئے دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکی۔ جمعیۃ علماء یہی چاہتی ہے کہ ہم اپنی ذات اور کردار سے محبت کے پیغام کو عام کریں۔کبھی کبھی ہمیں ایسا لگتا ہے کہ نفرت پھیلانے والے اپنے مشن میں کامیاب ہورہیہیں لیکن وہ تبھی لگتاہے جب محبت پھیلانے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔ ہمارے ملک کی ترقی انسانیت سے جڑی ہوئی ہے۔ جب ہمارے آپ کے اندر انسانیت زندہ ہوگی تو ملک مزید ترقی کرتا جائے گا۔
نیو لائف چرچ کے صدر پاسٹر ڈائمنڈ یوسف نے کہا کہ نئے سال کے موقع پر ہم سدبھاؤنا کا پیغام عام کر رہے ہیں، جس طرح سبھی پھول مل کر گلدستے کی رونق کو بڑھاتے ہیں،اسی طرح تمام مذاہب کے لوگ ہندوستان کے گلدستے کو سجاتے ہیں۔ دنیا کے اندر ہندوستان جیسی خوبصورت تصویر کہیں کی نہیں ملتی ہے، ہمارے ملک کی خوبصورتی ہم میں سے الگ الگ بیٹھے لوگوں سے نہیں بلکہ مل کر بیٹھے ہوئے لوگوں سے ہے۔ سدبھاؤنا کے پروگرام اسی لئے ہوتے ہیں کہ ہم اپنی ذات ومذہب سے آگے بڑھ کر اپنے ملک کیلئے سوچیں۔ یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، اس ملک کی ایکتا، بھائی چارہ، پریم ہی اسے سب سے مضبوط بناتا ہے۔ اسے بنائے رکھنا ہوگا تبھی ہم دنیا کے سب سے طاقتور ملک میں شمار کئے جائیں گے۔ ہمیں اپنے مذہب پر فخر ہونا چاہئے لیکن اس سے کم فخر ہندوستانی ہونے میں نہیں ہونا چاہئے۔ ہم ہی اسے اونچائیوں تک لے جا سکتے ہیں۔
قاضی شہر کانپور مفتی ثاقب ادیب مصباحی نے کہاکہ جس طرح ایک پودے کے درخت بننے میں زمین، پانی، دھوپ، ہوا،سبھی کا کردار ہوتا ہے، اسی طرح ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی سبھی کا کردار ہے۔ طاقت دائمی نہیں ہے، ہمارا رویہ سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے، ہم سب کیلئے کھڑے رہیں، سب کی مدد کریں، ہندوستان کی فلاح و بہبودی کیلئے ہر جگہ کام کرتے نظر آئیں۔
جماعت اسلامی مشرقی یوپی کے سابق امیر مولانا نعیم نے کہاکہ اس ملک کے اندر لوگ مل جل کر رہتے ہیں، کچھ لوگ اس ملک کی سمت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ جمعیۃ علماء نیتمام لوگوں کو جوڑنے کی کوشش ہے،یہ کام توتمام لوگوں کو کرنا چاہئے۔ کو ئی مذہب کٹرتا کی طرف نہیں لے جاتا۔ انسانوں کو اللہ نے سمجھ اور بوجھ دیا ہے، اس لئے تمام انسانوں کو سمجھداری سے کام لینا چاہئے۔
جمعیۃ اہلحدیث کانپور کے سابق امیر اقبال محمدی نے کہا کہ ہر دور میں بھائی چارہ باقی رہا ہے، انگریزوں نے توڑ پیدا کرنے کی کوشش کی تو ہم نے انہیں بھی مدلل جواب دیا۔ ہمیں سب کے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آنا ہے۔ سب کو جوڑنا ہے، ہندوستان کی تہذیب کو یاد رکھنا ہے۔ ہمیں اپنے تمام ملکی بھائیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ محبت ہی میں زندگی ہے، اس لئے سبھی لوگ محبت کا پیغام عام کریں۔
سدبھاؤنا سنسد کی نظامت کے فرائض انجام دے رہے جمعیۃ علمائاتر پردیش کے نائب صدر مولاناامین الحق عبد اللہ قاسمی نے کہا کہ ہمارے بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کے نتیجے میں اس ملک کو انگریزوں کے ڈھائی سو سالہ ظالمانہ و جابرانہ تسلط سے آزادی ملی ہے، اس آزادی کو باقی رکھنا اور آزادی کے حقوق ادا کرنا ہم تمام ہندوستانیوں کی ذمہداری ہے۔ آزادی کے قائم رہنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام باشندگان وطن اپنے اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے کی عزت و احترام کریں۔ تمام ہندوستانیوں کو اپنا بھائی سمجھیں، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں اور دنیا کو یہ پیغام دے دیں کہ بھارت کی سب سے بڑی طاقت بھارت کے لوگ ہیں، جب تک ہم ہندوستانیوں میں ہندوستانیت باقی ہے دنیا کی کوئی طاقت ہمیں غلام نہیں بنا سکتی، مولانا نے واضح کیا کہ یہ سدبھاؤنا سنسد حالات سے متاثر ہو کر کسی کو خوش کرنے یا کسی کے ڈر سے نہیں کیے جا رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند جس کی تاریخ انسانیت کی فلاح و بہبود پر مشتمل ہے، وہ انسانیت کی اس ضرورت کی تکمیل کو اپنی ذمہداری تصور کرتی ہے اور اسی احساس ذمہداری کے تحت پورے ملک میں ہزار سدبھاؤنا سنسد کے انعقاد کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ مولانا نے اسٹیج پر موجود تمام مذاہب کے نمائندگان سے یہ اپیل کی کہ ہم سب اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں اور اپنے پلیٹ فارم پر مختلف مذاہب کے لوگوں کو جمع کرکے سدبھاؤنا کا پیغام عام کریں۔
 جمعیۃ علماء شہر کانپور کے نائب صدر مولانانور الدین احمد قاسمی، سکریٹری زبیر احمد فاروقی، مولانا انصار احمد جامعی نے خیالات کا اظہار کیا۔ سدبھاؤنا سنسد میں تمام شرکاء نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ نشست کی صدارت فرما رہے شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے تمام مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر