Latest News

ہزاروں غمگین آنکھوں کے درمیان مفتی عبدالغنی کشمیری سپرد خاک، نماز جنازہ میں نامور علماءکرام اور سرکردہ شخصیات کی شرکت، متعدد مقامات پر تعزیتی نشستوں کااہتمام۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ملک کی ممتاز بزرگ و روحانی شخصیت حضرت مولانا مفتی عبدالغنی کشمیری کو آج ہزاروں سوگواروں کے درمیان مدرسہ نظامیہ مگن پورہ میں سپرد خاک کردیاگیاہے،نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے ناظم اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ مولانا محمد عاقل سہارنپوری نے ادا کرائی ۔ نماز جنازہ میں شرکت اور آخری زیارت کے لئے گزشتہ روز سے ہی ان کے چاہنے والے مگن پورہ بادشاہی باغ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سہارنپور کے ایک اسپتال میں مولانا کا انتقال ہوگیا تھا، ان کی عمر تقریباًایکسو سال تھی۔علامہ مفتی عبدالغنی قدس سرہ نہایت ہی عابد و زاہد بزرگ تھے، آپ ہر اعتبار سے قابل تقلید اور لائق رشک تھے،علامہ مرحوم شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ کے شاگرد رشید اور مولانا شاہ عبدالقادر رائپوری ؒ کے فیض یافتہ تھے۔
نمازجنازہ میں ملک بھر کے ممتاز اور جید علماءکرام و مشائخ عظا اور ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی۔نماز جنازہ میں نامور سماجی و سیاسی رہنماوں نے شرکت کی۔ خاص طور پر مولانا محمد ظاہر قاسمی، مولانا نظام الدین، صوفی معین الدین ،رکن شوریٰ مولانا محمد عاقل کاندھلوی، آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، مفتی عمران قاسمی ، مولانا انعام اللہ قاسمی، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا ظہور احمد قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی کے نگراں و استاذ مولانا توقیر قاسمی، قاری منور اقبال، قاری فاروق، مفتی صابر مولانا صادق کے علاوہ آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر راون، رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن، رکن اسمبلی عمر علی خاں، سابق رکن اسمبلی مسعود اختر وغیرہ نامور سیاسی رہنما بھی پہنچے۔ وہیں سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے ٹویٹ کرکے ان کی موت پر اظہار غم کیا۔ محتاط اندازے کے مطابق نماز جنازہ میں پچاس ہزار افراد نے شرکت کی۔
اس سلسلہ میں جامعہ دعوت الحق معینیہ چررہو رام پور منیہاران میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔نشست کو خطاب کرتے ہوئے جامعہ کے ناظم مولانا شمشیر قاسمی نے کہا کہ مجاہد آ زادی حضرت مولانا مفتی عبد الغنی کشمیری ازہری کی رحلت سے ملک ایک معتدل ،بلند پایہ ،فقیہ اور محدث سے محروم ہوگیا ان کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مفتی صاحبؒ اللہ تبارک وتعالیٰ نے زہد و تقویٰ للہیت کی عظیم صفت سے نوازا تھا کتاب و سنت کے استحضار کے ساتھ ساتھ آ پ کو فقہی مسائل کے استنباط میں بھی غیر معمولی مہارت تھی ،مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔بعد ازاں قرآن خوانی کرکے مفتی صاحب مرحوم کے لئے ایصال ثواب کیا گیا۔اس موقع پر جامعہ مہتمم صوفی محمد شمشاد کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر مولانا ثوبان ،مولانا قمر، ماسٹر ارشد، حافظ انتظار، مولانا افتخار، مولانا حسین وغیرہ موجود رہے۔ 
وہیں مدرسہ اسلامیہ عربیہ تجوید القرآن نزد بڑی عیدگاہ مالیرکوٹلہ پنجاب میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔اس موقع پر قاری محمد انس نائب صدر جمعیة علماءہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چنڈی گڑھ نے نہایت ہی دکھ و رنج وعالم کا اظہارکیا۔ اس دوران حضرت علامہ علیہ الرحمہ کے لئے دعا مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا ۔تعزیت کرنے والوں میں مولانا محمد انتظار المظاہری، مولانا عبد الحکیم القاسمی، حافظ محمد پرویز، مستری محمد الیاس ،قاری محمد رستم ، محمد انعام الحق ،حافظ محمد قاسم ، بھائی ابو ہریرہ، حافظ محمد گلصنور اور طلباءعزیز بھی شامل رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر