سر زمین دیوبند سے نامور اور مشہور عالمی اشخاص اور ممتاز افراد پیدا ہوئے ہیں جن کے علم و فضل،مہارت کمال، خدمات، کارناموں اور جدوجہد سے تاریخ کا ایک مکمل باب روشن ہے۔ انہیں اکابر دیوبند کی روایتوں کے امین اور محسن دیوبند وسرزمین دیوبند کی ایک عظیم عہد ساز شخصیت تھیں مولانا حسیب صدیقی مرحومؒ،جو آ ج ہی کے دن(9 جنوری 2019) کو اپنے آخری اور دائمی سفر پر رخصت ہوگئے تھے، یقینا انسان کی یہی حقیقت ہے، جو اس دنیا میںآیاہے اس کو اپنے مالک کی طرف لوٹنا ہے ،مگر واقعتا کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے لوٹنے سے نہ جانے کے کتنے گھروںمیں ماتم پسرجاتا ہے، کتنے لوگ اپنے آپ کو یتیم محسوس کرتے ہیں اور نہ معلوم کتنے اپنے رہنمائ، مخلص، کرم فرمااور ہمدرد و سرپرست سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ایک جانب دارالعلوم دیوبند کے سبب دیوبند کی تاریخ سے پوری دنیا واقف ہے وہیں دوسری طرف خاموشی کے ساتھ مولانا حسیب صدیقی مرحومؒ نے دیوبند میں جو تعلیمی، ملی،اقتصادی اور سماجی و سیاسی خدمات انجام دیں ہیں وہ تاریخ دیوبند کا ایسا زریں حصہ ہے جو ہمیشہ سنہرے الفاظ میں رقم ہوگا۔ خدمت خلق اور تعلیم بالخصوص مسلمانوں کی معیشت کو مضبوط بنانے اور کمزور طبقات کو قومی دھارے میں شامل کرنے و بچیوں کی تعلیم کے میدان میں مولانا حسیب صدیقی نے عظیم کارنامے انجام دیئے ہیں۔مولانا حسیب صدیقیؒ کا آبائی تعلق اسی بلند مرتبہ انسانوں کی آبادی دیوبندسے ہے ،جس نے ہر دور میں رہنمائی کا فریضہ انجام دیاہے۔ مولانا مرحوم کا سب سے بڑا کارنامہ جو دیگر بہت سے کارناموں کی بنیاد بنا و ہ ہے مسلم فنڈ دیوبند کا قیام ہے۔
اس کے محرک اور بانی فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کی ذاتِ گرامی تھی وہ اس عمل کے لئے کمر بستہ ہوئے تو ان کے ساتھ دیوبند کے دیگر ممتاز اور نامی گرامی افراد بھی کھڑے ہوگئے ۔ ابتدائی ہی سے حسیب صاحبؒ مرحوم مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر قرار پائے اور ان کو فدائے ملت ؒ کا بھرپور اعتماد حاصل ہوا۔ یہاں یہ بات بھی حسیب صاحب مرحوم کی زندگی کے اہم گوشہ سے تعلق رکھتی ہے کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے خصوصی شاگردوں میں سے تھے۔ ان کاتعلق اور عقیدت حضرت شیخ الاسلام ؒ کی ذات سے رہی اور وہ عقیدت وہی تعلق ایک نسل کے بعد دوسری نسل اور تیسری نسل میں بھی اسی طرح قائم رہی۔ مولانا سید اسعد مدنیؒ نے مرحوم مولانا حسیب صدیقی ؒکی صلاحیتوں ،انتھک محنت ،دیانت و امانت اور جذبہ و خلوص کو نہ صرف سمجھ اور پرکھ لیا بلکہ اس سے کام لینے کا بھی مصمم عزم کرلیا۔ چنانچہ 11 ستمبر 1961ءکو مسلم فنڈ انقلابی سرزمین دیوبند میں قائم ہوا۔مسلم فنڈ کا قیام اسلئے قابل ذکر اور لائق بیان ہے کہ خاص طورسے مسلم معاشرہ کو سودی لین دین سے محفوظ رکھنا اور اس بڑھتی ہوئی برائی کو ختم کرنا اور مٹاناتھا۔مسلم فنڈ دیوبند مجبور لوگوں کے لئے ایک نئی امید جگانے اورسکون و اطمینان کی راہیں ہموار کرنے میں کامیاب رہا۔ مسلم فنڈدیوبند نے اپنے اس62 سالہ سفر میں ترقی کی اور بھی منزلیں طے کیں ،تعلیمی میدان میں پبلک گرلز ہائر سکنڈری اسکول، پبلک گرلز انٹر کالج، مدنی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ، مسلم فنڈ کمر شیل انسٹی اور فاصلاتی اعلیٰ تعلیم کے لئے اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کا اسٹڈی سینٹر، مدنی ٹیکنیکل لائبریری کے علاوہ مدنی آئی اسپتال، موٹر ڈرائیورنگ ٹریننگ سینٹر، دیوبندنیوز نیٹ ، مسلم فنڈ دیوبند کی برانچ ناگل اور مسلم فنڈ ہیلتھ کیئر سینٹر ناگل ایسے کارنامے ہیں جن کا سہرا مولانا حسیب صدیقی مرحوم ؒکے سر بندھتاہے۔اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی تامل نہیں ہونا چاہئے کہ جس مسلم فنڈ کاآغاز چند افراد کی کوششوں سے اور محنت سے ہوا تھا اسی مسلم فنڈ اور اس کے ذیلی اداروں کو حسیب صدیقی صاحبؒ نے معتبر اور قابل اعتماد اداروں کی صورت دی۔ حسیب صاحبؒ اپنی ذات میں ایک سلجھے ہوئے اور تعمیری ذہن رکھنے والے انسان تھے اور ان ہی کی محنتوں کا یہ نتیجہ ہے کہ آج ہزاروں انسان ان اداروں سے فیضیاب ہورہے ہیں، ان کے فیض کا دائرہ کسی ایک طبقہ اور فرقہ تک محدود نہیں ہے۔ ان کی سیاسی اور سماجی خدمات کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ سیاسی رہنمائی کو بھی انہوں نے اپنے زندگی کا مقصدبنایا اور یہ ان کی شخصیت کا حسن ہے کہ دیوبندمیونسپل بورڈ چیئرمین کی حیثیت سے بھی وہ انفرادیت اور خدمات کے نقوش ثبت کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ ایک عرصہ سے دارالعلوم کی مالیاتی کمیٹی کے ممبربھی رہے ہیں، دارالعلوم کے سالانہ بجٹ پیش کرنے کی ذمہ داری بھی ان ہی ہوا کرتی تھی، ابتداء سے مسلم فنڈ دیوبند کے جنرل منیجر کے عہدے پرفائزرہے۔ مرحوم کی جمعیۃ علماء ہند سے وابستگی بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنا خاندان مدنی سے ان کا تعلق۔ وہ جمعیة کی فکر میں ڈھلے ہوئے اور اس کی تحریک کو زمینی سطح پر برپا کرنے والوں اور روبہ عمل لانے والوں میں سے تھے، ہر پروگرام میں سرگرمی کے ساتھ حصّہ لیتے اور کامیابی کے ساتھ ہم کنار کرنے کی مقدور بھر کوشش فرماتے۔ مجلس عاملہ کے رکن کے علاوہ جمعیة علماءہند کے مرکزی خازن رہے ہیں۔ 1980میں آل انڈیا اقتصادی کونسل کے وجود کے ساتھ اس کی چیرمین شپ کی ذمہ داریاں بھی آپ کے کاندھوں پر تھی۔ مولانا حسیب صدیقی انتہائی فعال اوربےدار انسان تھے، تعجب خیز بات یہ ہے کہ ایک تن تنہااتنی ذمہ داریوں سے کیسے نبردآزما رہے، علاوہ ازیں مقامی اور بیرونی سیاسی، علمی، ادبی اور اقتصادی سیمیناروں جلسوں ودیگر تقریبات میں پابندی سے حاضری درج کراتے تھے۔
مناسب دراز قد، سرخ سفیدرنگ جس پر بھری ہوئی خوبصورت سفید داڑھی بڑی بڑی روشن آنکھیں جن پر چشمہ لگا ہوا شیروانی اورٹوپی نہایت نفیس اور پرنورچہرے والے مولانا حسیب صدیقیؒ اسلامی دینی اقدار وروایات کے امین تھے۔ گفتگو انتہائی دل آویزشیریں کہ ایک ایک لفظ ذہن نشیں ہوجائے، نرم لہجہ، شگفتہ اور شائستگی، بلند اخلاق، ملنساری، چھوٹوں پر شفقت آپ کی زندگی کا خاصہ تھا۔ مولانا حسیب صدیقیؒ ایک پرکشش شخصیت کے مالک تھے۔ مولانا حسیب صدیقی کو ملک بھر میں ایک خاص پہچان حاصل رہی ہے، نیز متعدد سیاسی، ادبی، دینی حلقوں کی جانب سے خصوصی اعزازات بھی دیئے گئے، فروری ۶۰۰۲ئ کو بنگلور میں منعقدہ ”آرٹ آف لیونگ“ کی سلورجبلی کی تقریب میں شری شری روی شنکر کی خصوصی دعوت پر آپ نے شرکت کی، اس پروگرام میں ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندگی کے طورپر”اسلام کا بیسک کنسپٹ کیا ہے“ کے موضوع پر آپ نے ایک جامع مقالہ پڑھا اس روحانی اجتماع میں 150ملکوں کے مذہبی رہنما شریک تھے، اس موقع پر شری شری روی شنکر نے آپ کو اعزاز سے نوازا۔ اس کے علاوہ دہلی میں 2016ء آرٹ آف لیونگ کے عالمی پروگرام میں اعزاز دیاگیا اور انڈو نیپال انٹر نیشنل اعزاز سے بھی آپ کو سال 2013ء میں نواز گیاتھا۔ مولاناحسیب صدیقی جیسی مصروف اورعملی دنیا میں سرگرم شخصیت قلمی دنیا میں بھی اپنے وجود کا احساس دلاتی تھی، آپ ایک اچھے مضمون نگاربھی تھے سادہ سلیس اور عام فہم زبان کا استعمال ان کی تحریروں کا خاصہ تھا جبکہ ہر بات بامقصد اوربامعنی ہوکرقاری کو متاثرکرتی تھی، متعدد خصوصیات، امتیازات، خدمات اور قومی جذبات کے حامل مولانا حسیب صدیقی مرحوم ہمارے عہد کے ممتازفردتھے، ان میں ملکی، قومی، ملی، ہمدردی کو اہل دیوبند ہی نہیں اہل ملک بھی سدا دلوں میں زندہ رکھیں گے۔
مرحومؒ اکابرین دیوبند سے والہانہ تعلق، محبت اور انسیت رکھتے تھے، قوم کی تعلیمی اور اقتصادی کمزوری کو آپ تمام مسائل کی جڑ سمجھتے تھے اور ہمیشہ اس عنوان پر نہ صرف یہ کہ گفتگو کرتے تھے بلکہ اخبارات اور رسائل میں اس مسئلہ پر خود لکھتے اور لکھنے پڑھنے والے لوگوں سے اس عنوان پر زیادہ زیادہ تحریریں عام پر کرنے پر زور دیتے اور اس کے عملی راہیں بتاتے تھے۔ مرحوم ایک عظیم عہد ساز شخصیت تھے، جن کی پوری زندگی لوگوں کی بھلائی اور خیر خواہی میں گزری ہے، دیوبند میں جگہ جگہ آپ کے خدمت کا اثر نظر آتاہے۔ آج دیوبند میں ان کے قائم کردہ ایک درجن ایسے ادارے ہیں جو ان کی اقتصادی، ملی، تعلیمی، سماجی، سیاسی، ادبی اور صحافتی کی خدمات کی عظیم الشان نظیر بن کر ہمارے سامنے کھڑے ہیں۔ مرحوم کی نمایاں خدمات دیوبند کی تاریخ کا ایک ایسا روشن باب ہے جو ہمیشہ سنہرے الفاظ میں درج ہوگا۔ اس کے علاوہ بیشمار ایسے ادارے اور تنظیمیں ہیں جو آپ کی سرپرستی میں بہترین خدمات انجام دے رہی تھیں۔ مرحوم قومی یکجہتی کے علمبردار اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال تھے۔ مرحوم جس قدر خوبصورت شبیہ کی شخصیت حامل تھے ایسے ہی ان کی سیرت اعلیٰ درجہ کی تھی۔
آپ یکساں طورپر علماء، طلباءاور اہلیان شہرمیں ہر دل عزیز تھے اور آپ کو پورا دیوبند’ حسیب صاحب‘ کے نام سے ہی پکارتا تھا۔ مولانا حسیب صدیقی آج ہمارے درمیان نہیں ہہں مگر ان کے جیسے ظرف اور اصولوں کے پابند بہت کم لوگ ہوتے ہیں۔ 84 سال کی عمرمیں جب لوگ آرام کو ترجیح دیتے ہیں تو اس وقت بھی آپ کے خون میں جذبہ خدمت خلق جنوں بن کر دوڑتا تھا۔ ہمیشہ مستعدی سے اپنے فرائض انجام دینا اور مسلم فنڈ سمیت تمام اداروں کی ہر چھوٹی چھوٹی چیزوں پر نظر رکھنا، اداروں کے مسائل کو خندہ پیشانی کے ساتھ نہ صرف یہ کہ حل کرنا بلکہ کبھی ماتھے پر شکن تک نہ لانا یہ بڑی ہمت کی بات تھی، تمام کارکنان کے مسائل کو شفقت کے ساتھ حل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے ستاون(57) سال تک کس طرح ان اداروں کو تناور درخت بنانے میں اپنا دن رات ایک کیاہے۔ وقت کی پابندی آپ کے یہا ایسی تھی کہ آج کی نسلوں میں ملنا ناممکن سی بات ہے، معمولات زندگی صبح سے جو شروع ہوتے رات پہر تک اسی طرح جاری رہتا۔ صبر و شکر اور ظرف کے ساتھ ایسی زندگی گزاری ہے جس کی دیوبند کی تاریخ میں ہمیشہ مثال دی جاتی رہے گی۔
الحمداللہ مرحوم حسیب صاحب کے ہونہار تین بیٹے ہیں جو آپ کے قائم کردہ اداروں کی ترویج و ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔ بالخصوص بڑے صاحبزادے سہیل صدیقی (منیجر مسلم فنڈ دیوبند) مسلم فنڈ کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کی ذمہ داریابخوبی نبھا رہے ہیں اور حسیب صاحب مرحوم کے اصولوں پر کاربند رہ کر ان اداروں کو ترقی کی نئی منازل طے کرارہے ہیں اور مرحوم کے خون پسینے سے تعمیر کئے گئے یہ درجنوں ادارے بدستور قوم وملت کی بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دعاگو ہیں کہ اللہ پاک مرحوم مولانا حسیب صدیقیؒ کی خدمات کو قبول فرماکر ان کی بال بال مغفرت فرئے اور ان کے درجات بلند فرمائے ۔ آمین
سمیر چودھری۔
8445814404-9997954964
0 Comments