Latest News

یوم جمہوریہ کی مناسبت سے طلبائے مدارس کیلئے دوروزہ ورکشاپ کا آغاز، ”جمعیۃ نے ہندوستان میں مسلمانوں کی دینی و سیاسی پوزیشن سے متعلق جامع دستوری نظریہ پیش کیا“۔

کانپور: یوم جمہوریہ کی مناسبت سے جمعیۃ علماء شہر کانپور حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کانپور کی جانب سے مدارس کے طلباء کیلئے 2/روزہ ورکشاپ آج صبح 9/بجے جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ میں شہر کے 11/مدارس کے130/طلباء کی شرکت کے ساتھ شروع ہوا۔ ورکشاپ کی پہلی نشست میں آزاد ہندوستان کیلئے جمعیۃ علماء کادستوری فارمولہ اور موجودہ جمہوری نظام، نیز سیکولر آئین کے تخلیق و نفاذ کا پس منظر اور اس کی خصوصیات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ورکشاپ کے روح رواں مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے ملک کی تاریخ اور آئین کے نفاذ کے پس منظر میں موجودہ حالات میں ورکشاپ کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر دین ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت اور نبوت ہر ہر عالم اور تمام انسانوں کیلئے ہے۔ آپ کے لائے ہوئے دین میں قیامت تک کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ چونکہ علماء انبیاء کے وارث اور دین اسلام کے نمائندے ہوتے ہیں، اس وراثت اور نمائندگی کا تقاضہ ہے کہ وہ ماضی سے واقف، حال سے باخبر اور مستقبل کے تئیں فکرمند ہوں۔ ہم ہر سال یومِ جمہوریہ کا جشن پورے تزک و احتشام سے مناتے ہیں، اس ورکشاپ کے ذریعہ ہماری کوشش ہے کہ محض جشن برائے جشن نہ ہو بلکہ ہم اپنے ماضی اور حال کا صحیح تجزیہ کرکے مستقبل کے لئے درست راہ کا انتخاب کرسکیں۔پہلی نشست کے خصوصی مقرر مولانا ابودرداء معوذ بھیونڈی نے کہا کہ جمعیۃ علمائے ہند کے اکابر جب غیر مسلم قائدین کے شانہ بشانہ تحریکِ آزادی کی لڑائی لڑ رہے تھے، تب وہ اِس بات سے باخبر تھے کہ اس جدوجہد کے نتیجے میں آزاد ہونے والے ہندوستان میں ایک مشترک نظامِ حکومت قائم ہو گا۔ چنانچہ انہوں نے اس مشترک ہندوستان کے نظام، اس میں مسلمانوں کی دینی پوزیشن اور مسلمانوں کے سیاسی مقام کے حوالے سے 1929سے 1945تک پانچ اہم مواقع پر اپنا ایک واضح اور جامع دستوری نظریہ پیش کیا۔ آخر میں مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے بتایا کہ2/روزہ ورکشاپ کے دوسرے دن 25/جنوری صبح 9/بجے سے دوپہر 2/بجے تک جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ اور آخری نشست بعد مغرب شام 6/بجے راگیندر سروپ آڈیٹوریم سول لائنس میں منعقد ہوگی۔ مولانا نے بتایا کہ آج کے ورکشاپ کی نشستوں میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، اسلامک سینٹر آف انڈیا لکھنؤکے ڈائریکٹر مولانا خالد رشید فرنگی محلّی، آئی آئی ٹی ممبئی کے سابق سینئر میڈیکل افسر پروفیسر ڈاکٹر رام پنیانی، روزنامہ راشٹریہ سہارا کے گروپ ایڈیٹر عبد الماجد نظامی، انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز دہلی کے مولانا اجمل فاروق ندوی کے علاوہ موضوعات سے متعلق ملک کے دیگر ماہرین تشریف لا رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ شہر کے وہ حضرات جو موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ آج کی تمام نشستوں خاص طور پر راگیندر سروپ آڈیٹوریم میں ہونے والی آخری نشست میں ضرور تشریف لائیں، لوگوں کو دعوت نامے ارسال کئے گئے ہیں، اگر کسی وجہ سے آپ تک دعوت نامہ موصول نہ ہو سکا ہو تو الگ سے کسی دعوت نامے یا دیگر ذرائع سے شرکت کی درخواست کا انتظار نہ کریں۔ورکشاپ کی دوسری نشست بعد مغرب منعقد ہوئی جس میں معروف عالم دین مولانا یحییٰ نعمانی اور مولانا عبدالمعید قاسمی فتحپوری کے بیانات ہوئے۔اس سے قبل حق ایجوکیشن کے استاذ مولانا جاوید علی نے حاضرین کو ورکشاپ سے متعلق ہدایات سے روشناس کرایا۔ ورکشاپ کی پہلی نشست میں شہر 11/مدارس کے 130/سے زائد طلباء کے علاوہ متعدد اساتذہ، ذمہ داران جمعیۃ و دیگر دانشوران موجود رہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر