Latest News

جوشی مٹھ لینڈ سلائیڈ زون قرار، شنکراچاریہ مٹھ میں شگاف، شیولنگ بھی ٹوٹا، شیومندر دھنسنے سے ہر طرف خوف کا منظر، مرکزی ٹیم متاثرہ علاقے پہنچی، شہر تین حصوں میں تقسیم، خطرناک علاقوں کے گھر منہدم کیے جائیں گے۔

جوشی: اتراکھنڈ کے قدیم شہر جوشی مٹھ پر لینڈ سلائڈنگ کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے، حکومت نے اسے لینڈ سلائڈ زون قرار دیا ہے، جس سے ہر دن وہاں پر دہشت بڑھتی جارہی ہے، اب تک تقریباً ۶۰۰ سے زیادہ گھروں میں دراڑیں آچکی ہیں، جس کے بعد انتظامیہ نے راحت وبچائو کا کام تیز کردیا ہے،این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ دھامی بھی مسلسل حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ پیر کی شام عمارتوں کو ہوئے نقصان کا جائزہ لینے کےلیے مرکز کی ایک ٹیم یہاں پہنچی ، ٹیم نے ریاستی حکومت کو رپورٹ سونپ دی ہے۔ ادھر ریاستی حکومت نے جوشی مٹھ کو تین زون خطرناک، کم خطرنا، اور محفوظ زون میں تقسیم کردیا ہے، زون کی بنیاد پر شہر کے مکانوں کو نشان زد کیاجارہا ہے۔ خطرناک زون میںایسے مکان ہوں جو زیادہ خستہ ہے اور رہنے کے لائق نہیں، ایسے مکانوں کو فوری طور پر گرایا جائے گا، جبکہ سیف زون میں ویسے گھر ہوں جن میں کم دراڑیں ہیں اور جس کے منہدم ہونے کا خطرہ کم ہے، وہیں کم خطرناک زون میں وہ مکانات ہیں جن میں ہلکی دراڑیں ہیں لیکن دراڑیں بڑھنے کا خطرہ ہے۔ ایکسپرٹ ٹیمیں دراڑ والے مکانات کو گرانے کی سفارش کرچکی ہے۔ جن علاقوں میں مکانات میں دراڑیں نہیں ہیں وہاں عمارت کی تعمیر کے لیے ہدایات جاری کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ہائیڈرولوجیکل اسٹڈی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔گڑھوال کے کمشنر سشیل کمار نے بتایا کہ تباہ شدہ مکانات سے ۶۰خاندانوں کو نکال کر دیگر مقامات پر منتقل کیا گیا اور مزید تقریباً ۹۰خاندانوں کو نکالنا باقی ہے، انہیں جلد از جلد وہاں سے نکالنا ہوگا۔ کمشنر سشیل کمار نے کہا کہ جوشی مٹھ میں کل ۴۵۰۰رہائشی عمارتیں ہیں اور ان میں سے ۶۱۰میں بڑی دراڑیں پڑ گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ رہائش کے قابل نہیں ہیں۔ ابھی بلڈنگ سروے کا کام جاری ہے اور یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقہ جس میں زیادہ تر مکانات میں پہلے دراڑیں پڑی تھیں اور جن مکانات میں حال ہی میں دراڑیں پڑی ہیں وہ تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوشی مٹھ میں ایک طویل عرصے سے زمین گرنے کا عمل آہستہ آہستہ جاری ہے، لیکن پچھلے ایک ہفتے میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور گھروں، کھیتوں اور سڑکوں میں بڑی دراڑیں نظر آ رہی ہیں۔جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے فوج نے کرائے کے مکانوں میں رہنے والے اپنے فوجیوں کو اپنے کیمپوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ جوشی مٹھ میںہندوستانی فوج کا ایک بریگیڈ اور انڈو تبت بارڈر پولیس کی ایک بٹالین تعینات ہے۔ جوشی مٹھ انڈو تبت سرحد کے قریب آخری قصبہ ہے۔ یہاں سے نیتی اور مانا وادیاں انڈو تبت کی سرحد سے مل جاتی ہیں۔ اس بٹالین کے کئی جوان جوشی مٹھ میں کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے فوج نے جوانوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے کرائے کے مکانات کو فوری طور پر خالی کردیں جہاں دراڑیں پڑ رہی ہوں۔بتادیں کہ جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے واقعات کو دیکھ کر ہر کوئی خوف زدہ ہے۔ پورا شہر برباد ہو رہا ہے۔ زمیں دوز ہو رہے اس شہر کو اب بچا پانا مشکل سا معلوم پڑ رہا ہے۔ حالانکہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔دوسری طرف آدی گرو شنکراچاریہ مٹھ کی جگہ بھی زمین دھنسنے کے واقعہ کا شکار ہونے لگی ہے۔ مٹھ کی جگہ میں موجود شیو مندر تقریباً 6 انچ دھنس گیا ہے اور یہاں رکھے شیولنگ میں شگاف پڑ گیا ہے۔ مندر کے جیوترمٹھ کا مادھو آشرم وغیرہ شنکراچاریہ نے بسایا تھا۔ یہاں ملک بھر سے طلبا ویدک تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔ اس وقت بھی 60 طلبا یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ دراصل آدی گرو شنکراچاریہ مٹھ کی جگہ کے اندر ہی شیو مندر ہے۔ اس مندر میں کئی لوگوں کی عقیدت ہے۔ 2000 میں شیولنگ جئے پور سے لا کر قائم کیا گیا تھا۔اتنا ہی نہیں، عقیدے کے مطابق شنکراچاریہ نے آج سے 2500 سال قبل جس کلپ درخت کے نیچے غار کے اندر بیٹھ کر علم حاصل کی تھا، آج اس کلپ درخت کا وجود مٹنے کے دہانے پر ہے۔ اس کے علاوہ احاطہ کی عمارتوں، لکشمی نارائن مندر کے آس پاس بڑی بڑی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ جیوترمٹھ کے انچارج برہمچاری مکند آنند نے بتایا کہ مٹھ کے داخلی دروازے، لکشمی نارائن مندر اور جلسہ گاہ میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ اسی احاطے میں ٹوٹکاچاریہ غار، تریپور سندری راج راجیشوری مندر اور جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کی گدی والی جگہ ہے۔مندر کے پجاری وشسٹھ برہمچاری نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تقریباً 13-12 ماہ سے یہاں دھیرے دھیرے دراڑیں آ رہی تھیں۔ لیکن کسی کو یہ اندازہ تک نہیں تھا کہ حالات یہاں تک پہنچ جائیں گے۔ پہلے دراڑوں کو سیمنٹ لگا کر روکنے کی کوشش کی جا رہی تھی، لیکن گزشتہ سات آٹھ دن میں حالات مزید بگڑنے لگے ہیں۔ مندر تقریباً 6 سے 7 انچ نیچے کی طرف دھنس چکا ہے۔ دیواروں کے درمیان بھی فاصلہ بن گیا ہے۔ مندروں میں موجود شیو لنگ بھی دھنس رہا ہے۔ پہلے اس پر چاند کے سائز کا نشان تھا جو اب اچانک بڑھ گیا ہے۔ علاوہ ازیں نرسنگھ مندر احاطہ میں بھی فرش دھنس رہا ہے۔ مٹھ بھون میں بھی دیواروں میں شگاف دکھائی دینے لگا ہے۔ یہ فرش 2017 میں ڈالا گیا تھا، جس کی ٹائلیں بیٹھنے لگی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر