سہارنپور: آل انڈیا ملی کونسل کے شعبہ دینی تعلیمی بورڈ کے سیکریٹری مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی نے ہلدوانی معاملے میں جمعرات کے روز آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہمیں امید ہے اگلی سماعت کے دوران سپریم کورٹ سے ہلدوانی کے ساڑھے چار ہزار خاندانوں کو مستقل راحت ملے گی۔

آج ہلدوانی میں لوگوں کی املاک اور گھروں کو ہٹانے کے نینی تال  ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا نے اتراکھنڈ سرکار اور ریلوے محکمہ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے جس سے ہلدوانی میں غریب ومزدور پیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے نینی تال  ہائی کورٹ کے فیصلے پر 7 فروری تک روک لگائی ہے۔
سکریٹری شعبہ دینی تعلیم آل انڈیا ملی کونسل مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس عبوری حکم کا استقبال کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ صادر کریگا کہ جس سے ہلدوانی کے لوگوں کو مکمل راحت نصیب ہوگی، لوگ وہاں پر ایک دراز مدت سے رہتے آرہے ہیں ایسے میں ان کے  گھروں کو مسمار کرنا ان پر کسی ظلم و ستم کئے جانے سے کم نہ ہوگا ، اسی لئے آل انڈیا ملی کونسل سپریم کورٹ سے گزارش کرتی ہے کہ وہ اتراکھنڈ سرکار اور ریلوے کو حکم دے کہ اگر بستیوں کو خالی کیا جائے تو سب سے پہلے ان لوگوں کے رہنے اور زندگی گزارنے کے لئے مناسب آشیانے اور گھروں کو یقینی بنائے اور کسی بھی طرح کی سنگین نا انصافی پر روک لگائی جائے۔