Latest News

جوشی مٹھ میں دو لگژری ہوٹل گرانے کے خلاف احتجاج، حکومت کے خلاف نعرے بازی، انہدامی کارروائی ملتوی، ۶۷۸ عمارتوں پر ریڈ کراس، سائنٹفک اسٹڈی مکمل، کئی علاقے سیل، فوج الرٹ ، سپریم کورٹ کا معاملے پر فوری سماعت سے انکار۔

جوشی مٹھ: جوشی مٹھ کے دو لگژری ہوٹل گرائے جانے کے خلاف زبردست احتجاج کیاگیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ پورے علاقے کی سائٹفک اسٹڈی مکمل ہوگئی ہے، کچھ علاقے سیل کردئیے گئے ہیں۔ جوشی مٹھ میں پیر کی شام تک ۹ وارڈوں میں ۶۷۸مکانات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں دراڑیں پڑی ہیں۔ سیکورٹی کے پیش نظر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت دو ہوٹلوں کو بند کر دیا گیا ہے اور ۱۶مقامات پر اب تک کل ۸۱خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ 
حکومت کا دعویٰ ہے کہ جوشی مٹھ میں اب تک ۱۹مقامات پر ۲۱۳کمروں میں ۱۱۹۱لوگوں کے قیام کا انتظام کیا گیا ہے لیکن مقامی لوگوں کے بے گھر ہونے کے درد کے درمیان حکومت کی طرف سے دیئے گئے اعتماد میں دراڑ نظر آتی ہے۔دو ہوٹلوں کو منہدم کرنے کی کارروائی شدید مخالفت کے بعد انتظامیہ کو ملتوی کرنی پڑی۔ایس ڈی آر ایف اہلکار ایم مشرا نے کہاکہ ہم لوگ ہوٹل منہدم کرنے جارہے تھے مگر کچھ مطالبات اُٹھ رہے ہیں، ہم سی ڈی او چمولی کے ذریعہ ان سے بات کررہے ہیں، اس پر فیصلہ آنے کے بعد ہی کارروائی کریں گے۔ یہاں مکانوں میں دراڑیں آنے کے بعد ایکسپرٹ ٹیم نے ہوٹلوں کو گرانے کا فیصلہ کیاتھا، لگژری ہوٹل ملاری ان اور ہوٹل مائونٹ ویو میں پہلے ملاری ان کو گرایاجائے گا، دونوں پانچ سے چھ منزلہ ہوٹل ہیں۔ ہوٹل مالکان نے کہاکہ ہم ہوٹل گرائے جانے کی مخالفت نہیں کررہے لیکن ہمیں مناسب معاوضہ دیاجائے۔ عوام نے جوشی مٹھ میں مارچ نکالا، اور نعرے بازی کی، ان کا کہنا ہے کہ بازآبادکاری ٹھیک سے کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے۔ گھروں میں دراڑوں کے درمیان ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف کی ٹیموں نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔ بتادیں کہ اب تک چار ہزار لوگوں کو جوشی مٹھ کے خطرے والے علاقے سے ہٹادیاگیا ہے۔ ادھر وزیر مملکت برائے دفاع منگل کو اتراکھنڈ کے آفت زدہ علاقے جوشی مٹھ پہنچے۔ اس دوران انہوں نے فوجی کیمپ سمیت ہری علاقوں کے سنیل وارڈ، جے پی کالونی، نرسنگھ مندر، گاندھی نگر میں تباہ شدہ عمارتوں کا معائنہ کیا اور متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی۔زیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہیں۔ متاثرہ افراد کی ہر طرح سے مدد کی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی جوشی مٹھ آفت کے حوالے سے ہر لمحہ خبر لے رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یہاں سے ہر انتظام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس وقت ہماری پہلی ترجیح ان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہے جن کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے تاکہ جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو۔ مرکزی حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی کیمپ جوشی مٹھ میں بھی کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ وہاں بھی سیکورٹی کے پیش نظر عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تکلیف دہ ہے کہ ہمیں اپنا گھر چھوڑنا پڑتا ہے۔ یہ مجبوری ہے کہ اس وقت ہماری ترجیح اپنے لوگوں کی جان بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفات سے آگاہ ماہرین اور پورا انتظامی عملہ اس مسئلے کو حل کرنے اور متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے ہر قسم کا تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران میں ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے منگل کے روز اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ بحران کو قومی آفت قرار دینے کی عرضی پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا اور سماعت کے لئے ۱۶ جنوری کی تاریخ مقرر کر دی۔خیال رہے کہ یہ عرضی سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے اور اس کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جوشی مٹھ کیس کی فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہر اہمیت کے حامل معاملہ کی جلد سماعت نہیں ہو سکتی اور ان معاملات کے لیے جمہوری ادارے ہیں، جو کام کر رہے ہیں۔دائر کی گئی عرضی میں عرضی گزار کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ کانکنی، بڑے پروجیکٹوں کی تعمیر اور اس کے لیے بلاسٹنگ اہم اسباب ہیں۔ یہ بڑی تباہی کی علامت ہے۔ شہر میں کافی عرصے سے زمین کے دھنسنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگ اس بارے میں آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن حکومت نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ آج ایک تاریخی، افسانوی اور ثقافتی شہر اور وہاں کے رہنے والے اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر