Latest News

دہلی میں لڑکی کو بےرحمی سے گھسیٹنے والے بی جے پی کارکن؟ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی کا دعویٰ، پولس پر ملزمین کو بچانے کا الزام، وزارت داخلہ نے رپورٹ طلب کی، نربھیا جیسی واردات کے خلاف احتجاج جاری، بی جے پی کے پوسٹر پھاڑے گئے۔

نئی دہلی: دہلی کے کنجھاولا علاقے میں ۳۱ دسمبر کی شب کار سوار پانچ بے رحم اور بے حس نوجوانوں نے ۲۰ سالہ لڑکی کو ٹکر ماردی تھی، حادثے کے بعد نوجوان کار لے کر بھاگنے لگے، لڑکی کار کے نیچے پھنسی رہی، اور تقریباً ۱۲ کلو میٹر تک سڑک پر گھسٹتی رہی، پولس کے مطابق اس کی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی، پولس نے پانچوں ملزمین کو گرفتار کرلیا تھا، پیر کو ملزمین کو روہنی کورٹ میں پیش کیاگیا جہاں عدالت نے پانچوں ملزمین منوج، متل، دیپک کھنا، امت کھنا، کرشن اور متھن کو تین دن کی پولس کسٹڈی میں بھیج دیا ہے۔اس سفاک حادثے پر وزارت داخلہ نے پولس سے فوراً رپورٹ طلب کی ہے۔ 
اطلاع کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے دہلی پولس کو واضح حکم دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی ایک تفصیلی رپورٹ فوری طو رپر سونپے۔ قبل ازیں دہلی پولس کے مطابق حادثے کے دوران دیپک کھنا گاڑی چلا رہا تھا۔ ادھر عام آدمی پارٹی کی ممبر اسمبلی اور دہلی کی ڈپٹی اسپیکر راکھی بڑلان نے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ ملزمین بی جے پی سے منسلک ہیں، اس لیے پولس انہیں بچا رہی ہے، پولس بی جے پی کے دبائو میں کام کررہی ہے، شام کو نوجوان لڑکی کی لاش مولانا آزاد میڈیکل کالج لائی گئی تیہاں تین ڈاکٹروں نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک پوسٹ مارٹم کیا۔ معاملے میں دہلی پولس کی تھیوری سوالوں کے گھیرے میں آگئی ہے، پولس کا کہنا ہے کہ یہ جان لیوا حادثہ ہے، لیکن اہل خانہ اسے قتل قرار دے رہے ہیں، متاثرہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت سارے کپڑے پہنے تھی لیکن جب اس کی لاش ملی تو وہ پوری طرح برہنہ تھی، ایک بھی کپڑا اس کے جسم پر نہیں تھا، یہ کیسا حادثہ ہے۔ ادھر دہلی پولس کی پی آر او سمن الوا نے بتایاکہ کچھ چینل اس کیس میں عصمت دری اور مرڈر کی دفعات کو ایف آئی آر میں شامل ہونے کی خبر نشر کررہے ہیں، یہ غلط ہے، متاثرہ خاندان کا بھی مطالبہ ہے کہ ان دفعات کو بھی تحقیقات میں شامل کیاجائے، ابھی میڈیکل بورڈ تحقیقات کرے گا، رپورٹ آنے کے بعد ہی ان مطالبوں پر کارروائی کی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کو ۱۲ کلو میٹر تک گھسیٹا گیا، گھسیٹے جانے کی وجہ سے لڑکی کی پیٹھ، اور سر کی ہڈیاں بری طرح سے گھس گئی، گوشت نک گیا، دونوں پیروں کی ہڈیاں بھی ٹوٹ گئی، جس سے اس کی بے حد دردناک موت ہوگئی، موڑ آنے کی وجہ سے لڑکی کی باڈی کار سے الگ ہوئی، اس کے سارے کپڑے پھٹ گئے تھے، جب اس کی لاش ملی تو وہ مکمل برہنہ تھی۔ دریں اثناء انصاف کے مطالبے کو لے کر سلطان پوری تھانے کے سامنے اہل خانہ نے احتجاج کیا اور پولس پر لاپروائی برتنے کا الزام عائد کیا۔ ادھر لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کے باہر احتجاج کررہے مظاہرین کو کھدیرنے کےلیے پولس کو واٹر کینن کا استعمال کرنا پڑا۔ سلطان پوری میں احتجاج کے دوران ناراض بھیڑ نے بی جے پی کے پوسٹر پھاڑ دئیے اور نعرے بازی کی۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے اس معاملے میں ملزمین پر سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر