Latest News

ناصر اور جنید کے کلیدی ملزم کی حمایت میں مہاپنچایت، 'مونو کے گھر چھاپہ مارا تو اپنے پائوں پر واپس نہیں جانے دیں گے‘، ہندو مہاپنچایت میں راجستھان پولس کو کھلی دھمکی۔

گروگرام: بھوانی میں دو مسلم نوجوان ناصر اور جنید کو بولیرو کار میں زندہ جلانے کے ملزم مونو مانیسر کی حمایت میں بابا بھیشم مندر مانیسر میں مہاپنچایت منعقد کی گئی اس دوران سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے، بھیڑ نے سڑک پر ٹریفک جام کردی، اتنا ہی نہیں مہاپنچایت میں راجستھان پولس کو کھلی دھمکی دی گئی، مہاپنچایت میں کہاگیا کہ پولس مونو مانسیر کے یہاں چھاپے ڈالتی ہے تو پولس اپنے پائوں پر واپس نہیں جائے گی۔ مہاپنچایت میں اعلان کیاگیا کہ مونو اور اس کی ٹیم کےلیے فنڈ جمع کیاجائے گا تاکہ قانونی لڑائی لڑی جاسکے،مہاپنچایت نے اس معاملے میں سی بی آئی جانچ کا بھی مطالبہ کیا۔ادھر جنید اور ناصر قتل معاملہ میں پولیس نے ریمانڈ میں لئے گئے ملزم رنکو سینی سے کئی اہم معلومات حاصل کی ہیں۔ ملزم سے پوچھ گچھ اور تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس قتل کیس میں تقریباً آٹھ افراد ملوث ہیں۔ دوسری جانب پیر کے روز فرانسک میڈیکل بورڈ نے گاؤں گھاٹمیکا جا کر متاثرین کے اہل خانہ کے ڈی این اے کے نمونے لیے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ شیام سنگھ نے بتایا کہ ملزم رنکو سینی جو کہ پانچ دن کے پولس ریمانڈ پر ہے، اس نے پوچھ گچھ کے دوران اس واقعہ کے سلسلے میں مشکوک گاڑیوں کی نقل و حرکت کے بارے میں کئی اہم معلومات دی ہیں۔ رنکو کے بیان اور دیگر شواہد کے تجزیے کے ساتھ ساتھ واقعے میں آٹھ افراد کا ملوث ہونا ثابت ہو گیا ہے۔ کچھ اور افراد کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کا کردار مشکوک ہے۔ ملزمان نے فرار ہونے سے قبل جن افراد سے رابطہ کیا ان سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ایس پی شیام سنگھ نے بتایا کہ ہریانہ کے بارواس گاؤں سے جلی ہوئی بولیرو میں ملی لاشوں کا پوسٹ مارٹم میڈیکل بورڈ نے کیا تھا۔ تمام رپورٹس اور ضبط شدہ سامان تھانہ جمرس سے حاصل کر لیا گیا ہے۔ پیر کو جنید اور ناصر کے رشتہ داروں کے فرانسک میڈیکل بورڈ نے ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے ڈی این اے کے نمونے لیے۔ ایس پی نے کہا کہ اب تک کی تفتیش میں جن ملزمان اور مشتبہ افراد کی شناخت ہوئی ہے وہ ہریانہ کے کئی علاقوں کے رہنے والے پائے گئے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے بھرت پور پولیس کی تین ٹیمیں ہریانہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ بھرت پور کے آئی جی گورو سریواستو اور ایس پی شیام سنگھ پیر کو گوپال گڑھ تھانہ پہنچے اور کیس کی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وہیں راجستھان پولیس پر ہریانہ میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا گیا ہے۔ خواتین کے قومی کمیشن نے اس بارے میں ایم پی رنجتا کولی کو مطلع کیا۔ ساتھ ہی پورے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی پی ہریانہ اور ڈی جی پی راجستھان سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ بھرت پور کی رکن پارلیمان رنجتا کولی نے پیر کو قومی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن کو ایک خط لکھ کر ہریانہ میں راجستھان پولیس کے ذریعہ ایک خاتون پر حملہ کے الزام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی بھرت پور پولیس کے خلاف جنین قتل کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ جس پر خواتین کے قومی کمیشن نے ایم پی رنجتا کو بتایا کہ اس معاملے میں فوری نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے ڈی جی پی ہریانہ اور ڈی جی پی راجستھان سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ایم پی رنجتا کولی اور وشو ہندو پریشد کے بیانات کے بعد شہر کے رکن اسمبلی واجب علی نے ویڈیو جاری کرکے بیان دیا۔ واجب علی نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ دو نوجوانوں کو زندہ جلا دیا گیا اور ایم پی نے ابھی تک متاثرہ خاندان سے ملاقات نہیں کی جبکہ میوات میں رکن پارلیمان ٹرکوں کا تعاقب کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔ واجب علی نے کہا کہ ایم پی بیان بازی کرنے کے بجائے متاثرہ خاندان سے ملیں اور ان کا درد دیکھیں۔ ایم پی کولی کو ہریانہ حکومت سے درخواست کرنی چاہئے کہ وہ ایف آئی آر میں ملزمین کی گرفتاری اور تفتیش کی کارروائی میں تیزی لائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں ایم پی رنجیت کو سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ انصاف کی کوشش کریں دفاع میں بیان نہ دیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ۱۵فروری کو کچھ شرپسندوں نے راجستھان کے ضلع بھرت پور کے رہنے والے جنید اور ناصر کو اغوا کیا اور انہیں ہریانہ لے گئے اور بولیرو گاڑی میں انہیں زندہ جلا کر قتل کر دیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر