Latest News

ختم نبوت ؐکا تحفظ دین کا تحفظ، جمعیۃ علماء ضلع فیروز آباد کے زیر اہتمام منعقدہ تربیتی اجتماع میں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی سمیت ملک کے اکابر علمائے کرام کی شرکت۔

فیروز آباد:مسلم عوام وخواص کے ایمان کے تحفظ، باطل فتنوں کے سدباب اور تعاقب نیز اپنی ذمہ داریوں کا احساس بیدار کرنے کیلئے جمعیۃ علماء ضلع فیروز آباد کے زیر اہتمام ضلع،شہر فیروز آباد و اطراف کے علماء، ائمہ، اساتذہ مدارس و دانشوران کا تربیتی اجتماع دار العلوم وصیہ جاٹو پوری چوراہا محلہ شریف آباد شہر فیروز آباد میں مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کی زیر نگرانی، مولانا مفتی تنویر احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع فیروز آباد کی صدارت و مولانا مفتی عبد الستار قاسمی صدر مجلس تحفظ ختم نبوت حلقہ آگرہ کی سرپرستی میں منعقد ہوا۔
اجتما ع سے خطاب فرماتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے یوروپ، امریکہ اور مغربی ممالک میں موجوددین میں بگاڑ پیدا کرنے والی اسلام دشمن طاقتوں کی سازش سے روبرو کراتے ہوئے کہا کہ شکیل بن حنیف، غلام احمد پرویز اور مرزا غلام احمد قادیانی سمیت دیگر تمام باطل فرقوں کا فارمیٹ کہیں اور کا ہے، نام اور چہرہ کسی اور کا استعمال ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے مبلغ اور فتنہ پرور لوگ کسی قیمت پرمعتبر علماء سے ڈائریکٹ بات کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ نبوت اللہ کا عطا کردہ منصب ہے اس پر انگلی اٹھانا اللہ پر انگلی اٹھانے کے مترادف ہے۔ مفتی صاحب نے قرآن وحدیث اورحضرت محمدﷺ کی بتائی ہوئیں پیشین گوئیوں کی روشنی میں دنیا کا معاشی نظام اورطاقت چند مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں سمٹ جانے،دجالی فتنوں کے ظہور، اہل حق پر ہونے والے مظالم،لدھ کی جامع مسجد میں مسلمانوں کے جمع ہونے،حضرت مہدی ؑ، حضرت عیسیٰ ؑ کے دنیا میں آنے، دجال سے جنگ کرنے،یہودیوں اور عیسائیوں کے مشرف بہ اسلام ہونے، حضرت عیسیٰؑ کے چالیس سال تک دنیا میں زندگی گزارنے پھر وفات سے قبل پوری دنیا میں اسلام کا پرچم لہرانے، انتقال کے بعد حضورؐ کے آستانے میں حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ کے بغل دفن کئے جانے، پھر اس کے بعد دنیا میں لوگوں کے ذریعہ گناہوں میں مبتلا ہو جانے اور آخر میں قیامت آنے تک کے واقعہ کو تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ دجالی فتنوں کے ابھار کے بعد اہل علم حضرت امام مہدیؒ کو پہچان لیں گے، وہ گرمی،سردی اور ہر حال میں امت مسلمہ کے ساتھ ہوں گے،وہ کسی سے اپنا تعارف نہیں کرائیں گے اور نہ ہی وہ آج کے جھوٹے فتنہ پرور لوگوں کی طرح پمفلیٹ اور پرچے تقسیم کروائیں گے۔ فتنہ شکیلت کو فروغ دینے والا شکیل بن حنیف نہ توعالم ہیں، نہ اسے دین کا کوئی علم ہے، بغیر سمجھے چند موٹی موٹی باتوں کو رٹ رکھاہے، ایسے لوگوں کو اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے ایک فارمیٹ بنا کر دیا جاتا ہے اور یہ اسی کو دین کی لائن سے کم علم و فہم رکھنے والے لوگوں کے درمیان اسے آگے بڑھاتے رہتے ہیں، جہاں کہیں کسی عالم دین کاکوئی تھوڑا بہت اثر ہوتا ہے، وہاں پیچھے ہٹ جاتے ہیں ورنہ اپنے غلط نظریات پیش کرکے لوگوں کے عقائد کو خراب کرنے میں لگے رہتے ہیں اور جب عقیدہ خراب تو اللہ کے یہاں اعمال کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا۔
مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور کے شعبہ تحفظ ختم نبوت کے ناظم مولانامحمد راشد گورکھپوری نے بتایا کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے۔ مولانا نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی خود اپنی تحریروں اور تقریروں میں بھی جھوٹاہے، اس نے جتنی باتیں بھی کہیں ہیں سب غلط ثابت ہوئی ہیں۔ اس کا کیریکٹر ایسا تھا کہ اسے شریف انسان تک نہیں کہا جا سکتا ہے، نبی ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ مولانا نے علماء کو بتایا کہ جب بھی قادیانی کوئی بات کریں گے تو اس میں حیات عیسیٰ اورد یگر چیزوں پرتوبات کریں گے لیکن جب ان سے کہو کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے کیریکٹر پر بات کرو تو وہ پھر ادھر ادھر کی باتیں شروع کر دیں گے۔اس موقع پر مولانانے قادیانیت کے تعاقب اور اس جیسے تمام فتنوں کے سد باب اور تعاقب کیلئے مضبوط دلائل سے علماء کو واقف کرایا۔
مولانا امین الحق عبداللہ نے کہا کہ شریعت کے جتنے بھی دیگر احکامات ہیں، ان سب کا تعلق حضورؐ کے اقوال اور افعال سے ہے، ختم نبوتؐ کا تعلق حضورؐ کی ذات سے ہے۔ دین اسلام کی اساس اور بنیاد حضورؐ کی ذات ہے، ختم نبوت کا دفاع اور تحفظ کرنا حضورؐ کی ذات کا اور پورے دین کا تحفظ ہے۔اگر ذات مجروح ہوئی تو پورا کا پورا دین مجروح ہو جائے گا۔ مولانا نے کہاکہ عقیدہ کی اہمیت اور اس کی حفاظت کی ضرورتوں سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ مستند ذرائع سے ہمارے پاس رپورٹیں ہیں کہ حلقہ آگرہ و فیروز آباد اور ان کے اطراف میں ارتدادی فتنے بہت تیزی سے اپنا پر پھیلا رہے ہیں، الحمد اللہ علمائے کرام کی محنتوں کا ثمرہ ہے کہ وہ سے وہ آج بھی زیادہ کامیاب نہیں ہیں۔ قادیانیت، پرویزیت کے بعد اب شکیلی فتنے کے لوگ بھی ہمارے ضلع اور اطراف میں سرگرم ہو رہے ہیں، ہماری رپورٹ ہے کہ شہر وضلع کی شاید ہی کوئی ایسی مسجد بچی ہو جہاں ان فتنوں کے مبلغ مختلف شکلوں میں دین کا کم علم رکھنے والے ہمارے نوجوانوں کو بہکانے کاکام نہیں کر رہے ہوں۔مولانا نے مختلف مثالوں کے ذریعہ عقائد اور اعمال کے فرق کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ عقیدہ کے بغیر عمل کی کوئی حیثیت نہیں، ہم اپنا جائزہ لیں کہ ہمارا عقیدہ درست ہے کہ نہیں؟ ہم اپنے گھر والوں کا جائزہ لیں کہ ہمارے بچے، ہماری بچیاں کن لوگوں کے ساتھ رہ رہے ہیں، ان کا عقیدہ کیا بن رہا ہے، ظاہری طور پر اگر وہ دیندار بن بھی رہے ہیں لیکن اگر ان کے عقیدہ میں بگاڑ آ رہا ہے تو ان سب کا کوئی فائدہ نہیں، یہ والدین کی ذمہ داری ہے۔ مولانا نے کہا کہ اللہ نے علماء کو دین کی حفاظت کی ذمہ داری دی ہے، مذہب اسلام کو جب جب کوئی چوٹ پہنچانے کی کوشش کرے گا، علماء میدان میں آئیں گے، عالم بھی انسان ہیں، اگر ان سے کوئی کمی ہو جائے تب بھی دین و ایمان علماء سے ہی سیکھا جائے گا، اپنا اور اپنے بچوں کا تعلق علماء سے مضبوط رہنا چاہئے، اگر علماء سے دور رہیں گے تو کسی بھی باطل فرقہ کا مبلغ ہمیں دین کے صحیح راستے نہیں ہٹاسکے گا۔
 مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے نائب ناظم مولانا امیر حمزہ قاسمی نے کہا کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم۔نبوت کے طفیل کار نبوت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے اس امت کے ذمہ رکھی ہے اسی وجہ سے اس امت کو خیر امت قرار دیا گیا ہے یعنی اس امت کے افراد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرائض کو انجام دینگے ہمارا کام جس طرح نماز روزہ قرآن کی دعوت دینا ہے اسی طرح توحید رسالت آخرت کی دعوت بھی دینا ہے۔ہم جس طرح انسانوں کو عملی خرابی سود شراب جواں وغیرہ سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح ہماری ذمہ داری ہے کہ جو اعتقادی منکرات ہیں یعنی ختم نبوت کا انکار احادیث کے حجت ہونے کا انکار ان سے بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ان موضوعات کو کھول کھول لر بیان کیا ہے تقریبا 110 آیات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کو بیان کیا ہے۔
اجتماع میں جمعیۃ اہل سنت والجماعت کانپور کے صدر حافظ محمد الماس کا بھی تفصیلی خطاب ہوا۔اس سے قبل اجتماع کا آغازمولانا عبد الحلیم قاسمی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔مولانا طیب فاروق قاسمی نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔نظامت کے فرائض مفتی محمد قاسم رضی قاسمی نے بحسن و خوبی انجام دئے۔اجتماع میں خاص طور پر مفتی تنویر احمد قاسمی، مولانا محمد شفیع قاسمی،حافظ محمد شاہد،مولانا عبد الحلیم، حافظ محمد شکیل، حافظ معین الدین، مفتی رضی الدین قاسمی، مولانا وصی مکرم قاسمی، مولانا مجیب الحق قاسمی، مولانا محمد حنیف،مولانا محمد رضوان، مولانا طیب فاروق قاسمی، مفتی نعیم قاسمی، حافظ آس محمد، مفتی طاہر رضی، مفتی حذیفہ نعمانی کے علاوہ فیروز آباد ضلع و شہر کی تمام مساجد کے ائمہ مساجد، کثیر تعداد میں علمائے کرام، حفاظ و دانشوران موجود تھے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر