Latest News

ناصر اور جنید کو زندہ جلادئیے جانے سے حالات کشیدہ، ڈی این اے کے بعد لاش اہل خانہ کے سپرد، بجرنگ دل کے اراکین پر قتل کا الزام، ۳ گرفتار، گہلوت کا پولس کو سخت کارروائی کا حکم، ۲۰۔۲۰ لاکھ کی امداد کا اعلان، کانگریس ہریانہ حکومت پر حملہ آور، اویسی کا مودی کی خاموشی پر سوال، آلٹ نیوز نے مبینہ ملزم مونو کی تصویر امیت شاہ، انور راگ ٹھاکر اور ارون جیٹلی کے ساتھ شیئر کی۔

بھر ت پور: ہریانہ کے بھوانی علاقے میں ایک جلی ہوئی کار کے اندر دو جلے ہوئے ڈھانچے ملے ہیں اس کے بعد پولس جانچ میں دو مسلم افراد کے اغوا اور جلائے جانے میں گئو رکشکوں اور ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے مبینہ کردار کا خلاصہ ہوا ہے، پولس کے مطابق راجستھان کے بھرت پور سے پانچ لوگوں کے خلاف اغوا کا معاملہ درج کیاگیا ہے، جنہیں گئو رکشک کہاجاتا ہے۔ اس کے علاوہ زندہ جلائے گئے ۲۵ سال کے ناصر اور ۳۵ سال کے جنید عرف جانو کے اہل خانہ کے لیے راجستھان حکومت کی طرف سے ۲۰ ۔۲۰ لاکھ روپئے کی امداد کا اعلان کیاگیا ہے۔
اس معاملے میں کانگریس حکومت ہریانہ پر حملہ آور ہوئی ہے، کانگریس کے راجیہ سبھا رکن رندیپ سرجے والا اور عمران پرتاپ گڑھی نے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، سرجے والا نے کہاکہ ہریانہ کو نفرت کی فیکٹری بنارہے ہیں ۔ عمران پرتاپ گڑھی نے کہاکہ اس واقعے پر ہریانہ پولس کی چپی شرمناک ہے، راجستھان کے دونوں باشندوں کے اہل  خانہ سے رابطہ می ںہیں، انصاف کی لڑائی میں پوری مدد کروں گا۔  لوہارا کے ڈی ای سپی جگت سنگھ نے کہاکہ دونوں راجستھان کے بھرت پور ضلع میں پہاڑی تحصیل کے گھاٹی میکا گائوں کے رہنے والے تھے۔ پولس نے اہل خانہ سے لاش کی شناخت کرانے اور پوسٹ مارٹم کے بعد جسد خاکی اہل خانہ کو سونپ دی ہے، پہلے تو اہل خانہ نے لاش لینے سے انکار کردیا تھا، معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بھرت پور رینج آئی جی، ایس پی سمیت سینئر افسران موقع پر پہنچے، کچھ گھنٹوں کی بات چیت کے بعد لاش اہل خانہ دفنانے کو راضی ہوگئے۔ 
راجستھان کے کئی اضلاع میں ہندوئوں کی طرف سے وحشیانہ اور ظالمانہ حرکت پر احتجاجی مظاہرے کے بعد پولس سیکوریٹی سخت کردی گئی ہے، گھاٹی میکا گائوں میں متاثرین کو انصاف دلانے کےلیے جمعہ کو پنچایت کی گئی ۔ مقامی ایم ایل اے اور وزیر زاہدہ خان بھی پنچایت میں پہنچی تھیں، وزیر اعلیٰ گہلوت نے واقعہ کی مذمت کی اور پولس کو ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ادھر مجلس اتحادالمسلمین کے قائد ورہبر اسدالدین اویسی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے لیے بی جے پی کی ہریانہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا، انہو ںنے کہاکہ واقعہ میں ایک مشہور ملزم مونو کو ہریانہ میں بی جے پی حکومت کا تحفظ حاصل ہے، وہ اس واقعے کےلیے ذمہ دار ہے۔انہوں نے وزیر اعظم مودی کی اس معاملے میں خاموشی پر بھی سوال اُٹھایا ہے۔  اس معاملے میں لوہارو کے ڈی ایس پی جگت سنگھ مور نے بتایا ہے کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کےلیے سی آئے اے، ایف ایس ایل، سابئر کی تکنیکی ٹیم کی مدد سے ہر پہلو کی جانچ کی جارہی ہے، جائے واردات پر آنے جانے والے سبھی راستوں پر سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالا جارہا ہے تاکہ سچائی کا علم ہوسکے۔ اہل خانہ کی شکایت پر ایف آئی آر میں نامزد پانچ ملزمین پر آئی پی سی کی دفعہ کے تحت کیس درج کرلیاگیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق انل، شری کانت، رنکو سینی، لوکیش سنگھل اور مونو کے خلاف دفعہ ۱۴۳ (غیر قانونی ہجوم کا رکن ہونا)، ۳۶۵ اغوا، ۳۶۸ (اغوا کے بعد قید میں رکھنے) کا معاملہ درج کیاگیا ہے۔ ادھر ایف آئی آر میں نام درج ہونے پر بجرنگ دل کا مونو سوشل میڈیا پر اپنے رائے رکھا ہے اس نےاس معاملے میں خود کی شمولیت سے انکار کیا ہے۔ اس نے ہریانہ پولس کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل  میڈیا پر جاری کرکے لکھا ہے کہ گوپال گڑھ تھانہ حلقہ میں جو واردات ہوئی ہے میں اور میرے ساتھے گروگرام کے ایک نجی ہوٹل میں رکے ۱۴ سے ۱۵ تاریخ کی دوپہر تک ہمارا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہیں آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے مونو کی کئی تصویر ٹوئٹر پر جاری کی ہے جس میں وہ اسلحے کے ساتھ نظر آرہا ہے، وہیںاس کی تصویر میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، انور ٹھاکر، سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی، بابا رام دیو کے ساتھ بھی ہے۔ اتنا ہی نہیں محمد زبیر نے ایک تصویر پولس وردی میں ڈالی ہے اور کیپشن لکھا ہے کہ ’’مونو مانیسر میں ضلع انتظامیہ کی سول ڈیفنس ٹیم کا رکن بھی ہے‘‘۔ محمد زبیر نے مونو کی کئی ویڈیو بھی شیئر کی ہے ایک ویڈیو میں وہ کہتا نظر آرہا ہے کہ ’’جو بھی لوجہاد کرتے ہیں، ان کی لسٹ ہمیں دیں، ہم اور ہماری ٹیم ان کو ماریں گے، کھلا، جو ہماری بہن بیٹیوں کو چھیڑے گا ان کو مارنے کا کام صرف اور صرف ہماری ٹیم کرے گی‘‘۔محمد زبیر نے مونو کی کئی یوٹیوب ویڈیو بھی ڈالی ہے جو مبینہ گئو تسکروں کو مارنے پیٹنے، ان کا پیچھا کرنے کی ہے۔ بتادیں کہ متوفی جنید کے خلاف سٹی پولس اسٹیشن سمیت مختلف تھانوں میں گائے کی اسمگلنگ کے پانچ کیس درج ہیں، وہیں ناصر کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر