بھرت پور: ہریانہ میں راجستھان کے دو اغوا شدہ مسلم نوجوانوں ناصر اور جنید کو نام نہاد گئو رکشکوںاور ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے اراکین کے ذریعے زندہ جلادئے جانے کے بعد آج انہیں سپرد خاک کردیاگیا۔ اہل خانہ اب تک ملزمین کی گرفتاری نہ ہونے ، اور حکومت کے خاموش رویے سے ناراض ہیں وہ لوگ اور گائوں والے ناصر اور جنید کی قبر کے پاس ہی احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزمین کو جلد کیفر کردار تک پہنچایاجائے۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ حکومت ۱۵ لاکھ روپیہ دے کر معاملے کو ختم کرناچاہتی ہے اور ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرنا چاہتی ہے۔ مہلوکین کے اہل خانہ نے قبرستان میں دوران احتجاج کہاکہ ہمیں ایک کروڑ روپئے دئیے جائیں تاکہ ان کے بچوں کی پرورش ہوسکے اور ایک سرکاری نوکری دی جائے، ملزمین کو پھانسی دی جائے، اور ان دہشت گرد گروہ پر پابندی لگائی جائے۔ ادھر ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کسی اراکین کو انتظامیہ نے گرفتار بھی نہیں کیا ہے لیکن بجرنگ دل اور دیگر شدت پسند ہندو تنظیموں کے افراد ان قاتل درندوں کی حمایت میں احتجاج کرنے لگے ہیں۔ دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے میوات میں دو مسلم نوجوان جنید اور ناصر کے وحشیانہ قتل اور جلادینے کے واقعات پر گہری تشویش اور سخت غم وغصہ کا اظہار کیا ہے اور اسے انسانیت سوز اور دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے مرکز اور ہریانہ کی سرکار سے مطالبہ کیا ہے ملزموں کے خلاف یواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
0 Comments