عالم اسلام کی عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا دوروزہ اجلاس ادارہ کی ترقیات سے متعلق اہم تجاویز کی منظوری کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیاہے، جہاں ادارہ کی تعلیمی سرگرمیوں کو مزید بہتر بنانے کے متعلق فیصلہ کیاگیا ہے، وہیں نئے اساتذہ کا تقرر اور بجٹ میں جزوی اضافہ کا فیصلہ کیاگیا۔جمعرات کو آخری نشست میںاساتذہ اور طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کا جائزہ لیاگیا اور کچھ ترمیمات کے ساتھ سبھی اہم فیصلوں پر حتمی مہر ثبت کی گئی۔دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ میں منعقد چار نشستوں پر مشتمل شوریٰ کی میٹنگ میں اکثر و بیشتر اراکین نے شرکت کی اور ملک کے موجودہ حالات کے مدنظر مدارس اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم دیوبند کے درپیش چیلنجز کے سدباب کے لئے اہم فیصلے کئے۔ اس دوران تمام شعبہ جات کی رپورٹیں پیش کی گئی اور تعلیمی معیار کی بہتری اور نئی تعلیمی سرگرمیوں کے اضافہ کے ساتھ نئے اساتذہ کی تقرری کا فیصلہ بھی کیاگیا۔ اراکین نے آئندہ سال کے تعلیمی ایجنڈے پر مہر لگائی اور جدید داخلوں کی گائیڈ لائن کو بھی ہری جھنڈی دی ، حالانکہ کئی سالوں سے کووڈ کے سبب نئے داخلوں کے سلسلہ میں کچھ پابندیاں عائد تھیں لیکن اس مرتبہ سابقہ کے تحت داخلہ کارروائی اور امتحان داخلہ میں جدید طلبہ کو شامل ہونے کے لئے تمام عارضی پابندیوںکو ختم کردیاگیا، اس دوران اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں کے ساتھ دیگر مسائل بھی زیر آئے غور آئے اور اس سلسلہ میںکمیٹی نے اراکین شوریٰ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی، تعمیرات کے متعلق کچھ جزوی بجٹ کااضافہ کیاگیاہے۔ وہیں گزشتہ شوریٰ کے اجلاسوں میں کئے گئے کئی اہم فیصلوں کے متعلق عملی پیش رفت کی رپورٹیں پیش کی گئی اور تعلیمی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے اراکین شوریٰ نے کئی تعلیمی منصوبوں کو منظوری دی۔اس دوران تعزیتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔حسب معمولی بدھ کی صبح دوروزہ شوریٰ کا اجلاس مہمانہ خانہ میں میں قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ ہوا اور آج حکیم کلیم اللہ علی گڑھی کی دعاءکے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند میں سال میں دو مرتبہ شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوتاہے، قمری سال کے اول میں بجٹ جبکہ شعبان میں تعلیمی مجلس منعقد ہوتی ہے۔ جہاں اس میٹنگ میں تعلیمی امور پر خاص توجہ دی جاتی وہیں عمومی طورپر بجٹ اور دیگر امور ومسائل پر بھی غور خوض کیا جاتاہے، جدیدداخلے اور نئے تعلیمی منصوبے اس شوریٰ میں منظور کئے جاتے ہیں ،ساتھ ہی اراکین شوریٰ آئندہ سال کا تعلیمی لائحہ عمل بھی تیار کرتے ہیں۔پہلے دن متعدد شعبہ جات کے نظماءنے اپنی اپنی رپورٹیں پیش کی ،خاص طور پر تعلیمی، تعمیراتی،مالیاتی اور تنظیم و ترقی سمیت متعدد اہم شعبوں کے رپورٹیں پیش کی تھی۔
اس اجلاس میں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی ،صدر المدرسین مولانا سید ارشدمدنی، رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، صدر جمعیة علماءہند مولانا سید محمود مدنی، مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانا سید حبیب باندوی،nمفتی اسماعیل مالیگاوں، مولانا ملک ابراہیم مدراسی، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا عبدالصمد کلکتہ، مولانا انوالرحمن بجنوری، مولانامحمود راجستھانی، مفتی شفیق بنگلوری، مولانا محمد عاقل سہارنپور، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، ماسٹر انظر حسین میاں دیوبندی نے شرکت کی۔ حالانکہ مولانا سید رابع حسنی ندوی، مولانا غلام محمد وستانوی، مولانا اشتیاق اور مفتی احمد خانپوری شریک اجلاس نہیں ہوئے۔
0 Comments