ممبئی: کیرالہ کے وایناڈ حلقہ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق راہل گاندھی کی رکنیت آئین کے آرٹیکل ۱۰۲اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ۸کے تحت ختم کر دی گئی ہے۔کانگریس نے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ ہم اس جنگ کو قانونی اور سیاسی دونوں طرح سے لڑیں گے۔ کانگریس نہ گھبرائے گی اور نہ ہی خاموش رہے گی۔رمیش نے کہا کہ اڈانی معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے بجائے راہل گاندھی کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ یہ غلط ہے۔کانگریس قانونی اور سیاسی لڑائی جاری رکھے گی۔ادھر رکنیت ختم ہونے کے خلاف راہل گاندھی کی حمایت میں دہلی، جموں، بنگلوروں سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ بتادیں کہ رکنیت ختم ہونے کے بعد اب ان کا نام لوک سبھا کی ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ راہل گاندھی کی رکنیت ختم ہونے او راڈانی مسئلے پر جے پی سی جانچ کےلیے پارٹی کی کے مطالبے کو لے کر کانگریس دفتر میں کانگریسی لیڈران کی میٹنگ ہوئی، جس میں کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑکے، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی سمیت کئی اہم لیڈران موجود رہے۔اس دوران کانگریس نے پیر سے آئین بچائو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا، کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بتایا کہ بلاک، تحصیل، ضلع سطح سے لے کر راجدھانی تک تحریک شروع کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اڈانی کے خلاف آواز اُٹھانے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایاگیا۔ دریں اثناء کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے لوک سبھا رکنیت منسوخ ہونے کے بعد ٹوئٹ کے ذریعہ پہلا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کی آواز کے لیے لڑ رہے ہیں اور ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں لکھا ہے میں ہندوستان کی آواز کے لیے لڑ رہا ہوں۔ میں ہر قیمت چکانے کو تیار ہوں۔ ادھر کانگریس دفتر کے باہر راہل کی سزا کی مخالفت میں احتجاج کررہے کارکنوں اور پولس کے درمیان جھڑپ ہوئی، کرناٹک میں کانگریس کے چیف ڈی کے شیو کمار حراست میں لیے گئے ہیں، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی ۲۷ مارچ کی صبح ۱۱ بجے تک کےلیے ملتوی کردی گئی ہے۔ قبل ازیں دو سال کی سزا کے خلاف کانگریس سمیت ۱۴ ا پوزیشن پارٹیوں نے پہلے ایوان اور پھر دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈروں نے وجے چوک تک مارچ نکالا، اپوزیشن کے ہاتھوں میں جو بینر تھا اس پر ’جمہوریت خطرے میں ہے ‘ لکھا ہوا تھا۔ ادھر راہل گاندھی کی حمایت میں پارٹی نے سوشل میڈیا پر ’ڈرو مت‘ کیمپن شروع کیا ہے، پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی اسے لگایا گیا ہے، پارٹی کارکنان اسے شیئر کررہے ہیں اس کے علاوہ پارٹی کے احتجاجوں میں بھی اس نعرے کو بینر اور پوسٹر پر سرخیوں میں استعمال کیاگیا ہے۔ راہل گاندھی کو جب دو سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی تبھی اکھلیش یادو اور اروند کیجریوال جیسے اپوزیشن لیڈران کانگریس لیڈر کی حمایت میں کھڑے دکھائی دیے تھے، اور اب جبکہ راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ ہو گئی ہے تو ممتا بنرجی (جو کانگریس کے خلاف بولتی رہی ہیں) بھی ان کی حمایت میں آواز بلند کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مودی حکومت پر حملہ بول دیا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ایم مودی کے نیو انڈیا میں اپوزیشن لیڈران بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔ مجرمانہ پس منظر والے بی جے پی لیڈران کو کابینہ میں شامل کیا جاتا ہے، اور اپوزیشن لیڈران کو ان کی تقریر کے لیے نااہل ٹھہرایا جاتا ہے۔ آج ہم آئینی جمہوریت میں ایک نئی نچلی سطح دیکھ رہے ہیں۔اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے بھی راہل گاندھی کے خلاف ہوئی کارروائی پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج کانگریس کے سب سے بڑے لیڈر کی رکنیت گئی ہے۔ آج اگر اس طرح سے قانونی کارروائی ہوئی تو بی جے پی کے کئی لیڈران کی رکنیت چلی جائے گی۔ یہ جان بوجھ کر اصل ایشوز مثلاً مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ آج کانگریس لیڈر کے ساتھ جو ہوا ہے، وہ سماجوادی پارٹی لیڈران کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ جب سے بی جے پی حکومت یوپی میں آئی ہے تب سے انتظامیہ کا ساتھ لے کر جھوٹے مقدمے لگوائے گئے۔ کئی ایسے مواقع آئے ہیں جب انتظامیہ اور حکومت نے مل کر سماجوادی پارٹی کے اراکین کی رکنیت ختم کر دی ہے۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے کی بھی رکنیت اسی طرح گئی ۔مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بھی راہل گاندھی کے خلاف ہوئی کارروائی پر اپنا رد عمل پیش کیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لٹیرے آزاد ہیں اور راہل گاندھی کو سزا دی گئی ہے۔ چور کو چور کہنا گناہ ہو گیا ہے۔ شیوسینا (ادھو گروپ) کی راجیہ سبھا رکن پرینکا چترویدی نے تو راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کو برسراقتدار طبقہ کی گھبراہٹ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک لیڈر کو ہتک عزتی معاملہ میں اپیل کرنے تک کا موقع نہیں دیا گیا اور اس سے پہلے ہی ان کی رکنیت رد کر دی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ برسراقتدار طبقہ کتنا گھبرایا اور ڈرا ہوا ہے۔ پرینکا نے مزید کہا کہ راہل گاندھی بے خوف انداز میں اور بے جھجک بولتے ہیں۔ جب وہ تقریر کرتے ہیں تو ان کی مائک بند کر دی جاتی ہے۔ راہل پوری طاقت کے ساتھ اڈانی گروپ کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، اس لیے اڈانی بچاؤ پروگرام کے تحت ان کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ واضح ہو کہ گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں جمعرات کو راہل گاندھی کو ایک معاملے میں قصوروار ٹھہرایا اور دو سال قید کی سزا سنائی ہے ۔ اس کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے ان کی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا جو ۲۳ مارچ ۲۰۲۳سے نافذ العمل ہو گیا۔سورت کی عدالت نے مودی سرنام کے بیان پر راہل کو دو سال کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے اس کے علاوہ راہل کو ضمانت بھی دے دی۔عدالت نے سزا کو ۳۰ دن کے لیے معطل کر دیا ہے۔ سال ۲۰۱۹میں انتخابی مہم کے دوران راہل نے وزیر اعظم مودی کے بارے میں بیان دیا تھا۔ راہل نے کہا تھا کہ 'تمام چوروں کے کنیت مودی کیسے ہے ؟ راہل کے اس بیان کے بعد سورت ویسٹ سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے پورنیش مودی نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ راہل نے مودی برادری کی توہین کی ہے۔
0 Comments