دیوبند: سمیر چودھری۔
نما تراویح ایک عظیم عبادت ہے، جس میں مکمل قرآن کریم سننا اور سنانا سنت ہے۔رمضان المبارک کے اس مقدس مہینہ میں جگہ جگہ تراویح میں قرآن کریم کی تکمیل کا سلسلہ جاری ہے اور حفاظ کرام اس عظیم سعادت سے فیض یاب ہورہے ہیں اور اسی کے ضمن میں مسلم امہ کی حفاظت اور امن و امان کی سلامتی کے لئے دعائیہ مجالس بھی منعقد کی جارہی ہیں، اس تناظر میں سابقہ روایت کے تحت جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور کی مسجد مغیثی میں 6ویں شب میں نماز تراویح میں قرآن کی تکمیل کے موقع پر ایک دعائیہ مجلس منعقد ہوئی، جس میں متعدد بستیوں کے سینکڑوں افراد شریک رہے جو روزانہ تراویح کی نماز پڑھنے دور دراز سے پابندی کے ساتھ آتے رہے، ان کے علاوہ قرب و جوار و گھگھرولی بستی کے بھی کافی لوگ شریک ہوئے۔مسجد مغیثی میں 6 روزہ نماز تراویح میں قرآن پاک سنانے کا اہتمام قاری محمد اسجد جامعی استاذ جامعہ ہذا نے کیا اور قرآن سننے کی سعادت حافظ محمد سلمان ہزاروی متعلم جامعہ ہذا کے حصہ میں آئی۔اس مبارک موقع پر مفتی محمد صابر شیخ الحدیث جامعہ احمد العلوم خانپور گنگوہ نے قرآن کریم کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ قرآن دینِ کامل کی ایک نمائندہ کتاب ہے، یہ ایسی کتابِ ہدایت ہے، جو انسانیت کو سب سے سیدھی اور معتبر راہ دکھاتی ہے جس سے سارا عالم رہتی دنیا تک تاریکی سے نجات پاتا رہے گا۔قرآن آج بھی تمام طاقتوں کا سرچشمہ اور ساری مشکلات کا حل ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے ،نمازوں کی پابندی،موت کی یاد ،قرآن کی تلاوت اور لاالہ اللہ کی کثرت کرنی چاہیے ،نماز وغیرہ کی پابندی کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی کثرت اور موت کے یاد کی کثرت سے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگھرولی نے مناجات اور نعتیہ اشعار پڑھے۔آخر میں مولانا عبد الخالق مغیثی ناظم تعلیمات جامعہ رحمت نے وطن عزیز کے حق میں، بیماروں اور مریضوں کے جلد از جلد شفا پانے،عالم اسلام کے لئے خیر و عافیت اور مدارس و مساجد کی حفاظت کے لئے دعا کرائی ۔مجلس کے انتظامی امور میں قاری وسیم رحمتی،حافظ مصروف رحمتی ، ماسٹر ارشاد ، حافظ ابرہیم رحمتی، حافظ مشکور رحمتی، حافظ عبدالباطن مغیثی، عبدالہادی مغیثی، عبدالصمد مغیثی وغیرہ شریک رہے۔
شرکاء میں مولانا اسجد، مولانا غفران، مولانا سفیان رشیدی، دلشاد چودھری، طالب حسن، چودھری ہاشم، عبدالقیوم پردھان، عرفان احمد، محمد عالیشان، حاجی ظہور، محمد عابد، محمد ندیم، محمد سلمان، بھائی ثمریاب اور دیگر مساجد کے ائمہ موجود رہے۔
0 Comments