الہ آباد: پریاگ راج پولیس نے اپنی تحقیقات کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ امیش پال قتل کیس میں عتیق احمد گینگ کے لیے مخبری کرنے والا محمد شجر امیش کا پڑوسی تھا۔ حسد اور لالچ کی وجہ سے وہ امیش کے خلاف ہوگیا تھا۔ دراصل، امیش نے 18 سال پہلے شجر کو اپنی ٹیکسی چلانے کے لیے بطور ڈرائیور رکھا تھا۔ بعد میں اسے نوکری سے نکال دیا، جس کی وجہ سے شجر کے ذہن میں امیش کے لیے حسد پیدا ہوگئی۔ اسی وجہ سے شجر نے عتیق گینگ میں شمولیت اختیار کی۔ پولیس کے مطابق پڑوسی نے امیش پال کے قتل کی سازش کو انجام دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ فی الحال پریاگ راج پولیس نے اسے عتیق گینگ کے دیگر ارکان کے ساتھ گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ پریاگ راج پولیس کے مطابق پولیس نے 21 فروری کو عتیق گینگ کے لیے کام کرنے والے اس کے 5 ساتھیوں کو گرفتار کیا۔ اس میں عتیق احمد کے قریبی ڈرائیور اور منشی کے ساتھ ساتھ 2 ایسے افراد بھی گرفتار کیے گئے ہیں جنہوں نے امیش پال کے گھر سے نکلنے سے لے کر عدالت جانے اور گھر واپس آنے تک کی لوکیشن بتانے کے علاوہ کئی اہم جانکاری بھی دی تھیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ شجر کی مخبری نے امیش پال اور اس کی حفاظت میں تعینات دو کانسٹیبلوں کے قتل میں اہم کردار ادا کیا۔ پولیس نے عتیق احمد کے ساتھیوں کے ساتھ ہی پڑوسی محمد شجر کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔امیش پال نے 18 سال قبل پڑوس میں رہنے والے محمد شجر کو اپنی ٹیکسی چلانے کے لیے ڈرائیور کی نوکری دی تھی۔ کئی مہینوں تک امیش پال سے ملنے والی تنخواہ کی وجہ سے اس کا گھر چل رہا تھا۔ کئی مہینے تک کام کرنے کے بعد شجر کو نوکری سے نکال دیا گیا۔ امیش کے پڑوسی محمد شجر کی حسد بڑھتی گئی جس کے بعد محمد شجر نے عتیق کے گینگ میں شمولیت اختیار کی اور یہاں تک کہ امیش پال کو قتل کرنے کی سازش میں شامل ہوگیا۔ پولیس کے مطابق محمد شجر نے نہ صرف مخبر کے طور پر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی، بلکہ وہ امیش پال کے قتل سے متعلق منصوبہ بندی والی میٹنگ میں شرکت کرتا تھا۔ اس نے جیل میں بند عتیق احمد کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف سے بھی ملاقات کی۔ واقعہ سے پہلے اس نے ویڈیو کال کے ذریعے امیش کے آنے کا وقت بھی بتایا تھا۔ 21 مارچ کو، پولیس نے عتیق احمد کے پانچ ساتھیوں کو اس کے دفتر سے اسلحہ اور نقدی سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ امیش پال کے بھتیجے کا کہنا ہے کہ محمد شجر کئی سال پہلے امیش پال کے ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا۔ یہاں کچھ دنوں کے لیے سڑک پر نکلتے ہوئے وہ اکثر ادھر ادھر دیکھ لیا کرتا تھا۔ یہی نہیں وہ امیش پال کو بھی سلام کرتا تھا۔ اس کے گھر والوں کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کے ذہن میں اس قدر حسد اور نفرت ہے۔
0 Comments